نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    یاس موت آئی، آنے دیجیے، پروا نہ کیجیے (میرزا یاس یگانہ چنگیزی)

    غزلِ یاس یگانہ موت آئی، آنے دیجیے، پروا نہ کیجیے منزل ہے ختم، سجدۂ شکرانہ کیجیے زنہار ترکِ لذّتِ ایذا نہ کیجیے ہرگز گناہِ عشق سے توبہ نہ کیجیے نا آشنائے حُسن کو کیا اعتبارِ عشق اندھوں کے آگے بیٹھ کے رویا نہ کیجیے تہ کی خبر بھی لائیے ساحِل کے شوق میں کوشش بقدرِ ہمّتِ مردانہ کیجیے وہ...
  2. طارق شاہ

    حُسین انجُم -- بروئے خاک تھے ذرّاتِ ریگ کے خیمے

    بروئے خاک تھے ذرّاتِ ریگ کے خیمے بہ سطحِ آب، حبابوں کا شامیانہ تھا پڑی تھیں عنْبریں زُلفیں کِسی کے شانے پر! کِسی کی زُلف میں ہاتھوں کا اپنے شانا تھا گھُلِی ہوئی تھیں صداؤں میں کچھ مدُھر تانیں ہنْسی کے لحْن میں پایل کا چھنچھنانا تھا ہم اہلِ ہوش کی انجُم جو لے اُڑا نیندیں! کسی حَسِین کا...
  3. طارق شاہ

    حُسین انجُم --- وہ آرہے ہیں آج یہ ساماں کریں گے ہم

    غزل حُسین انجُم وہ آرہے ہیں آج یہ ساماں کریں گے ہم ہرداغِ دل سے بزْم چراغاں کریں گے ہم ہرضد کو آج یوں سرِعنواں کریں گے ہم آرام زیرِ زُلفِ پریشاں کریں گے ہم ساغر میں بھر کے روحِ مئے لالہ فام کو قابُو میں اپنے گردشِ دَوراں کریں گے ہم تعریفِ حُسنِ ساقی ومدحِ شراب میں ہرتارِدل کوآج غزلخواں...
  4. طارق شاہ

    حُسین انجُم --- زُلف خمدار ہے یا ناگ ہیں کالے جیسے

    غزل حُسین انجُم زُلف خمدار ہے یا ناگ ہیں کالے جیسے لب و رُخسار ہیں یا پھول ہیں لالے جیسے مجھ سے پابندِ وفا کو ہے تو شکوہ یہ ہے تو بھی ویسا ہی تِرے چاہنے والے جیسے رُخِ روشن پہ ہے اِس طرح سے ریشم کی نقاب ابر مہتاب کو دامن میں چھپا لے جیسے سرنگوں یوں ہُوا سبزہ ترے پیروں کے تلے آگئے دوش...
  5. طارق شاہ

    حُسین انجُم --- خوشبو کسی بدن کا ابھی میرے بر میں ہے

    غزل حُسین انجُم خوشبو کسی بدن کا ابھی میرے بر میں ہے گونجی ہُوئی صدا کوئی دِیوار و در میں ہے کُشتہ ہیں اپنی فکرِ تغافل شعار کا سودا کسی کی زُلف کا کب اپنے سرمیں ہے ہر آئینے کو نقشِ تحیّر بنا دیا وہ نقش کون سا دل آئینہ گر میں ہے شورِ نشور جس کے مقابل ہے دم بخُود ایسا سکوت دامنِ قلب...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش -- وہ، جس کی یاد میں نیناں ہمارے ترسے رہے

    غزلِ شفیق خلش وہ، جس کی یاد میں نیناں ہمارے ترسے رہے اب اُس وطن کو بھی جانے سے، جاں کے ڈرسے رہے جہاں میں جن کی توسط سے بے ثمر سے رہے ہمارے حال سے وہ بھی تو بے خبر سے رہے ہُوا نہ ترکِ وطن سے بھی کچھ ہمیں حاصل دیارغیر میں آکر بھی در بہ در سے رہے خدا گواہ ہے، کہ رہنا یہاں نہیں تھا...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش -- آئی ہے جب بھی یادِ وطن تنگ کر گئی

