شیفتہ

  1. فرخ منظور

    شیفتہ بلبل کو بھی نہیں ہے دماغِ صدائے گل ۔ شیفتہ

    بلبل کو بھی نہیں ہے دماغِ صدائے گل بگڑی ہے تیرے دور میں ایسی ہوائے گل ہنگامِ غش جو غیر کو اس نے سنگھائے گل جنت میں لے چلی مری جاں کو ہوائے گل ایما ہے بعدِ مرگ بھی ہم بے وفا رہے اس واسطے مزار پہ میرے چڑھائے گل مرتی ہیں گل کے نام پہ ہی بلبلیں کہ اب پھرتی ہیں ساتھ ساتھ مرے جب سے کھائے گل کھٹکوں...
  2. فرخ منظور

    شیفتہ ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز ۔ مصطفیٰ خان شیفتہ

    ہند کی وہ زمیں ہے عشرت خیز کہ نہ زاہد کریں جہاں پرہیز وجد کرتے ہیں پی کے مے صوفی مست سوتے ہیں صبح تک شب خیز رند کیا یاں تو شاہد و مے سے پارسا کو نہیں گزیر و گریز سخت مشکل ہے ایسی عشرت میں خطرِ حشر و بیمِ رستا خیز ہے غریبوں کو جراتِ فرہاد ہے فقیروں کو عشرتِ پرویز عیش نے یاں بٹھا دیا ناقہ غم...
  3. فرخ منظور

    شیفتہ کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ۔ مصطفیٰ خان شیفتہ

    کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ناچار ہوں کہ حکم نہیں کشفِ راز کا لگتی نہیں پلک سے پلک جو تمام شب ہے ایک شعبدہ مژۂ نیم باز کا دشمن پئے صبوح جگاتے ہیں یار کو یہ وقت ہے نسیمِ سحر اہتزاز کا ایمن ہیں اہلِ جذبہ کہ رہبر ہے ان کے ساتھ سالک کو ہے خیال نشیب و فراز کا پھنسنے کے بعد بھی ہے وہی دل...
  4. طارق شاہ

    شیفتہ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ ::::رات واں گُل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا::: Nawab Mustafa Khan Shaifta)

    غزلِ نواب مُصطفٰی خاں شیفتہ رات واں گُل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا صُبح بُلبُل کی روِش ہمدَمِ افغاں دیکھا کوئی بے جان جہاں میں نہیں جیتا ،لیکن تیرے مہجوُر کو جیتے ہُوئے بے جاں دیکھا میں نے کیا جانیے کِس ذوق سے دی جاں دَمِ قتل کہ بہت اُس سے سِتم گر کو پشیماں دیکھا نہ ہُوا یہ کہ ، کبھی اپنے...
  5. Rehmat_Bangash

    شیفتہ ہم سے آزاد روش ہاتھ میں زر رکھتے ہیں

    ہم سے آزاد روش ہاتھ میں زر رکھتے ہیں کیا قیامت ہے کہ اب سر و ثمر رکھتےہیں فکر میں وصل کی شب کے قفسِ چرخ میں ہم فکر آزادئ مرغانِ سحر رکھتے ہیں نہ مذمت کا تحمل نہ ثنا کی خواہش عیب رکھتے ہیں نہ ہم کچھ ،نہ ہنر رکھتے ہیں دل ترا سنگ ہے پر آگ کہاں ہے اس میں دل ہمارا ہے کہ شیشہ میں شرر رکھتے ہیں...
  6. Rehmat_Bangash

    شیفتہ عذر اک ہاتھ لگا ہے اُنھیں یاں آنے میں

    عذر اک ہاتھ لگا ہے اُنھیں یاں آنے میں کیوں کہا میں نے کہ چلیے میرے غم خانےمیں سیرِ وحشت کو جو اک خلق چلی آتی ہے شہر آباد ہوا ہے میرے ویرانے میں ہم بھی محروم سہی،غیر تو ہوں گے محروم لطف آجائے اگر یار کو شرمانے میں یہ تو سچ ہے کہ کُجا محتسب و بادہ کشی پھر بایں جوش یہ کیوں آتے ہیں میخانے...
  7. سید زبیر

