نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    مولانا اقبال سہیل " کی ہے شبِ غم کس طرح بسر، پچھلا وہ فسانہ کیا کہئے "

    غزل مولانا اقبال سہیل کی ہے شبِ غم کس طرح بسر، پچھلا وہ فسانہ کیا کہئے کانوں میں ہو جب گلبانگِ سحر رُودادِ شبانہ کیا کہئے سرمشقِ ستم، محرومِ کرم، آہ اپنا فسانہ کیا کہئے سر تا بقدم ہیں نالہٴ غم، عِشرت کا ترانہ کیا کہئے آئی شبِ غم کے بعد سحر، غمناک رہا پھر بھی منظر وہ غنچہ وگل کا ہنس ہنس کر...
  2. طارق شاہ

    مولانا سہیل اقبال ' عجب نیرنگِ فطرت ہے سرشتِ نوعِ انساں بھی "

    غزل مولانا سہیل اقبال 1947 عجب نیرنگِ فطرت ہے سرشتِ نوعِ انساں بھی یہی خود ارہمَن بھی ہے، یہی تصویرِ یزداں بھی اُسی کی جُستُجو میں کفر بھی سرگرْم، اِیماں بھی بظاہر کشمکش سی بھی، مگر اِک ربطِ پِنہاں بھی اِسی سنگھم کے دو دھارے ہیں ہندُو بھی مُسلماں بھی گلے مِل مِل کے روئے بھی، ہُوئے...
  3. طارق شاہ

    فراز وہ گیا تو ساتھ ہی لے گیا، سبھی رنگ اُتار کے شہر کا ( احمد فراز )

    غزل احمد فراز وہ گیا تو ساتھ ہی لے گیا، سبھی رنگ اُتار کے شہر کا کوئی شخص تھا میرے شہر میں، کسی دُور پار کے شہر کا چلو کوئی دل تو اُداس تھا، چلو کوئی آنکھ تو نم رہی چلو کوئی در تو کُھلا رہا شبِ انتظار کے شہر کا کئی خوشبوئیں درِ دوست تک، مرے ساتھ شمع بدست تھیں مجھے پوچھنا نہ پڑا...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش " بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے "

    غزل شفیق خلش بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہے جو آئے راس، دل اکثر وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے کسی لمحے اکیلا پن اگر محسوس ہو دل کو خیال یارکے دامن سے کچھ غم ڈھونڈ لیتا ہے کسی رُت سے رہے مشرُوط کب ہیں روز وشب میرے جہاں جیسا یہ چاہے دل وہ موسم ڈھونڈ لیتا ہے غمِ فرقت کا دل...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش " دوستی جب بھی کچھ بُتاں سے رہے "

    غزل شفیق خلش دوستی جب بھی کچھ بُتاں سے رہے دشمنی میری اک جہاں سے رہے بحر میں تِشنگی کے ڈُوب گیا لمحہ بھر بھی جو وہ نہاں سے رہے روز تہمت کا سامنا ہو جہاں کوئی خوش بھی وہاں کہاں سے رہے کرب چہرے نے کردئے ظاہر زخم دل کے اگر نہاں سے رہے جن کی فرقت نے کردیا بوڑھا وہ تصوّر میں...
  6. طارق شاہ

    شفیق خَلِش " کچھ پیار محبت کے صدموں، کچھ زہر بھرے پیمانوں سے "

    غزل شفیق خَلِش کچھ پیار محبت کے صدموں، کچھ زہر بھرے پیمانوں سے جو ہوش گنوائے پھرتے ہیں، کچھ کم تو نہیں دیوانوں سے اِس حالت پر افسوس نہیں، یہ راہِ دل کا حاصل ہے وہ عالم دل کو راس تھا کب، نفرت ہی رہی ایوانوں سے وہ داغ کہ اُن کی چاہت میں، اِس دامن دل پر آئے ہیں شل رکھا اپنا دستِ...
  7. طارق شاہ

    حفیظ ہوشیارپوری حفیظ ہوشیارپوری " آج اُنہیں کچھ اِس طرح جی کھول کے دیکھا کئے "

