غزل
فاروق درویش
نہ جُنوں میں تشنگی ہے، نہ وصالِ عاشقانہ
مِری زندگی کا شاید، یہیں تھم گیا زمانہ
نہ صدا ہے محْرموں کی، نہ نظر وہ ساحِرانہ
نہ وفا ہے دوستوں کی، نہ عطائے دِلبرانہ
مِرے ہجْر کے فسانے، ہیں مکاں سے لامکاں تک
نہ چمَن، نہ گُل، نہ بُلبُل، نہ بہار و آب و دانہ
مِرے غم کدے کی...
غزل
شفیق خلش
حوصلے جب نہ کچھ جواں سے رہے
روزوشب ہم پہ اِمتِحاں سے رہے
اشک آنکھوں سے یُوں رواں سے رہے
لوگ نظروں میں سب دُھواں سے رہے
ہم یہ کہنا تو اِس زباں سے رہے
کیا تعلّق فِلاں فِلاں سے رہے
منزِلِ عشْق کِس طرح مِلتی
جب نہ ہم میرِکارواں سے رہے
موسَمِ دِل نہ اِس بَرَس بدلا
ہم...
تِیرگی ختْم ہوئی، صُبْح کے آثار ہُوئے
شہْرکے لوگ نئےعزْم سے بیدار ہُوئے
شب کی تارِیکی میں جوآئے تھے رہزن بن کر
صُبْح ہوتے ہی وہ رُسوا سرِ بازار ہُوئے
جگمگانے لگِیں پھرمیرے وطَن کی گلِیّاں
ظُلم کے ہاتھ سِمَٹ کر پسِ دِیوار ہُوئے
ہم پہ احساں ہے تِرا، شہْر کی اے نہرِعَظِیم
تو نے سِینے پہ...
غزل
شفیق خلش
کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے
ہر طرف وہ دِکھائی دیتا ہے
خود میں احساس اب لئے اُن کا
لمحہ لمحہ دِکھائی دیتا ہے
ہوگئے خیر سے جواں ہم بھی
گُل بھی اب گُل دِکھائی دیتا ہے
دسترس میں ہے کچھ نہیں پھر بھی
اونچا اونچا سُجائی دیتا ہے
کب محبت میں سُرخ رُو ہونا
اپنی قسمت دِکھائی دیتا...
غزل
جگرمرادآبادی
آئے زباں پہ رازِ محبت محال ہے
تم سے مجھےعزیز تمہارا خیال ہے
نازُک تِرے مریضِ محبت کا حال ہے
دن کٹ گیا، تو رات کا کٹنا محال ہے
دل، تھا ترے خیال سے پہلے چمن چمن
اب بھی روش روش ہے، مگر پائمال ہے
کم بخت اِس جُنونِ محبت کو کیا کروں!
میرا خیال ہے ، نہ تمہارا خیال ہے
آنکھیں...
غزلِ
جِگرمُرادآبادی
اِک مئے بےنام، جو اِس دِل کے پیمانے میں ہے
وہ کِسی شِیشے میں ہے، ساقی، نہ میخانے میں ہے
پُوچھنا کیا، کتنی وُسعت میرے پیمانے میں ہے
سب اُلٹ دے ساقیا! جِتنی بھی میخانے میں ہے
یوں توساقی، ہرطرح کی، تیرے میخانے میں ہے
وہ بھی تھوڑی سی، جو اُن آنکھوں کے پیمانے میں ہے...
غزل
شفیق خلش
محبّت اُن کی شاید بٹ گئی ہے
توجّہ مجھ سے تھوڑی ہٹ گئی ہے
خلا ہے اب زمین وآسماں سی
محبت درمیاں سے چھٹ گئی ہے
دِلوں کے فاصلے گھٹتے نہیں ہیں
مُقابل یوں مُصیبت ڈٹ گئی ہے
محبت میں کسے الزام دینا !
زباں میری، کہ جیسے کٹ گئی ہے
جُدائی میں، کہاں اب نیند آئے
خَلِش یہ کب کسی...
غزل
مُحسن احسان
بُجھا کے رکھ دے، یہ کوشش بہت ہوا کی تھی
مگر چراغ میں، کچھ روشنی انا کی تھی
مِری شکست میں کیا کیا تھے مُضمَرات نہ پوچھ
عدو کا ہاتھ تھا، اور چال آشنا کی تھی
فقیہہ شہر نے بیزار کردیا، ورنہ
دِلوں میں قدر بہت خانۂ خُدا کی تھی
ابھی سے تم نے دُھواں دھار کردیا ماحول
ابھی...
غزل
مُحسن احسان
پیکرانِ باغ وصحرا بے رِدا کیسے ہُوئے
اس برس چپ، خوشنوایانِ صبا کیسے ہُوئے
بستیوں کی بستیاں سیلابِ غم کی زد میں ہیں
حیلہ جُویانِ خِرَد بے دست وپا کیسے ہُوئے
عمْر بھر کی دُوریاں ہیں قُربتوں کے موڑ پر
دل جو دھڑکے تھے کبھی، اب بے صدا کیسے ہوئے
کچھ تو کہہ موجِ صبا، میرے...
مُجھ سے مت پُوچھ ، 'مِرے حُسن میں کیا رکھا ہے'
آنکھ سے پردۂ ظُلمَت کو اُٹھا رکھا ہے
میری دُنیا، کہ مِرے غم سے جہنّم بردوش
تو نے دُنیا کو بھی فِردوس بنا رکھا ہے
مُجھ سے مت پُوچھ ، ' تِرے عشق میں کیا رکھا ہے '
سوز کو، ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اُٹھتی ہے دُنیائے تخیّل جس سے!
