حُسَین انجم -- چاک شاید ہوئی ظُلمت کی رِدا تھوڑی سی

طارق شاہ

محفلین
غزل
حُسَین انجم

چاک شاید ہوئی ظُلمت کی رِدا تھوڑی سی
آئی ہے روزنِ زنداں سے ضیا تھوڑی سی

پسِ محراب جو ناصح نے چھپا رکھا ہے
ہوہمیں بھی اُسی کوزے سے عطا تھوڑی سی

خاک میں مِل گیا سب گنبدِ گردوں کا وقار
سینہ و دوش سے سرکی جو ردا تھوڑی سی

دفعتاََ کِھل اُٹھے سب کشتِ تخیّل کے گلاب
درِ میخانہ سے آئی جو ہوا تھوڑی سے

کٹ ہی جائے گی شب وروز کی زندانی میں
قیدِ ہستی کی جو باقی ہے سزا تھوڑی سے

سرِ انجم میں ہے گر حق طلبی کا سودا
اُس کو کِھلوا ئیے زنداں کی ہوا تھوڑی سی

حُسَین انجم
ِ
 

طارق شاہ

محفلین
کٹ ہی جائے گی شب وروز کی زندانی میں
قیدِ ہستی کی جو باقی ہے سزا تھوڑی سی
بہت خوب۔۔۔ ۔!
بہت شکریہ صاحب اظہار خیال پر
دفعتاََ کِھل اُٹھے سب کشتِ تخیّل کے گلاب
درِ میخانہ سے آئی جو ہوا تھوڑی سے

کٹ ہی جائے گی شب وروز کی زندانی میں
قیدِ ہستی کی جو باقی ہے سزا تھوڑی سے

غزل کے بالا اشعار میں "سی " کے بجائے "سے " ٹائپ ہوگیا ہے
امید ہے وارث صاحب صحیح کردیں گے

تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں
 
Top