الف عین صاحب

  1. ع

    برائے اصلاح

    محترم استاد الف عین صاحب امجد علی راجا صاحب ریحان قریشی صاحب مارے دے گا یہ ہنسنا تمھارا مجھے مسکرا کے نہ دیکھو خدا را مجھے ''جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے،، یری نظروں نے اتنا نکھارا مجھے بندگی کے لیے ہیں فرشتے بہت پیار کرنے زمیں پر اتارا مجھے آنکھ نےجب سے دیکھا ترے چہرے کو اچھا...
  2. ع

    برائے اصلاح

    استاد محترم@الف عین صاحب جناب @ امجد علی راجا صاحب جناب @ ریحان قریشی صاحن رو برو ایک یار ہے اپنا آج دل پر بہار ہے اپنا ہیں بہت اور بھی حسیں لیکن ایک چہرہ قرار ہے اپنا سایہ ہی ساتھ چل رہا میرے بس یہی غم گسار ہے اپنا مجھ کو غازے کی کیا ضرورت ہے سادگی ہی سنگھار ہے...
  3. ارشد چوہدری

    برائے اصلاح

    اساتذہ سے دوبارہ اصلاح کی درخواست تکلیف کے لمحات گزر جاتے ہیں صدمات کے جذبات گزر جاتے ہیں جذبات میں اثبات اگر پاتے ہو مایوسی کے خدشات گزر جاتے ہیں ہرگز بھی نہیں اُن سے وفا کی اُمید بِن دیکھے جو حضرات گزر جاتے ہیں آتے ہیں خطرات بھی تو جیون میں ایسے سب حالات گزر...
  4. س

    میری قسمت سنور گئی کیسے (براے اصلاح)

    میری قسمت سنور گئی کیسے آنکھ جلووں سے بھر گئی کیسے وہ حسیں خلد کی مکیں آخر خاک دینا پہ مر گئی کیسے سوچتا ہوں تو سوچتا ہوں یہ وہ زمیں پر اتر گئی کیسے رات ہوتے ہی اس کے گالوں میں شام کی سرخی بھر گئی کیسے خوشبو خوشبو سی میرے ہاتھوں میں خوشبدن کی بکھر گئی کیسے
  5. ساگر حیدر عباسی

    شعر برائے اصلاح

    فلک سے خاک ہوا ہوں میں تیری چاہت میں پتھر سے راکھ ہوا ہوں میں تیری چاہت میں ساگر حیدر عباسی
  6. ساگر حیدر عباسی

    غزل برائے اصلاح

    دے رہا ہوں تجھ کو شعروں کا خزانا دردِ دل اپنے قلم کا یہ فسانا آرزو دل کی اب ارماں بن گئی ہے اب یہ میں نے سمجھا کیا ہے دل لگانا وقت سے ملا ہمیں کچھ دھوکہ ایسا اپنا ہر اک ہم کو لگتا ہے بیگانا جلا کے دل ہم نے اجالا کیا ہے شمع نے سیکھا ہے پروانہ جلانا سلمی ہم سے ملنے کو تم آہی جانا جب ستائے...
  7. محمد شکیل خورشید

    نظم برائے اصلاح،

    ہم اور تم ہم اور تم تھے کسی جنم میں گلاب کی شاخ پر ہویدا تو پھول بن کے، میں خار بن کے تو پھول بن کے مہک رہی تھی میں خار بن کے الجھ رہا تھا ہم اور تم ہیں اب اس جنم میں اسی زمانے کے دو گھروں میں امیر ہو تو دمک رہی ہے غریب ہوں میں سلگ رہا ہوں ہم اور تم ہوں گے اک جنم میں کبھی تو ایسی جگہ پہ...
  8. حسیب بسمل

    اشعار برائے اصلاح

    اےپاگل دل! عطا تجھ کو بصورت ہی یہ ممکن تھی وہ کافر در تھا، تُو بھی، بن کہ واں کافر گیا ہوتا کہاں لے گے ہو ساقی دورِ لطفِ جام تم مجھ سے نظر کا جام تیرا ، میرا ساغر بھر گیا ہوتا کی جس سے تُو نے بسمؔل! دل لگی ہی کی ہو گی آخر جو تُو نے عشق کیا ہوتا ، ابھی تک مر گیا ہوتا
  9. حسیب بسمل

    غزل برائے اصلاح

    یہاں جو کیئے ہیں ستم تُو نے نہیں وہ کم نہیں ستم ظریف دل میں تیرے بھی کہیں پہ رحم نہیں رقم جو کر رہاں ہوں میں غزل ہے نظم تو نہیں یہ دل مرا ہے زندہ یارو دلِ عدم نہیں کرے گا عدل اب مرا خدا ہی مَیں کیا کروں گا تُو نے جو توڑ پھینکا یار دل وہ منتقم نہیں تُو کھا نہ قسم اب تو ہاں گلی رقیب...
  10. محمد فائق

    برائے اصلاح

    درد اتنا ملا لا دوا ہوگیا دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا پہلے پتھر تھا اب...
  11. محمد فائق