دل میں وہ...
غزل
فراق گورکھپوری
کسی کا یوں تو ہُوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حُسن وعشق تو دھوکہ ہے سب، مگر پھر بھی
ہزار بار زمانہ اِدھر سے گزرا ہے
نئی نئی سی ہےکچھ تیری رہگزر پھر بھی
خوشا اشارہٴ پیہم، زہے سکوتِ نظر
دراز ہوکے فسانہ ہے مختصر پھر بھی
جھپک رہی ہے زمان ومکان کی آنکھیں
مگر ہے قافلہ،...
غزل
فراق گورکھپوری
تہوں میں دل کے جہاں کوئی واردات ہوئی
حیاتِ تازہ سے لبریز کائنات ہوئی
تم ہی نے باعثِ غم بارہا کِیا دریافت
کہا تو رُوٹھ گئے یہ بھی کوئی بات ہوئی
حیات، رازِ سُکوں پا گئی ازل ٹہری
ازل میں تھوڑی سی لرزِش ہوئی حیات ہوئی
تھی ایک کاوشِ بے نام دل میں فِطرت کے
سِوا ہوئی...
غزل
اسرارالحق مجاز
جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مُشکل ہے دُنیا کا سنْوَرنا
تِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے
بہت کچھ اوربھی، ہے اِس جہاں میں
یہ دُنیا محْض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضہ کیوں کروں پیہم نہ ساقی!
کِسے یاں فکرِ بیش وکم نہیں ہے
اُدھر مشکوک ہے میری...
غزل
منظر اعجاز
تھکن سے چُور ہوئے حوصلے سفر والے
اُڑان بھُول گئے، سارے بال وپر والے
یقیں کے دائرے سمٹے، تو اِس قدر سمٹے
گماں کے شہر میں بسنے لگے نظر والے
مسامِ جاں میں، جو گل کی طرح مہکتے تھے
اُڑے وہ حرف کتابوں کے آب وزر والے
کہاں وہ بات، جو پھل پات میں تھی خوشبو سی
یہاں تو سائے بھی...
غزل
شفیق خلش
دوستی جب بھی کچھ بتاں سے رہے
دشمنی میری اک جہاں سے رہے
بحر میں تشنگی کے ڈوب گیا
لمحہ بھر بھی جو وہ نہاں سے رہے
روز تہمت کا سامنا ہو جہاں
کوئی خوش بھی وہاں کہاں سے رہے
کرب چہرے نے کردئے ظاہر
زخم دل کے اگر نہاں سے رہے
جن کی فرقت نے کردیا بوڑھا
وہ تصّور میں کیا جواں سے...
غزل
شفیق خلش
عزم سارے ہی رائیگاں سے رہے
خاک سر پرجو سائباں سے رہے
خاک میں مِل گئے وہ سب آمر
اس زمیں پر جو آسماں سے رہے
بس یہ خواہش ہے دل میں حاکم کی
جانشیں میرا خانداں سے رہے
ایسے لوگوں کا اعتبارہی کیا
جو ارادوں میں خونچکاں سے رہے
روند ڈالیں نمودِ گلشن کو
دشمنی ایسی گلستان سے رہے...
غزل
شفیق خلش
غمِ حیات سے کب قلْب ہمکنار نہیں
خدا کا شکر، ضمیر اپنا داغدار نہیں
تمھارے ہجرمیں دل کو ذرا قرار نہیں
غمِ جہاں کی طرح تم سے بھی فرار نہیں
ہرایک چیزمیں ہوتی ہے کچھ کمی بیشی
بس ایک غم میں تمھارے ہی اختصار نہیں
بھروسہ غیر پہ رکھیں، کہاں رہا ممکن
خود اپنے گھرمیں کسی کا جب اعتبار...
غزل
شفیق خلش
نظر جیسی نظر ہو تو نظارے بول پڑتے ہیں
اشارے ہوں نہاں، اِس کے سہارے بول پڑتے ہیں
ہمارے دیس میں اب تک کئی ایسے علاقے ہیں
ڈھلےسورج جہاں سوئے چوبارے بول پڑتے ہیں
چھپائے لاکھ ہی اُس کو سمندر اپنی موجوں میں
کسی طوفاں کی آمد کا، کنارے بول پڑتے ہیں
عیاں کرنا نہ چاہے عشق کو اپنے،...
تقاضۂ غیرت
مولانا حسرت موہانی
غضب ہے کہ پابندِ اغیار ہوکر
مُسلمان رہ جائیں یوں خوار ہو کر
سمجھتے ہیں سب اہلِ مغرب کی چالیں
مگر پھر بھی بیٹھے ہیں بیکار ہو کر
اُٹھے ہے جفا پیشگانِ مُہذّب
ہمارے مِٹانے پہ تیار ہوکر
تقاضائے غیرت یہی ہے عزیزو!
کہ ہم بھی رہیں اِن سے بیزار ہو کر
ابھی ہم...
غزل
پروفیسراقبال عظیم
اک خطا ہم از رہِ سادہ دِلی کرتے رہے
ہر تبسّم پر قیاسِ دوستی کرتے رہے
ایسے لوگوں سےبھی ہم مِلتے رہے دل کھول کر
جو وفا کے نام پر سوداگری کرتے رہے
خود اندھیروں میں بسر کرتے رہے ہم زندگی
دوسروں کے گھرمیں لیکن روشنی کرتے رہے
سجدہ ریزی پائے ساقی پر کبھی ہم نے نہ کی...