حسرت موہانی غضب ہے کہ پابندِ اغیار ہوکر

طارق شاہ

محفلین
تقاضۂ غیرت
مولانا حسرت موہانی
غضب ہے کہ پابندِ اغیار ہوکر
مُسلمان رہ جائیں یوں خوار ہو کر
سمجھتے ہیں سب اہلِ مغرب کی چالیں
مگر پھر بھی بیٹھے ہیں بیکار ہو کر
اُٹھے ہے جفا پیشگانِ مُہذّب
ہمارے مِٹانے پہ تیار ہوکر
تقاضائے غیرت یہی ہے عزیزو!
کہ ہم بھی رہیں اِن سے بیزار ہو کر
ابھی ہم کو سمجھے نہیں اہلِ مغرب
بتادو اِنہیں گرم پیکار ہو کر
فریب ودغا کہ مُقابِل میں تم بھی
نِکل آؤ بے رحم و خونخوار ہو کر
کہیں صلح و نرمی سے رہ جائے دیکھو
نہ یہ عقدۂ جنگ، دُشوار ہو کر
وہ ہم کو سمجھتے ہیں احمق، جو حسرت
وفا کے ہیں طالِب، دل آزار ہو کر
مولانا حسرت موہانی
1947 سے قبل کی نظم
(آزادی سے پہلے کی نظم )
 

سید زبیر

محفلین
تقاضائے غیرت یہی ہے عزیزو!
کہ ہم بھی رہیں اِن سے بیزار ہو کر
بہت خوب ۔ ۔ ۔ اعلیٰ کلام منتخب کیا ہے ۔ ۔ مگر ہم کب اس پر عمل پیرا ہونگے ۔آج بھی وہی سات دہائیوں قبل والی صورت حال ہے
کلام کی شراکت کا بہت شکریہ جزاک اللہ
 
Top