نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    جگر جگرمُرادآبادی "اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے"

    غزل جگرمُرادآبادی اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے سمٹے تو دلِ عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے یہ کِس کا تصوّر ہے، یہ کِس کا فسانہ ہے؟ جو اشک ہے آنکھوں میں، تسبیح کا دانہ ہے دل سنگِ ملامت کا ہرچند نشانہ ہے دل پھر بھی مرا دل ہے، دل ہی تو زمانہ ہے ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانہ ہے رونے کو نہیں...
  2. طارق شاہ

    شیفتہ "نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ" ہوا نہ مدّ نظر چشم یار کے بدلے

    غزل نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ ہوا نہ مدّ نظر چشم یار کے بدلے ہزار رنگ یہاں روزگار کے بدلے صبا کو بھائی جو محفل کی تیری، رنگینی چمن کو داغ دیے لالہ زار کے بدلے کِیا ارادہ اگر سیرِ باغ کا تم نے! قیامت آئے گی ابر بہار کے بدلے خلافِ عہد ہے شیوہ، تو کیا قباحت ہے؟ ستم کا عہد، وفا کے قرار کے...
  3. طارق شاہ

    باقِر زیدی "خوش بدن جب کوئی دیکھا ترے پیکر کی طرح"

    غزلِ باقِرزیدی خوش بدن جب کوئی دیکھا ترے پیکر کی طرح دل سے نکلا ہی نہیں وصل کے منظر کی طرح آ کبھی رہنے کو دل میں بھی مرے گھر کی طرح قریہء جاں میں بکھر زلفِ معطّرکی طرح ہم وہ دریا نہیں جو بحر میں جا گرتے ہیں اپنے ہی ظرف میں رہتے ہیں سمندر کی طرح کوئی گرتا ہوا اچھا نہیں لگتا ہم کو اشک...
  4. طارق شاہ

    بیکل اتساہی "لئے کائنات کی وسعتیں ہے دیار دل میں بسی ہوئی"

    غزلِ بیکل اتساہی لئے کائنات کی وسعتیں ہے دیار دل میں بسی ہوئی ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بو کا بدل ہو کیا یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھلی ہوئی نہ چھپی ہوئی ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے میرے سامنے جو کتاب ہے وہ جبیں کہ جس پہ گلاب کی...
  5. طارق شاہ

    محسن نقوی زندگی جب بھٹک گئی ہوگی

    غزل محسن نقوی زندگی جب بھٹک گئی ہوگی تابہ حّدِ فلک گئی ہوگی راکھ کے ڈھیر میں دُھواں کیسا؟ آگ پھر سے بھڑک گئی ہوگی موت کا ساتھ چھوڑنے کے لئے زندگی دُور تک گئی ہوگی برق گرنے سے گھر کے جلنے تک ساری بستی چمک گئی ہوگی دل کو جینے کا ڈھب تو آتا تھا دل کی دھڑکن ہی تھک گئی ہوگی آبلہ...
  6. طارق شاہ

    غزلِ باقِر زیدی " جُزحُسن کسی شے کی تمنّا نہیں کرتے "

    غزلِ باقِرزیدی جُزحُسن کسی شے کی تمنّا نہیں کرتے ہم اہلِ نظر اور تماشہ نہیں کرتے ہر کام میں ہم ہاتھ بھی ڈالا نہیں کرتے کرنے پہ جو آجائیں، تو کیا نہیں کرتے وہ دستِ طلب کیسے بڑھاتے کہیں اپنا جو قرض تو دیتے ہیں تقاضہ نہیں کرتے ہے شہرمیں وہ خوف، کہ لوٹ آتے ہیں دن سے پھر گھر سے نکلنے...
  7. طارق شاہ

    افتخار عارف روش میں گردشِ سیّارگاں سے اچھی ہے

    غزل افتخارعارف روش میں گردشِ سیّارگاں سے اچھی ہے زمین کہیں کی بھی ہو آسماں سے اچھی ہے جو حرفِ حق کی حمایت میں ہو، وہ گمنامی ہزار وضْع کے نام ونشاں سے اچھی ہے عجب نہیں، کہ زباں اُس کی کھینچ لی جائے جو کہہ رہا ہے! خموشی زباں سے اچھی ہے بس ایک خوف! کہیں دل یہ بات مان نہ لے یہ خاکِ غیر ہمیں...
  8. طارق شاہ

