سلام۔ میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی (اختر عثمان)

واجد عمران

محفلین
میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی
سوز و سلام کی صدا میرے امام تک گئی (علیہ السلام)

جانے وہ کیا کلام تھا جو بہ سناں کیا گیا
اُس کی لَلک لپک لپک سارے عوام تک گئی

" اُس پہ مرا درود ہو ، اُس پہ مرا سلام ہو "
وہ جو رسن بہ دست و پا منزلِ شام تک گئی

آپ کے ذکرِ پاک نے فِکر کو جگمگا دیا (علیہ السلام)
میرے سخن کی روشنی اہلِ خیام تک گئی

تیغِ علی ولی چلی برق سی کوند کوند کر (علیہ السلام)
کُفر کو روند روند کر اپنے مقام تک گئی

تشنہ لبوں کی دَین ہے کوئی بھی تشنگی نہیں
شوقِ نمود تک گیا ، حسرتِ نام تک گئی
 
Top