    شیفتہ اثرِ آہِ دلِ زار کی افوائیں ہیں

    اثرِ آہِ دلِ زار کی افوائیں ہیں یعنی مُجھ پر کرمِ یار کی افوائیں ہیں شرْم، اے نالۂ دِل! خانۂ اغیار میں بھی جوشِ افغانِ عزابار کی افوائیں ہیں کب کیا دل پہ مرے، پندونصیحت نے اثر؟ ناصحِ بیہودہ گفتار کی افوائیں ہیں جنسِ دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن؟ یہ یونہی کوچہ وبازار کی افوائیں ہیں قیس...
  8. فرخ منظور

    شیفتہ پھر محّرک ستم شعاری ہے ۔ شیفتہ

    پھر محّرک ستم شعاری ہے پھر انہیں جستجو ہماری ہے پھر وہی داغ و دل سے صحبت گرم پھر وہی چشم و شعلہ باری ہے پھر وہی جوش و نالہ و فریاد پھر وہی شورِ آہ و زاری ہے پھر خیالِ نگاہِ کافر ہے پھر تمنائے زخم کاری ہے پھر وہاں طرزِ دلنوازی ہے پھر یہاں رسمِ جاں نثاری ہے پھر وہی بے قراریِ تسکیں پھر...
  9. فرخ منظور

    شیفتہ شب وصل کی بھی چین سے کیوں کر بسر کریں ۔ نواب مصطفیٰ خان شیفتہ

    شب وصل کی بھی چین سے کیوں کر بسر کریں جب یوں نگاہبانئ مرغِ سحر کریں محفل میں اک نگاہ اگر وہ ادھر کریں سو سو اشارے غیر سے پھر رات بھر کریں طوفانِ نوح لانے سے اے چشم فائدہ؟ دو اشک بھی بہت ہیں، اگر کچھ اثر کریں آز و ہوس سے خلق ہوا ہے یہ نامراد دل پر نگاہ کیا ہے، وہ مجھ پر نظر کریں کچھ اب کے...
  10. فرخ منظور

    شیفتہ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا ۔ نواب مصطفیٰ خان شیفتہ

    تقلیدِ عدو سے ہمیں ابرام نہ ہو گا ہم خاص نہیں اور کرم عام نہ ہو گا صیاد کا دل اس سے پگھلنا متعذر جو نالہ کہ آتش فگنِ دام نہ ہو گا جس سے ہے مجھے ربط وہ ہے کون، کہاں ہے الزام کے دینے سے تو الزام نہ ہو گا بے داد وہ اور اس پہ وفا یہ کوئی مجھ سا مجبور ہوا ہے، دلِ خود کام نہ ہو گا وہ غیر کے...
  11. فرخ منظور

    شیفتہ یوں پاس بوالہوس رہیں چشمِ غضب سے دور ۔ شیفتہ

    یوں پاس بوالہوس رہیں چشمِ غضب سے دور یہ بات ہے بڑی دلِ عاشق طلب سے دور دیوانہ میں نہیں کہ انا لیلیٰ لب پہ آئے باتیں خلافِ وضع ہیں اہلِ ادب سے دور مجھ کو سنا کے کہتے ہیں ہمدم سے، یاد ہے؟ اک آدمی کو چاہتے تھے ہم بھی اب سے دور جو لطف میں بھی پاس پھٹکنے نہ دے کبھی رکھیو الٰہی! ایسے کے مجھ کو...
  12. فرخ منظور

    شیفتہ اُٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستانِ بادہ فروش ۔ شیفتہ

    اُٹھے نہ چھوڑ کے ہم آستانِ بادہ فروش طلسمِ ہوش ربا ہےدکانِ بادہ فروش کھلا جو پردہ روئے حقائقِ اشیاء کھلی حقیقتِ رازِ نہانِ بادہ فروش فسردہ طینتی و کاہلی سے ہم نے کبھی شباب میں بھی نہ دیکھی دکانِ بادہ فروش یقین ہے کہ مئے ناب مفت ہاتھ آئے یہ جی میں ہے کہ بنوں میہمانِ بادہ فروش قدح سے دل ہے...
  13. فرخ منظور