    غزل حفیظ ہوشیارپوری آج اُنہیں کچھ اِس طرح جی کھول کر دیکھا کئے ایک ہی لمحے میں، جیسے عمْر بھر دیکھا کئے دل اگر بیتاب ہے، دل کا مُقدّر ہے یہی جس قدر تھی ہم کو توفیقِ نظر دیکھا کئے خود فروشانہ ادا تھی میری صورت دیکھنا اپنے ہی جلوے، بہ اندازِ دِگر دیکھا کئے نا شناسِ غم فقط دادِ...
  8. طارق شاہ

    مولانا اقبال سہیل " طبیعت دشت سے بھی مائلِ رَم ہوتی جاتی ہے "

    غزل مولانا اقبال سہیل طبیعت دشت سے بھی مائلِ رَم ہوتی جاتی ہے مِری وحشت ترقّی پر ہے یا کم ہوتی جاتی ہے تپِ غم سے سکّت ہی کیا رہی تھی دیدہ و دل میں کہ وہ بھی صرفِ کاوش ہائے پیہَم ہوتی جاتی ہے رگ وپے میں اُترتا جارہا ہے سوزِ غم، لیکن وہ کہتے ہیں سِتم کی آنچ مدّھم ہوتی جاتی ہے...
  9. طارق شاہ

    اقبال عظیم اقبال عظیم " گِلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں "

    غزل پروفیسراقبال عظیم گِلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں مگر اِرادۂ اظہار زیرِ لب بھی نہیں میں چاہتا ہوں کہ اپنی زباں سے کچھ نہ کہوں میں صاف گو ہوں، مگر اتنا بے ادب بھی نہیں جفا کی طرح، مجھے ترکِ دوستی بھی قبول ملال جب بھی نہ تھا مجھ کو، اور اب بھی نہیں گزر گیا وہ طلبگاریوں...
  10. طارق شاہ

    سُرُوربارہ بنکوی " اے جُنوں کچھ تو کھُلے آخر میں کِس منزل میں ہُوں "

    غزل سُرُوربارہ بنکوی اے جُنوں کچھ تو کھُلے آخر میں کِس منزل میں ہُوں ہُوں جوارِ یار میں، یا کوچۂ قاتل میں ہُوں پابجولاں اپنے شانے پر لِئے، اپنی صلیب میں سفیرِحق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہُوں جشن فردا کے تصوّر سے لہو گردِش میں ہے حال میں ہوں، اور زندہ اپنے مستقبل میں ہُوں دم...
  11. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی " اور کوئی دَم کی ہے مہماں گزر جائے گی رات "

    غزلِ سُرُور بارہ بنکوی اور کوئی دَم کی ہے مہماں گزر جائے گی رات ڈھلتے ڈھلتے آپ اپنی موت مرجائے گی رات زندگی میں اور بھی کچھ زہر بھرجائے گی رات اب اگر ٹھہری، رگ و پے میں اترجائے گی رات ہے اُفق سے ایک سنگِ آفتاب آنے کی دیر ٹوٹ کر مانندِ آئینہ بکھر جائے گی رات ہم تو جانے کب سے ہیں آوارۂِ ظُلمت...
  12. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی "تو کیا یہ طے ہے، کہ اب عمر بھرنہیں ملنا"

    غزل سُرُور بارہ بنکوی تو کیا یہ طے ہے، کہ اب عمر بھرنہیں ملنا تو پھر یہ عمربھی کیوں، تم سے گرنہیں ملنا یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ہے تِرے بغیر سُکوں عُمْر بھر نہیں ملنا چلو زمانے کی خاطر یہ جبْر بھی سہہ لیں کہ اب مِلے تو کبھی ٹوٹ کر نہیں ملنا رہِ وفا کے مُسافر کو کون سمجھائے کہ...
  13. طارق شاہ

    مولانا اقبال سہیل " رنگ و بو کے سرابستانوں میں ششدر چھوڑ کر "

    غزل مولانا اقبال سہیل رنگ و بُو کے سرابستانوں میں ششدر چھوڑ کر کیا ہُوا حُسنِ حقیقت، مجھ کو مضطر چھوڑ کر جی لگے گا خاک یہ جاں بخش منظر چھوڑکر خلد کو جائے بلا میری تِرا در چھوڑ کر دیکھ اے خورشیدِ محشر، تیری رسوائی نہ ہو مشقِ تابِش کر تُو میرا دامنِ تر چھوڑ کر حشر! کس کی بزم ہے یارب، کہ...
  14. طارق شاہ

    مولانا اقبال سہیل " اصرار نہیں لیکن، سُنئے تو سُنانا ہے "

