شیفتہ غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ "اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا"

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ
اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا
دل گوشت ہے ناخُن سے جُدا ہو نہیں سکتا
کچھ تو ہی اثر کر، تِرے قربان! خموشی
نالوں سے تو کچھ کام مِرا ہو نہیں سکتا
گرغیر بھی ہو وقفِ سِتم تو ہے مُسلّم
کچھ تم سے بجزجوروجفا، ہونہیں سکتا
کھولے گرۂ دل کو تِرا ناخنِ شمشیر
یہ کام اجل سے بھی روا ہو نہیں سکتا
سبقت ہو تجھے راہ میں اُس کوچے کی مجھ پر
زنہار، یہ اے راہنما! ہو نہیں سکتا
میں نے جو کہا! ہمدمِ اغیارنہ ہوجی
تو چیں بہ جبیں ہو کے کہا ہو نہیں سکتا
یہ رازِ محبت ہے نہ افسانہٴ بُلبُل
محرم ہومِری بادِ صبا، ہو نہیں سکتا
کب طالعِ خفتہ نے دِیا خواب میں آنے
وعدہ بھی کِیا وہ، کہ وفا ہو نہیں سکتا
وہ مجھ سے خفا ہے تو اُسے یہ بھی ہے زیبا
پر شیفتہ میں اُس سے خفا ہو نہیں سکتا
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت انتخاب ہے۔
اغیّار کی ی پر تشدید درست نہیں۔ اسے اغیار ہونا چاہیے۔
 

طارق شاہ

محفلین
واہ کیا خوبصورت انتخاب ہے۔
اغیّار کی ی پر تشدید درست نہیں۔ اسے اغیار ہونا چاہیے۔
جناب فاتح صاحب
غزل پر اظہار کے لئے ممنون ہوں خوشی ہوئی کے آپ کو پسند آئی
آپ نے صحیح کہا، تشدید میری غلطی ہے، ہو سکے تو درست کردیجئے، ممنون ہونگا
نشاندہی، توجہ دلانے کے لئے دلی تشکّر

میں نے جو کہا! ہمدمِ اغیارنہ ہوجی

بہت شکریہ ، بہت خوش رہیں
 

فاتح

لائبریرین
جناب فاتح صاحب
غزل پر اظہار کے لئے ممنون ہوں خوشی ہوئی کے آپ کو پسند آئی
آپ نے صحیح کہا، تشدید میری غلطی ہے، ہو سکے تو درست کردیجئے، ممنون ہونگا
نشاندہی، توجہ دلانے کے لئے دلی تشکّر

میں نے جو کہا! ہمدمِ اغیارنہ ہوجی

بہت شکریہ ، بہت خوش رہیں
جناب ہم تو عوام کالانعام ہیں۔۔۔ یہ کام کوئی منتظم ہی کر سکتا ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
کھولے گرۂ دل کو تِرا ناخنِ شمشیر
یہ کام اجل سے بھی روا ہو نہیں سکتا
بہت عمدہ جناب​
جناب نیرنگ خیال صاحب
نواب صاحب کے کلام سے، اس انتخاب پر آپ کی پذیرائی اور داد کے لئے
دلی تشکّر، بہت مسرت سے دوچار ہوا جو غزل آپ کو پسند آئی
اظہارِ خیال کے لئے بہت بہت شکریہ

بہت خوش رہیں
 
Top