غزل
گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید
راہ میں سنگِ وفا تھا شاید
اِک ہتھیلی پہ دیا ہے اب تک
ایک سورج نہ بجھا تھا شاید
اس قدر تیز ہوا کے جھونکے
شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید
لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید
خونِ دل میں تو ڈبویا تھا قلم
اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید
تجھ کو بُھولے...
مغل شہنشاہوں نے تقریباً تین سو سال ہندوستان پر حکومت کی۔ آج کے دور میں مغلوں کی سلطنت اور اُن کی خدمات پر متضاد رائے ملتی ہیں۔ جو لوگ مغلوں پر بے جا تنقید سے نالاں رہتے ہیں اُن سے بالخصوص درخواست ہے کہ وہ مغلوں کے مثبت اقدامات یہاں رقم کریں۔
یہاں ہم موضوع پر دلچسپی رکھنے والےاحبابِ محفل سے...
Seven Dangers of Human Virtue
by
Mahatma Gandhi
1. Wealth without work
2. Pleasure without conscience
3. Knowledge without character
4. Commerce without morality
5. Science without humanity
6. Worship without sacrifice
7. Politics without principle
Courtesy
انسان اور وقت کا ساتھ بہت پُرانا ہے ۔ ایک دور تھا کہ وہ سور ج اور ستاروں کی چال دیکھ کر وقت کا اندازہ لگایا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب وقت انسان کے ساتھ تھا لیکن شناشائی ابھی ابتدائی مراحل میں ہی تھی ۔ آج بھی انسان کبھی وقت کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی وقت کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش میں ہوتا...
کہتے ہیں کہ عبادت اس طرح کرنی چاہیے جیسے آج ہی آپ کی زندگی کا آخری دن ہو اور منصوبہ بندی (Planning) اس طرح کرنی چاہیے کہ جیسے آپ کو سو سال مزید جینا ہو۔ :)
اب چونکہ نئے سال کی آمد آمد ہے سوچا نئے سال کی قرارداد (New Year Resolution ) پر کچھ گفتگو ہو جائے اور اس سلسلے میں آپ سب کی رائے بھی لے...
غزل
شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو
ہم اصولوں کی تجارت نہیں کرتے یارو
خونِ حسرت ہی سہی، خونِ تمنّا ہی سہی
ان خرابوں میں کوئی رنگ تو بھرتے یارو
پھر تو ہر خاک نشیں عرشِ بریں پر ہوتا
صرف آہوں سے مقدر جو سنورتے یارو
سولیاں جُھوم کے ہوتی ہیں ہم آغوش جہاں
کاش ہم بھی اُنہی راہوں سے گُزرتے یارو...
خالی ہاتھ
کل ترے جنم دن پر ، کتنے لوگ آئے تھے
کیسے کیسے تحفوں میں آس رکھ کے لائے تھے
زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی
چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی
اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار
خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار
صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا
جس کے زرد چہرے...
غزل
اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا
کچھ اشک فراق سے لے لینا، کچھ پُھول وصال کے رکھ لینا
اک عُمر کی محرومی اپنے سِینے میں چُھپانا مشکل ہے
جب حدِّ وضاحت آ جائے یہ تِیر نکال کے رکھ لینا
اک حیرت دل میں جھانکے گی آنکھوں میں ستارے ٹانکے گی
جو آنسو تم پر بھاری ہوں دامن میں اُچھال...
غزل
سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی
ہم وہی، لوگ وہی، کوچہء دلدار وہی
اک جہنّم سے دھکتا ہُوا، تاحدِّ نظر
وقت کی آگ وہی شعلہء رفتار وہی
شیشہ ٴ چشم پہ چھایا ہُوا اک زلف کا عکس
قریہ ٴ دار وہی، سایہ ٴ دیوار وہی
عرصہ ٴ حشر کبھی ختم بھی ہوگا کہ نہیں
وہی انصاف کی میزان، گناہگار وہی
تم سلامت رہو...
