نظم : ۔۔۔۔۔ خالی ہاتھ ۔۔۔۔۔ از : محمد احمد

محمداحمد

لائبریرین
خالی ہاتھ

کل ترے جنم دن پر ، کتنے لوگ آئے تھے
کیسے کیسے تحفوں میں آس رکھ کے لائے تھے

زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی
چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی

اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار
خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار

صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا
جس کے زرد چہرے پر دھوپ تھی نہ سایہ تھا

لیکن اُس کے آنے سے بام و در مہکتے تھے
سنگ و خشت گلیوں کے سر بہ سر مہکتے تھے

تو بھی جانتا ہوگا، یہ ترے گلی کوچے
گو صبا سے واقف تھے، نخلِ گل نہ تھے پہلے

پر یہ بزمِ کیف آگیں کیا کسی کو سمجھائے
ملتفت جہاں تجھ پر کون تجھ کو بتلائے

وہ جو تیرے ملنے کو خالی ہاتھ آیا تھا
دامنِ دریدہ میں پھول رکھ کے لایا تھا

محمد احمدؔ

۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت عمدہ مثنوی جناب محمد احمد صاحب ۔ بہت عمدہ اندازِ بیاں، صرف ایک معمولی سی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ دوسرے شعر میں شائد آپ خندہ لکھنا چاہ رہے ہونگے؟؟؟۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت عمدہ مثنوی جناب محمد احمد صاحب ۔ بہت عمدہ اندازِ بیاں، صرف ایک معمولی سی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ دوسرے شعر میں شائد آپ خندہ لکھنا چاہ رہے ہونگے؟؟؟۔

بہت شکریہ ابنِ رضا صاحب،

آپ کی نشاندہی کا شکریہ ۔۔۔! دراصل خندہ اور خنداں دونوں ہی لفظ ٹھیک ہیں۔ خنداں کا لفظ "متبسم" کے معنی کے زیادہ قریب معلوم ہوتا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی
چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی

اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار
خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار

صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا
جس کے زرد چہرے پر دھوپ تھی نہ سایہ تھا

وحشی ترین نظم۔۔۔ بہت اعلیٰ سرکار۔۔۔ بہت ہی عمدہ۔۔۔۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت شکریہ ابنِ رضا صاحب،

آپ کی نشاندہی کا شکریہ ۔۔۔ ! دراصل خندہ اور خنداں دونوں ہی لفظ ٹھیک ہیں۔ خنداں کا لفظ "متبسم" کے معنی کے زیادہ قریب معلوم ہوتا ہے۔
جی بھائی بجا فرمایا مگر مثنوی میں قافیہ کی پابندی لازم نہ ہوتی تو مذکور جواز قابل قبول تھا :)
 

محمداحمد

لائبریرین
زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی
چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی

اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار
خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار

صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا
جس کے زرد چہرے پر دھوپ تھی نہ سایہ تھا

وحشی ترین نظم۔۔۔ بہت اعلیٰ سرکار۔۔۔ بہت ہی عمدہ۔۔۔ ۔ :)

اس مکرر تحسین کا بہت شکریہ۔۔۔! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
عنوان میں نظم لکھا ہوا ہے۔۔۔ احمد بھائی اوپر نظم لکھ کر نیچے مثنوی چھاپ دی۔۔۔ :eek: اتنی بےانصافی۔۔۔ ۔ :cautious:

سچی بات تو یہی ہے کہ ہمیں خود بھی پتہ نہیں تھا کہ یہ مثنوی ہے۔ :)

ابنِ رضا بھائی نے ٹھیک کہا کہ اس نظم کی ساخت مثنوی کی ہے جو ایک مسلسل نظم ہوتی ہے اور ہر شعر میں قافیے کی پابندی کی جاتی ہے۔
 
بھئی واہ! کیا خوب نظم ہے۔ مدت بعد آپ کا تازہ کلام پڑھا جناب۔ لیکن حیف کہ انجام، یعنی جس کی سالگرہ تھی اس کا "ری ایکشن" تشنہ چھوڑ دیا!! :) :) :)
دوسرا شعر غیر مقفی ہے! :) :)
 
Top