    شیفتہ جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا ۔ شیفتہ

    جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا پروانہ بنا میرے جلانے کو وفادار محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا کس چین سے نظارہ ہر دم ہو میسر دل کوچۂ دشمن میں بہل جائے تو اچھا تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر حسرت یہ مرے دل کی نکل جائے تو اچھا سودا زدہ کہتے ہیں،...
  14. محمد بلال اعظم

    شیفتہ شیفتہ ہجر میں تو نالہء شب گیر نہ کھینچ ۔۔۔ نواب مصطفیٰ خان شیفتہ

    شیفتہ ہجر میں تو نالہء شب گیر نہ کھینچ صبح ہونے کی نہیں خجلتِ تاثیر نہ کھینچ اے ستم گر رگِ جاں میں ہے مری پیوستہ دم نکل جائے گا سینے سے مرے تیر نہ کھینچ حور پر بھی کوئی کرتا ہے عمل دنیا میں رنجِ بے ہودہ بس اے عاملِ تسخیر نہ کھینچ عشق سے کیا ہے تجھے شکل تری کہتی ہے حسنِ تقریر کو آہیں دمِ تقریر...
  15. محمد بلال اعظم

    میرؔ کی عظمت کا اعتراف اساتذہ کی زبان سے:

    میرؔ کی عظمت کا اعتراف اساتذہ کی زبان سے: سوداؔ: مرزا سوداؔ جو میرؔ صاحب کے ہمعصر اور مدِّ مقابل تھے، کہتے ہیں سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی لکھ ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرح ناسخ: شیخ ناسخؔ جو اپنی تنک مزاجی اور بد دماغی کے لئے مشہور ہیں، کہتے ہیں شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی...
  16. طارق شاہ

    شیفتہ "نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ" ہوا نہ مدّ نظر چشم یار کے بدلے

    غزل نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ ہوا نہ مدّ نظر چشم یار کے بدلے ہزار رنگ یہاں روزگار کے بدلے صبا کو بھائی جو محفل کی تیری، رنگینی چمن کو داغ دیے لالہ زار کے بدلے کِیا ارادہ اگر سیرِ باغ کا تم نے! قیامت آئے گی ابر بہار کے بدلے خلافِ عہد ہے شیوہ، تو کیا قباحت ہے؟ ستم کا عہد، وفا کے قرار کے...
  17. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ "اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا"

    غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ اُس جنبشِ ابروکا گلہ ہو نہیں سکتا دل گوشت ہے ناخُن سے جُدا ہو نہیں سکتا کچھ تو ہی اثر کر، تِرے قربان! خموشی نالوں سے تو کچھ کام مِرا ہو نہیں سکتا گرغیر بھی ہو وقفِ سِتم تو ہے مُسلّم کچھ تم سے بجزجوروجفا، ہونہیں سکتا کھولے گرۂ دل کو تِرا ناخنِ شمشیر یہ کام اجل...
  18. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب محمد مصطفیٰ خاں شیفتہ ۔۔ " جی داغِ غمِ رشْک سے جل جائے تو اچھا "

    غزلِ نواب محمد مصطفیٰ خاں شیفتہ جی داغِ غمِ رشْک سے جل جائے تو اچھا ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا پروانہ بنا، میرے جلانے کو وفادار محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا کس چین سے نظارۂِ ہردم ہو میّسر دل کوچہء دشمن میں بہل جائے تو اچھا تم غیر کے پہلو سے نکل آؤ تو بہتر حسرت یہ مرے دل کی...
  19. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم

    غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم دانائیوں سے اچھے ہیں نادانیوں میں ہم شاید رقیب ڈوب مریں بحرِ شرم میں ڈوبیں گے موجِ اشک کی طغیانیوں میں ہم محتاجِ فیضِ نامیہ کیوں ہوتے اس قدر کرتے جو سوچ کچھ جگر افشانیوں میں ہم پہنچائی ہم نے مشق یہاں تک کہ ہو گئے...
  20. فرخ منظور

    گلشنِ بے خار از نواب مرزا شیفتہ خان ڈاؤنلوڈ کریں

    گلشنِ بے خار از نواب مرزا شیفتہ خان ڈاؤنلوڈ کریں ۔ ربط یہ ہے۔
Top