حُسین انجُم -- بروئے خاک تھے ذرّاتِ ریگ کے خیمے

طارق شاہ

محفلین

بروئے خاک تھے ذرّاتِ ریگ کے خیمے
بہ سطحِ آب، حبابوں کا شامیانہ تھا

پڑی تھیں عنْبریں زُلفیں کِسی کے شانے پر!
کِسی کی زُلف میں ہاتھوں کا اپنے شانا تھا

گھُلِی ہوئی تھیں صداؤں میں کچھ مدُھر تانیں
ہنْسی کے لحْن میں پایل کا چھن
چھنانا تھا

ہم اہلِ ہوش کی انجُم جو لے اُڑا نیندیں!
کسی حَسِین کا غفلت میں کسمسانا تھا

حُسین انجُم
 
Top