    حمیرا رحمان "شعور بوئے ہوئے فصلِ دل اُگاتے ہوئے"

    1 غزلِ حمیرا رحمان شعور بوئے ہوئے فصلِ دل اُگاتے ہوئے تھکن خریدی ہے شرطِ سفر نبھاتے ہوئے کئی دنوں سے کسی بام و در پہ کوئی نہ تھا چراغ کس نے رکھے حوصلے بڑھاتے ہوئے یہ کس ملال کی زد میں ہے آب آئینہ کہ عکس ٹوٹ رہے ہیں نظر ملاتے ہوئے بہت سے غیر ضروری بھی لوگ گونج اُٹھے اُس ایک یاد کی زنجیر...
  9. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ "اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا"

    غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا دل گوشت ہے ناخُن سے جُدا ہو نہیں سکتا کچھ تو ہی اثر کر، تِرے قربان! خموشی نالوں سے تو کچھ کام مِرا ہو نہیں سکتا گرغیر بھی ہو وقفِ سِتم تو ہے مُسلّم کچھ تم سے بجزجوروجفا، ہونہیں سکتا کھولے گرۂ دل کو تِرا ناخنِ شمشیر یہ کام اجل...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش "نہ بوجھ یوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھ"

    غزلِ شفیق خلش نہ بوجھ یوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھ دُکھوں کوگوشوں میں اِس کے نہ تُو سنبھال کے رکھ ہرایک شے پہ تو قدرت نہیں ہے انساں کو شکستِ دل کوبصورت نہ اک وبال کے رکھ گِراں ہیں رات کےآثار، ذہن دل کے لئے سُہانے یاد کے لمحے ذرا نکال کے رکھ میں جانتا ہوں نہیں دسترس میں وہ میری ہَوا...
  11. طارق شاہ

    فراز کسی کی یاد میں اِتنا نہ رو، ہُوا سو ہُوا --- احمد فراز

    غزلِ احمد فراز کسی کی یاد میں اِتنا نہ رو، ہُوا سو ہُوا کہ دل گنوا کے اب آنکھیں نہ کھو، ہُوا سو ہُوا کوئی اُسے نہ سُنائے ہمارا حالِ خراب مبادہ اس کو بھی افسوس ہو، ہُوا سو ہُوا جدائیوں کے زمانوں کا پوچھتے کیا ہو گزرگئی جو گزرنی تھی، جو ہُوا سو ہُوا محبتوں میں عجب تو نہیں اجڑ جانا سو...
  12. طارق شاہ

    فراز "ہنگامۂ محفل ہے کوئی دم کہ چلا میں" غزلِ احمد فراز

    غزل احمد فراز ہنگامۂ محفل ہے کوئی دم کہ چلا میں ساقی مِرے ساغر میں ذرا کم کہ چلا میں کچھ دیرکی مہمان سرائے ہے یہ دنیا چلنا ہےتوچل اے مِرے ہمدم، کہ چلا میں پھر بات ملاقات کبھی ہو کہ نہیں ہو پھریارکہاں فرصتِ باہم کہ چلا میں یہ سلسلۂ آمد وشد کیا ہے، کہ یا رب! اک شور نفس میں ہے دمادم کہ چلا...
  13. طارق شاہ

    امدادعظیم آبادی -- "بڑاادب مرے کھَولے ہوئے لہُو نے کِیا"

    غزل سیدعنایت حسین امدادعظیم آبادی بڑاادب مرے کھَولے ہوئے لہُو نے کِیا کہ امتیازِشرف خود رگِ گلو نے کِیا سِیاہ رات کو گیسوئے مُشک بُو نے کِیا بیاضِ صبْح کو روشن رُخِ نکو نے کیا یہی اُمیدیں تھیں وجہِ تعلقاتِ دِراز کمال مُطمئن اب ترکِ آرزُو نے کِیا وہ اورپھیرلیں رُخ اپنا مجھ سے محفِل میں جو...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش " رنجشوں کو دل میں تم اپنے جگہ دینے لگے"

