احمد ندیم قاسمی

  1. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا - احمد ندیمؔ قاسمی

    سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا تری انا کو خبردار ہونا چاہیے تھا مزاجِ تُند کی تلوار کُند کرنے کو تجھے کسی کا پرستار ہونا چاہیے تھا وفورِ عشق نے اس کو بھی موم کر ڈالا جسے مزاج میں کہسار ہونا چاہیے تھا وہ جس کے سر میں شعورِ جمال بھی ہوتا اُسی کو صاحبِ دستار ہونا چاہیے تھا بہار میں بھی...
  2. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ نے مثال میں - احمد ندیم قاسمی

    شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ بے مثال میں عمر گزار دی مگر محفلِ قیل و قال میں واعظِ انتہا پسند! آپ کے پندِ سود مند بار نہ پا سکے ، مری مملکتِ جمالّ میں یوں تو مرے حبیب کا سادہ سا اِک وجود تھا عشق نے نور بھر دیا عام سے خدوخال میں ہجر کی شاہراہ پر ، جتنے دیے جلے بُجھے اتنے ستارے پِس گئے گردشِ...
  3. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی عورت - احمد ندیمؔ قاسمی

    عورت وجود میرا کہیں ہے بھی ، یا کہیں بھی نہیں اُدھر میں دعوتِ شرب و طعام کے ہمراہ وہ ناگزیر ضرورت رہی ہوں، جس کے بغیر ہر ایک عیش کی تقریب نامکمل ہے اِدھر میں چلتی ہوئی اِک مشین کا پرزہ جو گھس گیا ہو تو کوڑے کے ڈھیر کا حصہ اُدھر میں ملکہِ عالم کہ جس کے حسن کا سحر شہنشہوں کو کھلونا...
  4. ا

    میری پہچان ہے سیرت اُن کی - احمد ندیم قاسمی

    میری پہچان ہے سیرت اُن کی میرا ایمان ! محبت اُن کی آج ہم فلسفہ کہتے ہیں جسے وہ مساوات تھی عادت اُن کی فتحِ مکہ ، مرے دعوے کی دلیل عدل کی جان ، عدالت اُن کی حرفِ اَتمَمْتُ عَلَیْکُم ہے گواہ حُسنِ تکمیل ہے بعثت اُن کی میں کہ راضی بہ رضائے رب ہوں کوئی حسرت ہے تو حسرت اُن کی وقت اور فاصلہ برحق...
  5. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: کُفر نے رات کا ماحول بنا رکھّا ہے :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    "نعت" کُفر نے رات کا ماحول بنا رکھّا ہے میرے سینے میں محؐمد کا دِیا رکھّا ہے وؐہ جو مِل جائے، تو بے شک مجھے جنّت نہ مِلے عِشق کو اَجر کے لالچ سے بچا رکھّا ہے خواب میں وہؐ نظر آئے تو پھر آنکھیں نہ کُھلیں میں نے مُدّت سے یہ منصُوبہ بنا رکھّا ہے کوئی گُمراہ ہو، دَرماندہ ہو یا مُفلس ہو اُس نے...
  6. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے

    کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے آب آدمی ہے قیامت سے لَو لگائے ہوئے یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیلِ جنوں کہ حسنِ شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کِس کے لائے ہوئے یہ سیلِ آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے...
  7. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزل شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو ! یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری...
  8. فرخ منظور

    احمد ندیم قاسمی تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ ۔ احمد ندیم قاسمی

    تُو بگڑتا بھی ہے خاص اپنے ہی انداز کے ساتھ پھول کھلتے ہیں ترے شعلۂ آواز کے ساتھ ایک بار اور بھی کیوں عرضِ تمنّا نہ کروں کہ تُو انکار بھی کرتا ہے عجب ناز کے ساتھ لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکستِ دل کی رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ تو پکارے تو چمک اٹھتی ہے میری آنکھیں تیری صورت بھی ہے...
  9. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزلِ احمد ندِؔیم قاسمی تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں ! سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب ! شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے ! نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا...
  10. محمد خرم یاسین

    احمد ندیم قاسمی کی شاعری کتب اور ان کی شاعری پر تبصرہ، تحقیق یا تنقید کی کتب درکار ہیں

    السلام علیکم ! احبابِ ذی وقار! مجھے احمد ندیم قاسمی کی شاعری کتب، افسانے اور ان کی شاعری پر تبصرہ، تحقیق یا تنقید کی کتب درکار ہیں۔ اگر کسی بھی صاحب یا صاحبہ کو آن لائن ڈاون لوڈ کا لنک معلوم ہے تو براہِ کرم عنایت فرمائے۔ الف عین راشد اشرف
  11. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    ماحول کے خول سے نکل کر یہ نکتہ سمجھتے کاش! ہم لوگ ہر فرد کے اَن گِنت خُدا ہیں اب تک ہیں صَنم تراش، ہم لوگ
  12. فرخ منظور

