برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
درد اتنا ملا لا دوا ہوگیا
دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا

یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر
رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا

اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی
میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا

دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا
جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا

ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا

اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا

جس سہارے پہ تھی زندگی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
درد اتنا ملا لا دوا ہوگیا
دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا
۔۔۔ پہلے ہی مصرعے میں عیب تنافر ہے ۔۔۔ ملا کے بعد لا ۔۔۔

یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر
رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا
۔۔۔ میں اور مبتلا ۔۔۔ لیکن مطلع نہیں، اس لیے ٹھیک ہی لگتا ہے۔
اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی
میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا
۔۔۔ اس قدر اور کچھ ۔۔ اس کی جگہ "اس قدر بڑھ گئی" کیجئے تو بہتر ہوگا۔
دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا
جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا
۔۔۔ اس میں فاعل کسی قدر مشکوک ہے۔ پھر بھی زیادہ پریشان کن نہیں لگتا۔
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
۔۔ درست۔۔۔
اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
۔۔۔ کیا تک نہیں ۔۔۔ اظہارِ الفت تک نہ کیا درست ہے ، لیکن وہ بحر میں نہیں آتا۔ دوسرے مصرعے میں بھی عجز بیان ہے۔
جس سہارے پہ تھی زندگی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
۔۔۔ زندگی ۔۔۔ گامزن ۔۔۔ مقطعے میں بھی تنافر نہ پایا جائے تو بہتر ہوگا۔ ۔۔
 

محمد فائق

محفلین
درد اتنا ملا لا دوا ہوگیا
دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا
۔۔۔ پہلے ہی مصرعے میں عیب تنافر ہے ۔۔۔ ملا کے بعد لا ۔۔۔

یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر
رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا
۔۔۔ میں اور مبتلا ۔۔۔ لیکن مطلع نہیں، اس لیے ٹھیک ہی لگتا ہے۔
اس قدر کچھ بڑھی حاجتِ مے کشی
میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا
۔۔۔ اس قدر اور کچھ ۔۔ اس کی جگہ "اس قدر بڑھ گئی" کیجئے تو بہتر ہوگا۔
دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا
جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا
۔۔۔ اس میں فاعل کسی قدر مشکوک ہے۔ پھر بھی زیادہ پریشان کن نہیں لگتا۔
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
۔۔ درست۔۔۔
اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
۔۔۔ کیا تک نہیں ۔۔۔ اظہارِ الفت تک نہ کیا درست ہے ، لیکن وہ بحر میں نہیں آتا۔ دوسرے مصرعے میں بھی عجز بیان ہے۔
جس سہارے پہ تھی زندگی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
۔۔۔ زندگی ۔۔۔ گامزن ۔۔۔ مقطعے میں بھی تنافر نہ پایا جائے تو بہتر ہوگا۔ ۔۔
درد اتنا بڑھا لادوا ہوگیا
یوں کیا جائے تو مصرع درست رہے گا؟
اور

زندگی جس سہارے پہ تھی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
یہ شعر اب ٹھیک ہے؟


اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
یہ شعر درست ہے یا نہیں؟
 

La Alma

لائبریرین
"اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں "
یوں بھی ہو سکتا ہے
اس نے اظہارِ الفت کیا ہی نہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
درد اتنا بڑھا لادوا ہوگیا
یوں کیا جائے تو مصرع درست رہے گا؟
۔۔۔۔ ٹھیک ۔۔۔


اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
یہ شعر درست ہے یا نہیں؟
"اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں "
یوں بھی ہو سکتا ہے
اس نے اظہارِ الفت کیا ہی نہیں
یہاں
La Alma کی رائے بہتر ہے۔۔۔
اور
زندگی جس سہارے پہ تھی گامزن
وہ سہارا ہی فائق جدا ہوگیا
یہ شعر اب ٹھیک ہے؟
۔۔۔ الفاظ کی ترتیب تو درست ہے، اب ایک نئی الجھن ہے جو پہلے ذہن میں نہیں آئی تھی۔ گامزن صرف راستے پر ہوسکتے ہیں یا سہارے پر بھی گامزن ہوا جاسکتا ہے ؟؟؟ ۔۔۔
 

محمد فائق

محفلین
E="La Alma, post: 1789284, member: 12908"]زندگی جس سہارے پہ چلتی رہی
یا
زندگی جس سہارے کی محتاج تھی .[/QUOTE]
خیر الف عین سر کا انتظار کرتے ہیں
 

عباد اللہ

محفلین
اس نے اظہارِ الفت کیا تک نہیں
میں تھا ناداں جو اس پر فدا ہو گیا
یہ شعر درست ہے یا نہیں؟
فائق بھیا پہلے مصرعے میں جون ایلیا کا لہجہ اختیار کرو، کہو کہ وہ خبیث اس قابل ہی نہیں تھا !!
یہی صورت ہے دوسرے مصرعے کو تقویت دینے کی
دوسری صورت میں آپ کی نادانی ثابت نہیں ہوتی
کسی پر فدا ہونے کے لئے اس کا اظہارِ الفت ضروری نہیں ہوتا عشق بیش تر یکطرفہ ہی ہوتا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
فائق بھیا پہلے مصرعے میں جون ایلیا کا لہجہ اختیار کرو، کہو کہ وہ خبیث اس قابل ہی نہیں تھا !!
یہی صورت ہے دوسرے مصرعے کو تقویت دینے کی
دوسری صورت میں آپ کی نادانی ثابت نہیں ہوتی
کسی پر فدا ہونے کے لئے اس کا اظہارِ الفت ضروری نہیں ہوتا عشق بیش تر یکطرفہ ہی ہوتا ہے۔
ہر شاعر کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی اور شاعر کے لہجے سے جتنا ممکن ہو، دور رہے ۔۔۔ شاعر کے محبوب کو برا بھلا نہ کہیے، اس سے دل ٹوٹ سکتا ہے ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
شاہد شاہواز اور ’لا علما‘ (ان کا نام اردو میں کیسے لکھا جائے، سمجھ میں نہیں آتا) لے مشورے صائب ہیں۔
میں صرف اتنا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
دونوں مصرعے ’گیا‘ پر ختم ہوتے ہیں۔ کچھ نشست بدلی جائے۔ جیسے ’نے جونہی تراشا مجھے‘
 

محمد فائق

محفلین
شاہد شاہواز اور ’لا علما‘ (ان کا نام اردو میں کیسے لکھا جائے، سمجھ میں نہیں آتا) لے مشورے صائب ہیں۔
میں صرف اتنا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ
ان کے ہاتھوں سے جونہی تراشا گیا
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
دونوں مصرعے ’گیا‘ پر ختم ہوتے ہیں۔ کچھ نشست بدلی جائے۔ جیسے ’نے جونہی تراشا مجھے‘
ان کے ہاتھوں تراشا ہوا سنگ اب
آئینے کے لیے آئینہ ہوگیا
گر شعر کو یوں کیا جائے تو ٹھیک رہے گا سر
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین

ان کے ہاتھوں تراشا ہوا سنگ اب
آئینے کے لیے آئینہ ہوگیا
گر شعر کو یوں کیا جائے تو ٹھیک رہے گا سر
شعر بہت پیچیدہ ہوتا جارہا ہے ۔۔۔
غور فرمائیے تو محترم الف عین کی رائے آپ کو صائب معلوم ہوگی۔
ان کے ہاتھوں نے جونہی تراشا مجھے​
پہلے پتھر تھا اب آئینہ ہوگیا
۔۔۔​
 
Top