نتائج تلاش

  1. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ کھلی ہے راہِ ملاقات اب بھی آ جاؤ - لیاقت علی عاصم

    غزل کھلی ہے راہِ ملاقات اب بھی آ جاؤ کوئی نہیں ہے مرے ساتھ اب بھی آ جاؤ یہ اور بات کہ ساحل سے ناؤ چھوٹ چکی بڑھا ہوا ہے مرا ہاتھ اب بھی آ جاؤ بہت جواں ہے ابھی شہرِ انتظار کا چاند بہت حسیں ہے ابھی رات اب بھی آ جاؤ چھپا کے رکھی ہے آنکھوں میں ساتھ بھیگنے کو کہیں گئی نہیں برسات اب بھی آ جاؤ...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں ۔ محمد احمدؔ

    غزل لب لرزتے ہیں روانی بھی نہیں گو کہانی سی کہانی بھی نہیں چاندنی ٹھہری تھی اِس آنگن میں کل اب کوئی اس کی نشانی بھی نہیں رابطہ ہے پر زماں سے ماورا فاصلہ ہے اور مکانی بھی نہیں حالِ دل کہنا بھی چاہتا ہے یہ دل اور یہ خفّت اُٹھانی بھی نہیں غم ہے لیکن روح پر طاری نہیں شادمانی، شادمانی بھی نہیں...
  3. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ تری تلاش میں نکلے ہوؤں کا حصّہ ہیں ۔ انور شعور

    غزل تری تلاش میں نکلے ہوؤں کا حصّہ ہیں وہ صورتیں جو نہ معدوم ہیں نہ پیدا ہیں ہزار ذائقے ہوں گے حیات کے لیکن ہم ایک ذائقہ ء تلخ سےشناسا ہیں ہمیں ہو شرم ذرا بھی تو ڈوب مرنے کو چناب و جہلم و راوی، بہت سے دریا ہیں عجب تھے سچ کے لئے جان دینے والے بھی پڑے ہیں شہرِ خموشاں میں پھر بھی زندہ ہیں یہ...
  4. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک ۔ انور شعور

    غزل مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک دُکانِ دل میں نوادر سجے ہوئے ہیں مگر یہ وہ جگہ ہے کہ آتے نہیں لُٹیرے تک مجھے قبول ہیں یہ گردشیں تہہِ دل سے رہیں جو صرف تیرے بازوؤں کے گھیرے تک سڑک پہ سوئے ہوئے آدمی کو سونے دو وہ خواب میں تو پہنچ جائے گا بسیرے تک چمک...
  5. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ تم نے جو عہد کئے تھے وہ سبھی توڑے ہیں ۔ انور شعور

    غزل تم نے جو عہد کئے تھے وہ سبھی توڑے ہیں اب تو آجاؤ کہ اب عُمر کے دن تھوڑے ہیں آج مر جاؤں تو نکلیں نہ کفن کے پیسے یوں تو کہنے کو مرے پاس کئی جوڑے ہیں اے زر و سیم کے انبار لگانے والے دیکھ، یہ ماضی ء مرحوم کے کچھ توڑے ہیں کون سا جُرم کروں، فاقہ کشی یا چوری اِس کی تعزیر اجل، اُس کی سزا کوڑے...
  6. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ کیا بیابان، کیا نگر جاؤ ۔ انور شعور

    غزل کیا بیابان، کیا نگر جاؤ ایک سا حال ہے جدھر جاؤ خُود کُشی تک حرام ہے یعنی یہ بھی ممکن نہیں کہ مر جاؤ عشق میں ذات کیا، انا کیسی ان مقامات سے گزر جاؤ اور آلودہ مت کرو دامن آنسوؤ! روح میں اُتر جاؤ سُکھ سڑک پر پڑا نہیں ملتا کُو بہ کُو جاؤ ، در بہ در جاؤ میں تو قیدِ مکاں نہ توڑ سکا اے...
  7. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ ذہن میرا جِلا کے رُخ پر ہے ۔ انور شعور