غزل
اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے
زخم وہ دے جو مری روح کو گہرائی دے
خلقتِ شہر یونہی خو ش ہے تو پھر یوں ہی سہی
ان کو پتّھر دے ، مجھے ظرفِ پذیرائی دے
جو نگاہوں میں ہے کچھ اس سے سوا بھی دیکھوں
یا اِن آنکھوں کو بجھا یا انہیں بینائی دے
تہمتِ عشق تو اس شہر میں کیا دے گا کوئی
کوئی اتنا بھی...
غزل
ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ
روز مل جاتے ہیں دو چار ستائے ہوئے لوگ
وہی میں ہوں، وہی آسودہ خرامی میری
اور ہر سمت وہی دام بچھائے ہوئے لوگ
خواب کیسے کہ اب آنکھیں ہی سلامت رہ جائیں
وہ فضا ہے کہ رہیں خود کو بچائے ہوئے لوگ
تیرے محرم تو نہیں اے نگہِ ناز مگر
ہم کو پہچان کہ ہیں تیرے...
کبھی کبھی جب ہم کچھ خاص ٹائپ یا ڈیزائن کرتے ہیں تو فونٹ کے انتخاب کے لئے پی سی میں نصب فونٹس میں سے ایک ایک کو دیکھنا پڑتا ہے۔
درج ذیل روابط کے ذریعے یہ کام کچھ آسان ہو جاتا ہے۔
http://wordmark.it/
http://flippingtypical.com/
http://www.typetester.org/
http://font.colorfull.jp/
غزل
کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا
جانے کتنے دن رہے گا میرے ہونے کا تماشا
اِس ادھوری گفتگو سے خود کو میں بہلاؤں کب تک
مجھ کو یہ محفل نظر آتی ہے رونے کا تماشا
یہ کوئی بارش نہیں ہے جس میں سب کچھ بھیگ جائے
یہ ہے خواہش کی زمیں پر رونے دھونے کا تماشا
فصلِ غم اِس بار شادابی میں...
غزل
******جا و ید صبا کی نذر******
سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا
سایہٴ سبز میں صحبتِ یار میں دل نہیں لگ رہا
رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی
ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا
وہ بدن اب کہاں، پیرہن اب کہاں، بانکپن اب کہا ں
سب بیاباں ہُوا، تیرے...
غزل
سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی
کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی
جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم
جو کج کلاہ تھے اُن سے تو بات بھی نہیں کی
کیھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً
منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی
دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود
سو ہم نے ذات کی تفہیم...
تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو!
ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں
ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟
بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں
دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے
کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا
ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ سُن نہ سکے!
تم نے ان زخموں میں کس...
وہ ایک طوفانی رات تھی۔ موسلا دھار بارش ہورہی تھی۔
زمین سے آسمان تک ایک پردہ سا تن گیا۔ لہریں ہوائوں کے رتھ پر سوار ہوئیں، جن کی زد میں آنے والا ایک بحری جہاز منوڑا کے ساحل پر پھنس گیا۔ حادثات کی اس دنیا میں امید کا اکلوتا سہارا ’’سگنل ٹاور‘‘ تھا، جہاں اس رات فقط ایک شخص موجود تھا۔ ایک شاعر...
غزل
ملحد تو یہ کہتا ہے، خُدا کوئی نہیں ہے
صوفی کو گماں ہے، وہ سرِ عرشِ بریں ہے
میں نے بھی خُدا کو نہیں دیکھا ہے قسم سے
مجھ کو تو فقط اپنے ہی ہونے کا یقیں ہے
بزمِ مہ و انجم میں کسے ڈھونڈ رہا ہوں
کیا شب کے ستاروں میں کوئی زہرہ جبیں ہے
پہنے ہوئے کون اُترا قبا لالہ و گُل کی
تِتلی کا یہ کہنا ہے...