    غزل شفیق خلش رنجشوں کو دل میں تم اپنے جگہ دینے لگے غم ہی کیا کم تھے، جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے خواہشیں دل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا بھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے یوں تمہاری یاد نے فرقت کا عادی کردیا ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے کیا یہ تجدیدِ محبت ہی علاجِ دل بھی ہے آپ...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش - " کِھلا نیا ہوکوئی گل تو ہرنظر میں رہے"

    غزلِ شفیق خلش کِھلا نیا ہو کوئی گل تو ہر نظر میں رہے کسی کے دل میں رہے وہ، کسی کے سر میں رہے تمام عمر عذابوں کے ہم اثر میں رہے نہ ذِکر میں رہے کِس کے نہ ہی نظر میں رہے ہمارا دل نہ سُکوں سے اب ایسے گھر میں رہے جہاں خیال تمہارا ہی بام ودر میں رہے زبان رکھتے ہوئے اُن سے مُدّعا...
  16. طارق شاہ

    فارسی شاعری "زمن گَرَت نہ بُوَد باور انتظار بیا" مرزا اسداللہ خاں غالب

    غزلِ مرزا اسداللہ خاں غالب زمن گَرَت نہ بُوَد باور انتظار بیا بہانہ جوئے مباش و ستیزہ کار بیا وداع و وصل جداگانہ لذّتے دارَد ہزار بار بَرَو، صد ہزار بار بیا رواجِ صومعہ ہستیست، زینہار مَرَو متاعِ میکدہ مستیست، ہوشیار بیا تو طفل سادہ دل و ہمنشیں بد آموزست جنازہ گر نہ تواں دید بر مزار بیا...
  17. طارق شاہ

    کرتا ہوں برقِ قہْر کا خُوگرجِگر کو میں --غزلِ رسا

    غزلِ (رسا) کرتا ہوں برقِ قہْر کا خُوگرجِگر کو میں چھُپ چھُپ کے دیکھتا ہوں کسی کی نظر کو میں کردے اگر گُداز اِسے گرمئِ سُجود کرلُوں جَبِیں میں جذْب تِرے سنگِ در کو میں اُن کو یہ ڈر نہ آئے کہِیں آستاں پہ حرْف مُجھ کو یہ ضِد، کہ رکھ کے اُٹھاؤں نہ سرکو میں اللہ ! اپنی...
  18. طارق شاہ

    فراز "سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے" غزلِ احمد فراز

    غزلِ احمد فراز سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے، کہ آتے جاتے شکوۂ ظلمتِ شب سے، تو کہیں‌ بہتر تھا اپنے حِصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی، جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا، ورنہ ہم بھی پابجولاں ہی سہی، ناچتے...
  19. طارق شاہ

    افتخار عارف "اِنہیں میں جیتے اِنہی بستیوں میں مر رہتے" غزلِ افتخارعارف

    غزلِ افتخارعارف اِنہیں میں جیتے اِنہی بستیوں میں مر رہتے یہ چاہتے تھے مگر کِس کے نام پر رہتے پیمبروں سے زمینیں وفا نہیں کرتیں ہم ایسے کون خدا تھے، کہ اپنے گھررہتے پرندے جاتے نہ جاتے پلٹ کے گھر اپنا پر اپنے ہم شجروں سے تو باخبر رہتے بس ایک خاک کا احسان ہے، کہ خیر سے ہیں وگرنہ...
  20. طارق شاہ

    محسن نقوی کل رات بزم میں جو مِلا، گلبدن سا تھا -- غزلِ مُحسن نقوی

    غزلِ مُحسن نقوی کل رات بزم میں جو مِلا، گلبدن سا تھا خوشبو سے اُس کے لفظ تھے، چہرہ چمن سا تھا دیکھا اُسے تو بول پڑے اُس کے خدّوخال پوچھا اُسے تو چپ سا رہا، کم سُخن سا تھا تنہائیوں کی رُت میں بھی لگتا تھا مُطمئن وہ شخص اپنی ذات میں اِک انجمن سا تھا سوچا اُسے، تو میں کئی رنگوں میں کھو گیا...
Top