    غزل ذہن میرا جِلا کے رُخ پر ہے یہ دریچہ ہوا کے رُخ پر ہے تل محبت کا ا ک مرے دل میں اک مرے دلرُبا کے رُخ پر ہے غور سے دیکھ لو سروں کا جلوس قافلہ یہ فنا کے رُخ پر ہے حُسن ہے بھی اگر زمانے میں ایک اُس خوش نما کے رُخ پر ہے ہو چلی ہے اُمید مرنے کی اب طبیعت شفا کے رُخ پر ہے کیوں نہ پھولی سمائے...
  8. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ مبادا اُس گلی میں جاؤں تو للکار دے کوئی ۔ انور شعور

    غزل مبادا اُس گلی میں جاؤں تو للکار دے کوئی کہیں ایسا نہ ہو پتھر اُٹھا کر مار دے کوئی مرے سینے میں بھی اک دل چھپا بیٹھا ہے دنیا سے عیاں کردوں اگر انصاف کا اقرار دے کوئی مجھے صحرا نوردی گوشہ گیری کے برابر ہے بس اب سر پھوڑ لینے کے لئے دیوار دے کوئی کراچی میں مجھے دنیا کی ہر نعمت میسر ہے مگر...
  9. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ خوار پھرتا ہوں جہاں میں ٹھوکریں کھاتا ہوں میں ۔ انور شعور

    غزل خوار پھرتا ہوں جہاں میں ٹھوکریں کھاتا ہوں میں ٹھیر، پھر بھی ٹھیر اے عمرِ رواں آتا ہوں میں طرزِ دنیا دیکھ کر مجھ سے رہا جاتا نہیں کچھ نہیں تو آنکھ میں آنسو ہی بھر لاتا ہوں میں آہ کیسا دوست میں نے کھودیا تیرے لئے آج اپنے آپ کو رہ رہ کے یاد آتا ہوں میں تو نہ رو میری تباہی پر خُدارا تو نہ...
  10. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ کٹ چکی تھی یہ نظر سب سے بہت دن پہلے ۔ انور شعور

    غزل کٹ چکی تھی یہ نظر سب سے بہت دن پہلے میں نے دیکھا تھا تجھے اب سے بہت دن پہلے آج تک گوش بر آواز ہوں سنّاٹے میں حَرف اُترا تھا ترے لب سے بہت دن پہلے میں نے مستی میں یہ پوچھا تھا کہ ہستی کیا ہے رفتگانِ مئے و مشرب سے بہت دن پہلے مسلکِ عشق فقیروں نے کیا تھا ایجاد اے مبلّغ ترے مذہب سے بہت دن...
  11. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ کیا چاہیے نہ تھا یہ کبھی پوچھنا تمھیں ۔ انور شعور

    غزل کیا چاہیے نہ تھا یہ کبھی پوچھنا تمھیں کیسے ہو تم شعورؔ یہ کیا ہوگیا تمھیں ماتھا جلا ہوا ہے کڑی دھوپ سے اور آنکھ کہتی ہے رات رات کا جاگا ہوا تمھیں کیا اضطراب تھا کہ سکوں چھین لے گیا کیا انقلاب تھا جو نہ راس آسکا تمھیں کس سمت سے چلی تھی، کس آنگن سے آئی تھی بادِ سموم، جس نے پریشاں کیا...
  12. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ وہ لب میری نظر کے سامنے ہے ۔ انور شعورؔ

    غزل وہ لب میری نظر کے سامنے ہے گُلِ تر چشمِ تر کے سامنے ہے دوامی زندگی کی کیا حقیقت حیاتِ مختصر کے سامنے ہے دریچہ باغ میں کھلتا تھا پہلے اب اک بازار گھر کے سامنے ہے بشر نے ہاتھ سے تعمیر کی ہے یہ دنیا جو بشر کے سامنے ہے شعور اپنی زباں سے کیا بتاؤں سبھی کچھ شہر بھر کے سامنے ہے انور شعورؔ
  13. محمداحمد