    غزل مولانا اقبال سہیل اصرار نہیں لیکن، سُنئے تو سُنانا ہے اک دکھ کی کہانی ہے، اک غم کا فسانہ ہے لے دے کے محبت کا اتنا ہی فسانہ ہے اک اشکِ سحرگاہی، اک آہِ شبانہ ہے دل وقفِ تلاطم ہے اور لب پہ ترانہ ہے موجوں کے ترنّم میں میرا ہی فسانہ ہے میں تیری حکایت ہوں تو میرا فسانہ ہے جس نے مجھے...
  15. طارق شاہ

    عبیداللہ علیم " گزرو نہ اس طرح، کہ تماشا نہیں ہوں میں "

    غزل عبیداللہ علیم گزرو نہ اس طرح، کہ تماشا نہیں ہوں میں سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں اک طبع رنگ رنگ تھی، سو نذرِ گلُ ہوئی اب یہ کہ اپنے ساتھ بھی رہتا نہیں ہوں میں تم نے بھی میرے ساتھ اُٹھائے ہیں دکھ بہت خوش ہُوں کہ راہِ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں پیچھے نہ بھاگ وقت کی اے نا...
  16. طارق شاہ

    محشر بدایونی - " کرے دریا نہ پُل مسمار میرے"

    غزل محشربدایونی کرے دریا نہ پُل مسمار میرے ابھی کچھ لوگ ہیں اُس پار میرے بہت دن گزرے اب دیکھ آؤں گھر کو کہیں گے کیا در و دیوار میرے وہیں سورج کی نظریں تھیں زیادہ جہاں تھے پیڑ سایہ دار میرے وہی یہ شہر ہے، تو شہر والو! کہاں ہیں کوچہ و بازار میرے تم اپنا حالِ مہجوری سناؤ مجھے تو کھا...
  17. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی "میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ " (اکبرالٰہ آبادی)

    غزل اکبرالٰہ آبادی میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ کُھل گئی آنکھ نگہباں کی بھی، زنجیر کے ساتھ کُھل گیا مصحفِ رخسارِ بُتانِ مغرب ہو گئے شیخ بھی حاضر نئی تفسیر کے ساتھ ناتوانی مِری دیکھی، تو مصوّر نے کہا ڈر ہے، تم بھی کہیں کِھنچ آؤ نہ تصویر کے ساتھ بعد سیّد کے، میں کالج کا کروں...
  18. طارق شاہ

    شورش آروی - " آخر کو جان دینی پڑی مجھ کو آن پر"

    غزل شورش آروی آخر کو جان دینی پڑی مجھ کو آن پر دل دے کے تم کو آ ہی بنی میری جان پر سُرمہ نہیں لگا ہے پپوٹوں پہ یار کے ہے تیغ پہ یہ تیغ، کماں ہے کمان پر بے دید جلوۂ رُخِ روشن پِھرے نہیں موسیٰ کی طرح جا پڑے جب آستان پر مسجد، کنشت، دیر، حرم، مے کدہ، بہشت پہنچا کہاں کہاں میں...
  19. طارق شاہ

    منظر اعجاز " ریزہ ریزہ ہوئے تابندہ خیالوں کے ورق "

    غزل منظراعجاز ریزہ ریزہ ہوئے تابندہ خیالوں کے ورق زندگی چاٹتی جاتی ہے اُجالوں کے ورق حاشیہ حاشیہ تفسیرِ تمنّا کے لئے لے کے آئی نہ نظراپنی مثالوں کے ورق ہونٹ خاموش، زبان بند، نظر گُم سُم سی جل گیا دل، نہ بُجھے جلتے سوالوں کے ورق زاوئے فکر کے بدلے نئی تاویلوں سے بے اثر ہو گئے...
  20. طارق شاہ

    فانی " ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری " (شوکت علی خاں فانی بدایونی)

    غزلِ شوکت علی خاں فانی بدایونی ڈرو نہ تم کہ نہ سُن لے کہِیں خُدا میری کہ رُوشناسِ اجابت نہیں دُعا میری وہ تم، کہ تم نے جفا کی تو کچھ بُرا نہ کِیا وہ میں، کہ ذکر کے قابل نہیں فغاں میری چلے بھی آؤ، کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی سُنو، کہ پھر نہ سُنو گے تم التجا میری کچھ ایسی یاس سے،...
Top