    آئی ہے جب بھی یادِ وطن، تنگ کرگئی قرطاسِ خوش نظر کو لہو رنگ کرگئی حفظ وسلامتی کو ترستے ہیں لوگ اب محفوظ کچھ نہیں ہے، خبردنگ کرگئی شفیق خلش
  8. طارق شاہ

    حُسین انجُم --- مہتاب تھا طالع مِرے گھر رات سے پہلے

    غزل حُسین انجُم مہتاب تھا طالع مِرے گھر رات سے پہلے چھائی تھی گھٹا زُلف کی برسات سے پہلے لِیں عارضِ گلُرنگ کی زُلفوں نے بلائیں جب سر ہُوا تسلیم میں خم ہاتھ سے پہلے آباد ہے قدموں سے جو اب پیرِ مُغاں کے تھا شیخ کا مسکن وہ خرابات سے پہلے آنکھوں سے عیاں دل کا تقاضہ تو نہیں تھا چھائی جو...
  9. طارق شاہ

    حُسین انجُم --- خود کوغریقِ رحمتِ یاراں کرے کوئی

    غزل حُسین انجُم خود کوغریقِ رحمتِ یاراں کرے کوئی بیعت بدستِ قبلۂ رِنداں کرے کوئی جب راہبر کی راہزنوں سے ہو دوستی زادِ سفر کا کِس کو نگہباں کرے کوئی جب جوئے خوں سے کشتِ حکومت کی ہو نمو کیونکر فدائے شاہ دل وجاں کرے کوئی جب شیخِ وقت حاشیہ بردارِ شاہ ہو کیونکرنہ پاسِ رتبۂ سلطاں کرے کوئی...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش -- بنتی اگر جو بات، تو کیا بات تھی جناب

    غزل کِس کِس ادا سے اُن سے نہ تھی بات کی جناب بنتی اگر جو بات، تو کیا بات تھی جناب ہو کر جُدا نہ دے ہے تکلّف مِزاج سے اب تک وہ گفتگو میں کریں آپ، جی، جناب بارآور آپ پر نہ ہوں کیوں کوششیں مِری کب تک یہ بے ثمر سی رہے آشتی جناب جاتے نہ کیسے اُن کے بُلانے پہ ہم بھلا موضوعِ گفتگو پہ کہا...
  11. طارق شاہ

    حُسَین انجم -- چاک شاید ہوئی ظُلمت کی رِدا تھوڑی سی

    غزل حُسَین انجم چاک شاید ہوئی ظُلمت کی رِدا تھوڑی سی آئی ہے روزنِ زنداں سے ضیا تھوڑی سی پسِ محراب جو ناصح نے چھپا رکھا ہے ہوہمیں بھی اُسی کوزے سے عطا تھوڑی سی خاک میں مِل گیا سب گنبدِ گردوں کا وقار سینہ و دوش سے سرکی جو ردا تھوڑی سی دفعتاََ کِھل اُٹھے سب کشتِ تخیّل کے گلاب درِ میخانہ...
  12. طارق شاہ

    محسن نقوی - جُنوں میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا

    غزل مُحسن نقوی جُنوں میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا میں اپنی ذات کی سچّائیوں سے ڈرتا رہا محبّتوں سے شناسا ہُوا میں جس دن سے پھر اُس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا وہ چاہتا تھا کہ تنہا مِلوں، تو بات کرے ! میں کیا کروں کہ میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا میں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سنّاٹے...
  13. طارق شاہ

    میرا جی - غیرآباد جزیروں میں چلا جاؤں گا (پابند نظم)

