نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    غزلِ ظہیرکاشمیری - "ساغراُچھل رہے تھے جدھر دیکھتے رہے"

    غزلِ ظہیرکاشمیری ساغراُچھل رہے تھے جدھر دیکھتے رہے ہر شے میں اُن کا حُسنِ نظر دیکھتے رہے گلشن کو ہم برنگِ دِگر دیکھتے رہے ہر گام پر خزاں کا خطر دیکھتے رہے ہم نے تو کروَٹوں میں جوانی گزار دی حسرت سے بزمِ غیر کا در دیکھتے رہے وہ جُنبش نقاب کا منظر نہ پوچھئے کیا دیکھنا تھا، اپنا جگر دیکھتے رہے...
  2. طارق شاہ

    غزلِ ظہیر کاشمیری - "وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیّار سے پُوچھا کرتے ہیں"

    غزلِ ظہیرکاشمیری وہ اکثر باتوں باتوں میں اغیّار سے پُوچھا کرتے ہیں یہ سر بہ گریباں دیوانے کس شے کا تقاضا کرتے ہیں اک دن تھا، کہ ساحل پر بیٹھے طُوفاں پہ تبسّم کرتے تھے اب مایوسی کے عالم میں ساحل کا تماشا کرتے ہیں خطرہ ہے وفا کے لٹنے کا، مجبُورئِ دل بھی لازم ہے جینے کی تمنّا کرتے ہیں،...
  3. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب محمد مصطفیٰ خاں شیفتہ ۔۔ " جی داغِ غمِ رشْک سے جل جائے تو اچھا "

    غزلِ نواب محمد مصطفیٰ خاں شیفتہ جی داغِ غمِ رشْک سے جل جائے تو اچھا ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا پروانہ بنا، میرے جلانے کو وفادار محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا کس چین سے نظارۂِ ہردم ہو میّسر دل کوچہء دشمن میں بہل جائے تو اچھا تم غیر کے پہلو سے نکل آؤ تو بہتر حسرت یہ مرے دل کی...
  4. طارق شاہ

    شیفتہ غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم

    غزلِ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ کم فہم ہیں تو کم ہیں پریشانیوں میں ہم دانائیوں سے اچھے ہیں نادانیوں میں ہم شاید رقیب ڈوب مریں بحرِ شرم میں ڈوبیں گے موجِ اشک کی طغیانیوں میں ہم محتاجِ فیضِ نامیہ کیوں ہوتے اس قدر کرتے جو سوچ کچھ جگر افشانیوں میں ہم پہنچائی ہم نے مشق یہاں تک کہ ہو گئے...
  5. طارق شاہ

    داغ کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا ۔۔۔ غزلِ داغ دہلوی

    غزلِ داغ دہلوی کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگيا وہ ہاتھ مل کے کہتے ہيں کيا يار مرگيا دامِ بلائے عشق کي وہ کشمکش رہی اک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مرگيا آنکھيں کُھلی ہوئی ہیں پسِ مرگ اس لئے جانے کوئی کہ طالبِ ديدار مرگيا جس سے کيا ہے آپ نے اقرار جی گيا جس نے سنا ہے آپ سے انکار...
  6. طارق شاہ

    ذوق کون سا ہمدم ہے تیرے عاشقِ بے دم کے پاس -- غزلِ شیخ ابراہیم ذوق

    غزلِ شیخ ابراہیم ذوق کون سا ہمدم ہے تیرے عاشقِ بے دم کے پاس غم ہے اُس کے پاس ہمدم، اور وہ ہےدم کے پاس ہم کو کیا ساقی، جو تھا جامِ جہاں بیں جم کے پاس تیراجامِ بادہ ہو، اور تُو ہو اِس پُرغم کے پاس خط کہاں آغاز ہے پشتِ لبِ دلدار پر ہیں جنابِ خضر آئے عیسیٰء مریم کے پاس مردمک کے پاس ہے یہ اشکِ...
  7. طارق شاہ

