ناصر کاظمی - کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی

طارق شاہ

محفلین
غزل
ناصر کاظمی

کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پِھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی

فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی

شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی

شہْر میں ہمدمِ دیرِینہ بُہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ مِرے کام نہ آیا کوئی

ناصرکاظمی
 

عاطف بٹ

محفلین
کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پِھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی
واہ شاہ صاحب، بہت خوب۔
 

طارق شاہ

محفلین
فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی۔
بہت اعلی! واہ خوب انتخاب ھے شاہ صاحب۔
بہت ممنوں ہوں اظہار خیال پر گیلانی صاحبہ
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
تشکّر
بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
شہْر میں ہمدمِ دیرِینہ بُہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ مِرے کام نہ آیا کوئی
بہترین
نیلم صاحبہ!
ناصر کاظمی صاحب کی اس منتخبہ غزل پر اظہار خیال کے لئے ممنون ہوں
خوشی ہوئی کے انتخاب آپ کو پسند آیا
تشکّر
بہت خوش رہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب شاہ صاحب


فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی

شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب شاہ صاحب


فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی

شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی
صائمہ شاہ صاحبہ
بہت خوشی ہوئی جو ناصر کاظمی صاحب کی، میری یہ متخبہ غزل آپ کو پسند آئی
اظہار خیال کے لئے ممنون ہوں
تشکّر
بہت شاداں و فرحاں رہیں
 
Top