    مکمل گُل رُخے (افسانہ) ۔ احمد ندیم قاسمی

    گُل رخے (افسانہ) (تحریر: احمد ندیم قاسمی) میں اس قسم کی ہنگامی رقّت کا عادی ہوچکا ہوں۔ کسی کو روتا دیکھ کر، خصوصاً مرد کو اور پھر اتنے تنومند اور وجیہہ مرد کو روتا دیکھ کر دُکھ ضرور ہوتا ہے،مگر اب میں اس بے قراری کے مظاہرے کا اہل نہیں رہا جو ایسے موقعوں پر غیر ڈاکٹر لوگوں سے سرزد ہوجاتی ہے۔...
  13. قرۃالعین اعوان

    احمد ندیم قاسمی وجود

    وجود احساس درد میں ہے اگر یہ احساس ہی نہ ہو تو وجود اپنے عدم کے کہرے میں ڈوب کر بے وجود ہوجائے...!! درد ہے تو جہاں بھی ہے اور آدمی بیکراں بھی ہے...!!
  14. قرۃالعین اعوان

    احمد ندیم قاسمی لب پہ جب اس کے پلٹنے کی دعا آتی ہے

    لب پہ جب اس کے پلٹنے کی دعا آتی ہے اک دیا دل کے دریچے میں جلا آتی ہے جب اترتی ہیں میرے دل میں پرانی یادیں کتنی بچھڑی ہوئی کونجوں کی صدا آتی ہے سوچتا ہوں کہ کہیں قیس نہ ہو گریہ کناں بھیگی بھیگی سی جو صحرا سے ہوا آتی ہے میرے باطن میں کوئی قافلہ ہے محوِ سفر سانس لیتا ہوں تو آوازِ درا آتی ہے اس...
  15. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی کون سُنے

    کون سُنے فراز دار سے تا پستیِ حفاظت ذات کوئی نہیں جو احساس کی صدا سُن لے اسی لیے تو ہر انسان کے لب پہ ہے یہ دعا خُدا کرے میری بپتا مرا خدا سُن لے مطالبہ ہے یہ ہم عصر حق پرستوں کا فضا میں چیخ سُنائی بھی دے، دکھائی بھی دے یقیں سے کون کہے نغمے ہیں کہ فریادیں افق افق اگر اک شور سا سُنائی بھی دے...
  16. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے

    تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا بےنیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ تو نے گھبرا کے میرا نام نہ پوچھا ہوتا تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا یوں تو مجھ سے ہوئیں صرف آب وہوا کی باتیں اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو تو پرکھا ہوتا...
  17. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے

    غزل لالہ و گُل کے جو سامان بہم ہو جاتے فاصلے دشت و چمن زار میں کم ہو جاتے ہم نے ہر غم سے نکھاری ہیں تمہاری یادیں ہم کوئی تم تھے کہ وابستۂ غم ہو جاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کو کھویا تو نہیں، تم کو نہ پایا، نہ سہی تم کو پاتے تو اسی کیف میں ضم ہو جاتے صرف ہم پر ہی نہ یہ حادثہ ہوتا موقوف تم...
  18. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی سونا

    سونا تم کہتے ہو آفتاب ابھرا میں کہتا ہوں جل رہا ہے سونا پیڑوں سے گزر رہی ہیں کرنیں ہاتھوں سے نکل رہا ہے سونا مشرق کی تمازتِ اَنا سے مغرب میں پگھل رہا ہے سونا
  19. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی دشتِ وفا

    دشتِ وفا دوست کہتے ہیں ترے دشتِ وفا میں کیسے اتنی خوشبو ہے، مہکتا ہو گلستاں جیسے گو بڑی چیز ہے غم خواریِ اربابِ وفا کتنے بیگانۂ آئینِ وفا ہیں یہ لوگ زخم در زخم محبت کے چمن زار میں بھی فقط اک غنچۂ منطق کے گدا ہیں یہ لوگ میں اُنھیں گلشنِ احساس دکھاؤں کیسے جن کی پروازِ بصیرت پرِ بلبل تک ہے وہ نہ...
  20. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی فکر

    فکر راتوں کی بسیط خامشی میں جب چاند کو نیند آ رہی ہو پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی لوری کی فضا بنا رہی ہو جب جھیل کے آئینے میں گھل کر تاروں کا خرام کھو گیا ہو ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر ہر پھول سوال ہو گیا ہو جب خاک سے رفعتِ سما تک ابھری ہوئی وقت کی شکن ہو جب میرے خیال سے خدا تک صدیوں کا سکوت خیمہ...
Top