    ٹی وی اینکرز ۔ از ۔۔۔ محمد احمد

    ٹی وی اینکرز وہ مرے دوست تھے یا دشمن تھے میری بے چارگی پہ روتے تھے غم غلط ہو گیا مرا آخر! محمد احمدؔ
  14. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ ختم ہر اچھا بُرا ہو جائے گا ۔ انور شعور

    غزل ختم ہر اچھا بُرا ہو جائے گا ایک دن سب کچھ فنا ہوجائے گا کیا پتہ تھا، دیکھنا اُس کی طرف حادثہ اتنا بڑا ہو جائے گا مدّتو ں سے بند دروازہ کوئی دستکیں دینے سے وا ہو جائے گا ہے ابھی تک اُس کے آنے کا یقیں جیسے کوئی معجزہ ہو جائے گا مُسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے اِ س طرح کیا حق ادا ہوجائے گا؟...
  15. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ نہ سہ سکوں گا غمِ ذات گو اکیلا میں ۔ انور شعور

    غزل نہ سہ سکوں گا غمِ ذات گو اکیلا میں کہاں تک اور کسی پر کروں بھروسا میں وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اُس کے بعد کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں نہ صرف یہ کہ زمانہ ہی مجھ پہ ہنستا ہے بنا ہوا ہُوں خود اپنے لئے تماشا میں مجھے سمیٹنے آیا بھی تھا کوئی ؟ جس دن دیار و دشت و دمن میں بکھر...
  16. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا ۔ انور شعور

    غزل گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا لَوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا آدمی کو گمراہی لے گئی ستاروں تک رہ گئے بیاباں میں حضرتِ خضر تنہا ہے تو وجہِ رُسوائی میری ہمرہی لیکن راستوں میں خطرہ ہے، جاؤگے کدھر تنہا...
  17. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا ۔ انور شعور

    غزل بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا یہ دورِ آخرِ دیوانگی ہے، بیت جائے گا کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا نہ اب اُترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا گروہِ ابنِ آدم لاکھ بھٹکے، لاکھ سر...
  18. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ کسی شام چپکے سے در آئے گا ۔انور شعورؔ

    غزل کسی شام چپکے سے در آئے گا جو بھولا ہوا ہے وہ گھر آئے گا زمیں پر کہیں بھی چلا جائے وہ زمیں گول ہے، گھوم کر آئے گا جو ہم نے کہا تھا، نظر آگیا جو ہم کہہ رہے ہیں، نظر آئے گا اکیلا نہ جا، رات کا وقت ہے تجھے گُھپ اندھیرے میں ڈر آئے گا گزارو گے جس کے لئے مدّتیں وہ لمحہ بہت مختصر آئے گا کرو...
  19. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ مجھے یہ جستجو کیوں ہو کہ کیا ہوں اور کیا تھا میں ۔انور شعورؔ

    غزل مجھے یہ جستجو کیوں ہو کہ کیا ہوں اور کیا تھا میں کوئی اپنے سوا ہوں میں، کوئی اپنے سوا تھا میں نہ جانے کون سا آتش فشاں تھا میرے سینے میں کہ خالی تھا بہت پھر بھی دھمک کر پھٹ پڑا تھا میں تو کیا میں نے نشے میں واقعی یہ گفتگو کی تھی مجھے خود بھی نہیں معلوم تھا جو سوچتا تھا میں خود اپنے خول...
  20. محمداحمد

    انور شعور غزل ۔ میں خاک ہوں، آب ہوں، ہوا ہوں ۔ انور شعورؔ

    غزل میں خاک ہوں، آب ہوں، ہوا ہوں اور آگ کی طرح جل رہا ہوں تہہ خانۂ ذہن میں نہ جانے کیا شے ہے جسے ٹٹولتا ہوں دُنیا کو نہیں ہے مری پروا؟ میں کب اُسے گھاس ڈالتا ہوں بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں ہے کوئی؟ کہ میں بُرا ہوں پاتا ہُوں اُسے بھی...
Top