    برائے اصلاح

    جو دل خوشیوں کا سرچشمہ رہا ہے وہ درد و غم کا اب مسکن ہوا ہے نہیں ہم درد اب کوئی کسی کا معیارِ آدمیت گر چکا ہے جو جاں دینے کی باتیں کررہا تھا وہ ہی اب جان کا دشمن ہوا ہے تم اپنا عکس کس میں ڈھونڈتے ہو وہ اک پتھر ہے نا کہ آئینہ ہے میں کیوں دوں بے گناہی کی صفائی منافق سے مرا پالا پڑا ہے بہت مشکل ہے...
  12. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    خطا گر ہے اس کی سزا بھی تو ہے نہیں درد ہی بس دوا بھی تو ہے یہ مانا محبت بھی نعمت ہے اک محبت میں لیکن سزا بھی تو ہے فقط حُسنِ ماہ کب ہے زیرِ بحث ترے حسن کا تذکرہ بھی تو ہے اگرچہ تری یاد ہے دل شکن مگر میری وجہِ بقا بھی تو ہے بلاتا ہوں میں آپ آتے نہیں نہ آنے کی کوئی وجہ بھی تو ہے؟ میں تنہا پریشاں...
  13. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    منزلِ عشق کا رستہ ہے کہ صحرا کا کوئی آبلہ پا ہے یہاں کوئی تو تشنہ کوئی ناخدا تھا نہ کوئی نا ہی مسیحا کوئی کیسے ملتا مری کشتی کو کنارہ کوئی اب بھی گر تو نہیں آیا تو مجھے ڈر ہے کہیں داستاں کو تری کہے دے نہ فسانہ کوئی آبھی جا اے مرے مہتاب گھٹا سے باہر چاہنے والوں سے کرتا ہے کیا...
  14. محمد فائق

    برائے اصلاح

    غزل بے وفائی جو کی نہیں ہوتی جیت ہرگز تری نہیں ہوتی دل اگر ہوتا میرے قابو میں چاہتِ مے کشی نہیں ہوتی یوں تو روشن ہے زندگی کا چراغ ہاں مگر روشنی نہیں ہوتی راہِ الفت ہے یہ یہاں صاحب عقل کی پیروی نہیں ہوتی آبلہ پائی تو ضروری ہے رہبری سرسری نہیں ہوتی آدمی آدمی کا ہوتا گر قتل و غارت...
  15. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    وہ اپنی ہتک آپ بلانے کو چلے تھے جو نام و نشاں میرا مٹانے کو چلے تھے سچ کہیے تو آنکھوں میں بھی آنسو نہ بچے تھے اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے جن سے نہ ہوئی گل کی گلستاں میں حفاظت گلزار وہ صحرا میں کھلانے کو چلے تھے کچھ...
  16. نورالحسن جوئیہ

    برائے اصلاح

    حادثے کیا کیا بپا ہونے لگے رنج بھی راحت فزا ہونے لگے قربتوں میں تلخیاں بڑھنے لگیں وصل کے لمحے سزا ہونے لگے آدمی انسان ہونے سے رہا جبکہ پتھر بھی خدا ہونے لگے عشق میں آتا ہے اک ایسا مقام جو بھی سوچیں رونما ہونے لگے
  17. محمد فائق

    برائے اصلاح

    اہلِ دنیا نے نہ دیکھا کبھی کردار مرا صرف دولت پہ ہی پرکھا گیا معیار مرا حق کا شیدائی ہوں ہر حال میں حق بولوں گا چاہے آجائے نہ کیوں سر تہِ تلوار مرا بے وفائی کا ضرور ان سے میں بدلا لیتا آڑے آتا نہ اگر جذبہء ایثار مرا ہے یقیناً ہی کسی گل کی گلستاں میں کمی ورنہ ویران نظر آتا نہ گلزار...
  18. محمد فائق

    ایک غزل برائے اصلاح

    کیونکہ دل پر تمہارا پہرہ تھا میں بھری بھیڑ میں اکیلا تھا کام آئی کوئی دوا نہ دعا اس قدر زخم دل کا گہرا تھا ہم گلستاں سمجھ رہے تھے جسے وہ حقیقت میں ایک صحرا تھا یوں تو دیکھے کہیں حسین مگر منفرد ان میں ایک چہرہ تھا اف اسے با وفا سمجھ بیٹھے بے وفائی کا جس کی شہرہ تھا چونکہ باطل کی...
  19. من

    غزل براے اصلاح؛ ہاے اس بار الگ ہے یہ فسانہ دیکھو؛

    حسن کی مات ہے اور عشق کا دعوٰی دیکھو ہاے! اس بار الگ ہے یہ فسانہ دیکھو سر پہ باندھا ہے کفن جان ہتھیلی پہ لیے آؤ نا عشق میں جینے کا تماشا دیکھو تختہء دار سے خائف ہوں نہ زندان سے ہوں مجھ کو دیکھو مرے مرنے کی تمنا دیکھو کس کے جانے کی خبر ہے کہ یہ انکھیں ہی نہیں آسماں بھی ہے بہت ٹوٹ کہ رویا...
  20. شہزادسائل

    غزل تنقید کے لیے پیشَ خدمت ہے

    اس کو پھر خود ہی مٹایا گیا تھا پانی سے میرا جو نقش بنایا گیا تھا پانی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں دیا تھا تبھی جلتا ہی رہا ساری رات صبح ہوتے ہی بجھایا گیا تھا پانی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کل مرا عکس جو اشکوں میں کسی کے ڈوبا پھر اسے ڈھونڈ کے لایا گیا تھا پانی سے...
Top