    غزلِ سیّدعابدعلی عابد ۔۔۔ جبینِ تمنّا کی تابانیاں ہیں

    غزلِ سیّدعابدعلی عابد جبینِ تمنّا کی تابانیاں ہیں کہ دل میں ابھی تک پُرافشانیاں ہیں یونہی تیرے گیسو ہیں رُسوا، کہ مجھ کو پریشانیاں تھیں، پریشانیاں ہیں ہَمِیں رمْز جِینے کی پہچانتے ہیں پشیمانیاں سخت نادانیاں ہیں قفس ہم کو راس آگیا ہم صفیرو سَحَرخیزیاں ہیں، غزل خوانیاں ہیں محبت کے آداب کس کو...
  8. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی اے بُتو بہرِخُدا درپئے آزار نہ ہو

    غزلِ اکبرالٰہ آبادی اے بُتو بہرِخُدا درپئے آزار نہ ہو خیرراحت نہ سہی، زیست تو دشوار نہ ہو یا رب ایسا کوئی بت خانہ عطا کر جس میں ایسی گزرے کہ تصوّر بھی گنہگار نہ ہو مُعترِض ہو نہ مِری عُزلت و خاموشی پر کیا کروں جبکہ کوئی محرمِ اسرار نہ ہو کیا وہ مستی، کہ دَمِ چند میں تکلیف شُمار مست وہ ہے...
  9. طارق شاہ

    ذوق جو کُھل کراُن کی زُلفیں، بال آئیں سرسے پاؤں تک

    غزلِ شیخ محمد ابراہیم ذوق جو کُھل کراُن کی زُلفیں، بال آئیں سرسے پاؤں تک بَلائیں، آکے لیں سَوسَو بَلائیں، سرسے پاؤں تک ہم اُن کی چال سے پہچان لیں گے اُن کو بُرقع میں ہزاراپنے کو وہ، ہم سے چھپائیں سرسے پاؤں تک یہ جتنے سرْو ہیں، سب اُن کے قد پرزہرکھاتے ہیں چمن میں سبز کیونکر ہو نہ جائیں، سرسے...
  10. طارق شاہ

    بقائے ذات کے اِک دورِ لازوال میں ہوں ۔۔۔۔۔ طاہرعدیم

    بقائے ذات کے اِک دورِ لازوال میں ہوں مجھے نہ چھیڑ، کہ میں لمحۂ وصال میں ہوں مقدروں میں ِتری زینتِ بیاض کہاں؟ یہی بہت ہے، کہ شیرازہءِ خیال میں ہوں سُبک رَوی کا تصوّر، نہ رنگِ سُست رَوی مثالِ موجِ رواں، مست اپنے حال میں ہوں خراج دے کے گزرتے ہیں نفرتوں کے ہجوم پلا ہوا میں محبت کے ماہ و سال میں...
  11. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں

    غزلِ احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں تو کیوں مِلی تھی بھلا تابِ التماس ہمیں اُفق اُفق پہ نقُوشِ قدَم نُمایاں ہیں تلاش لائی کہاں سے تُمھارے پاس ہمیں کبھی قرِیب سے گُزرے، بدن چُرائے ہُوئے تو دُور تک نظر آتے رہے اُداس ہمیں جو ہو سکے تو اِس اِیثار پر نِگاہ کرو ہماری آس جہاں کو،...
  12. طارق شاہ

    عجب نہیں جو محبت مِری سرِشت میں ہے۔۔۔۔سیدعابدعلی عابد

    غزلِ سیدعابدعلی عابد عجب نہیں جو محبت مِری سرِشت میں ہے یہی شرار نِہاں رُوحِ سنگ وخِشت میں ہے نہ بِجلِیوں کوخبر ہے نہ خوشہ چِیں کو پتہ کہ اِک نہال تمنّا ہماری کِشت میں ہے یہ رنگ ونُور کے نغمے یہ دلکشا جلوے صنم کدے ہیں کہ ذوْقِ نظر بہِشت میں ہے ابھی نِگاہ پہ ہیں رسْم و وہم کے پردے ابھی خیال...
  13. طارق شاہ

    افتخار عارف امید وہم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

    غزلِ افتخار عارف امید وہم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں اب اپنے حجرۂ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں تمام خانۂ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے سردست...
  14. طارق شاہ

    تعارف طارق شاہ

    اُردو، خاص طور سے شاعری سے دِلی اُنسِیّت ہے اوراِس صنْف میں غزل سے دِلی رغبت اچھی شاعری کی تلاش اور سرگردانی یہاں لائی نِجی تحفّظات اور رازداری کا احترام کرتا ہوں، کون کیا ہے سے قطع نظر کون کیا کہہ رہا ہے پر وقت صرْف کرتا ہوں، بزْم اور انجُمن کو ایک گھرانہ گردانتا ہوں اور سب چھوٹے بڑے میرے...
  15. طارق شاہ

