برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
غزل

بے وفائی جو کی نہیں ہوتی
جیت ہرگز تری نہیں ہوتی

دل اگر ہوتا میرے قابو میں
چاہتِ مے کشی نہیں ہوتی

یوں تو روشن ہے زندگی کا چراغ
ہاں مگر روشنی نہیں ہوتی

راہِ الفت ہے یہ یہاں صاحب
عقل کی پیروی نہیں ہوتی

آبلہ پائی تو ضروری ہے
رہبری سرسری نہیں ہوتی

آدمی آدمی کا ہوتا گر
قتل و غارت گری نہیں ہوتی

کبھی ہنس بھی لیا کرو فائق
یوں بسر زندگی نہیں ہوتی
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل، سوائے
چاہتِ مے کشی نہیں ہوتی
چاہت جیسے ہندی لفظ کے ساتھ فارسی اضافت نہیں آتی
 
Top