    ترک تعلق میرا جی غیرآباد جزیروں میں چلا جاؤں گا عمْر بھرلَوٹ کے میں پھرنہ کبھی آؤں گا شہرمیں سانس بھی لینا ہے مجھے اب دو بھر شہر کی تلْخ فضاؤں سے نِکل جاؤں گا دُور جا بیٹھوں گا ہنگامۂ شوروشر سے قلْبِ محزوں کو میں تنہائی سے بہلاؤں گا قعرِ دریا کی حدیں راہ میں حائل ہوں گی حسرتیں ساکنِ...
  14. طارق شاہ

    ناصر کاظمی - کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی

    غزل ناصر کاظمی کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی رات بھر پِھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی شہْر میں ہمدمِ دیرِینہ بُہت تھے ناصر وقت...
  15. طارق شاہ

    ناصر کاظمی - کہاں گئے وہ سُخنوَر جو میرِ محفِل تھے

    غزل ناصر کاظمی کہاں گئے وہ سُخنوَر جو میرِ محفِل تھے ہمارا کیا ہے، بھلا ہم کہاں کے کامِل تھے بَھلا ہُوا کہ، ہَمَیں یوں بھی کوئی کام نہ تھا جو ہاتھ ٹُوٹ گئے، ٹُوٹنے کے قابِل تھے حرام ہے جو صُراحی کو مُنْہ لگایا ہو ! یہ اور بات کہ ہم بھی شرِیک محفِل تھے گُزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائیگاں...
  16. طارق شاہ

    جوش کیوں صبح یوں عرق میں نہائے ہوئے ہو تم ( جوش ملِیح آبادی )

    تجاہل عارفانہ جوش ملِیح آبادی کیوں صبح یوں عرق میں نہائے ہوئے ہو تم شاید کسی خلِش کے جگائے ہوئے ہو تم اُلجھا ہُوا ہے کرب سے ہر رشتۂ نفس گو دیکھنے میں زُلف بنائے ہوئے ہو تم جن مشغلوں سے کھیلتی رتی تھی کم سنی اُن مشغلوں سے ہاتھ اُٹھائے ہوئے ہو تم شاید یہ اہتمام ہو اخفائے راز کا ہم...
  17. طارق شاہ

    غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا

    غزل مرزا اسداللہ خاں غالب یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے...
  18. طارق شاہ

    اخترعثمان -- " دل نہیں مانتا، مجبور ہیں، تب مانگتے ہیں "

    غزل اخترعثمان دل نہیں مانتا، مجبور ہیں، تب مانگتے ہیں مسئلہ پیٹ کا ہے، شوق سے کب مانگتے ہیں کیا زمانہ تھا، کہ جب اوج پہ تھی بے طلبی ہم سے درویشِ خدا مست بھی، اب مانگتے ہیں جا بجا آئے نظر، پھیلتے ہاتھوں کی قطار شیوائے اہلِ سخاوت ہے کہ سب مانگتے ہیں سر، کہ اک بوجھ ہے دم بھر کو، اُتر...
  19. طارق شاہ

    ناظم کاظمی " مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لُطفِ زندگی کم ہے "

    غزل ناظم کاظمی مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لُطفِ زندگی کم ہے غمِ دل حد سے بڑھ کر ہے، میّسراب خوشی کم ہے مُسلسَل دِل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو؟ تمھیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے اب اِس کے بعد، جِسْم و جاں جلانے سے بھی کیا حاصل ! چراغوں میں لہُو جلتا ہے پھر بھی روشنی کم ہے...
  20. طارق شاہ

    اقبال تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ (علامہ محمد اقبال)

    غزل علامہ محمد اقبال تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب گہِ محبت وہ نِگہ کا تازیانہ یہ بُتانِ عصْرِحاضِر کے بنے ہیں مدرِسے میں نہ ادائے کافِرانہ نہ تراشِ آزَرانہ نہیں اِس کھُلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس، نہ آشیانہ رگِ تاک مُنتَظر ہے تِری بارشِ...
Top