    شہزاد تُجھے دِل سے بُھلانے کے نہیں ہم ۔۔۔۔۔شفیق خلش

    بہ رفتنِ شہزاد تجھ سے مِلے احساس، مِٹانے کے نہیں ہم شہزاد تُجھے دِل سے بُھلانے کے نہیں ہم ہے قصْد، کہ رکھّیں گے تُجھے یاد ہمیْشہ رِحْلت سے تِری تُجھ کو بُھلانے کے نہیں ہم آجائیں گے دُنیا میں کئی اور سُخنْور لیکن کوئی شہزاد سا، پانے کے نہیں ہم احسان تِری ذات پہ کیا کیا نہیں اُس...
  16. طارق شاہ

    افتخار عارف ہم جہاں ہیں، وہاں اِن دنوں عِشْق کا سِلْسِلہ مُختلف ہے (غیر مروّجہ، خود ساختہ بحر میں غزل )

    افتخار عارف صاحب کی یہ غزل کسی مروّجہ بحر میں نہیں بلکہ انکی اپنی کئی تشکیل دی ہوئی بحروں میں سے، ایک میں ہے غزل در خود ساختہ بحر ہم جہاں ہیں، وہاں اِن دنوں عِشْق کا سِلْسِلہ مُختلف ہے کاروبارِ جُنوں عام تو ہے، مگر اِک ذرا مُختلف ہے آج کی رات ننّھی سی لو بھی، اگر بچ رہے تو غنیمتاے چراغِ...
  17. طارق شاہ

    افتخار عارف وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا

    غزل وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا اک جاگنے والا مری تقدیر میں ہوتا اک عالم خوبی ہے میّسر، مگر اے کاش اس گُل کاعلاقہ، مری جاگیر میں ہوتا اُس آہوئے رم خوردہ وخوش چشْم کی خاطر اک حلقۂ خوشبو مری زنجیر میں ہوتا مہتاب میں اک چاند سی صورت نظرآتی نسبت کا شرف سِلسِلۂ میر میں ہوتا مرتا بھی جو...
  18. طارق شاہ

    افتخار عارف جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں

    نذر فیض افتخار عارف جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں کچھ اہلِ درد سے نِسبت زیادہ رکھتے ہیں رُمُوزِ مُملکتِ حرْف جاننے والے دِلوں کو صُورتِ معنی کشادہ رکھتے ہیں شبِ ملال بھی، ہم رہْروانِ منزلِ عِشْق وصالِ صُبْح سفر کا اِرادہ رکھتے ہیں جمالِ چہرۂ فردا سے، سُرخ رُو ہے جو خواب اُس ایک...
  19. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی بُہت رہا ہے کبھی لطف یار ہم پر بھی

    غزل اکبرالٰہ آبادی بُہت رہا ہے کبھی لطف یار ہم پر بھی گزرچُکی ہے یہ فصلِ بہار ہم پر بھی عروس دہر کو آیا تھا پیار ہم پر بھی یہ بیسوا تھی کسی شب نِثار ہم پر بھی بِٹھا چکا ہے زمانہ ہمیں بھی مسند پر ہُوا کئے ہیں جواہر نِثار ہم پر بھی عدو کوبھی جو بنایا ہے تم نےمحرمِ راز تو فخْر کیا، جو ہُوا...
  20. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی اُنہیں نِگاہ ہے اپنے جَمال ہی کی طرف

    غزل اکبرالہٰ آبادی اُنہیں نِگاہ ہے اپنے جَمال ہی کی طرف نظر اُٹھا کے نہیں دیکھتے کسی کی طرف توجّہ اپنی ہو کیا فنِ شاعری کی طرف نظرہرایک کی جاتی ہےعیب ہی کی طرف لِکھا ہُوا ہے جو رونا مرے مقدّر میں خیال تک نہیں جاتا کبھی ہنسی کی طرف تمہارا سایا بھی جو لوگ دیکھ لیتے ہیں وہ آنکھ اٹھا کے نہیں...
Top