افتخار عارف وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا

طارق شاہ

محفلین
غزل
وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا
اک جاگنے والا مری تقدیر میں ہوتا

اک عالم خوبی ہے میّسر، مگر اے کاش
اس گُل کاعلاقہ، مری جاگیر میں ہوتا

اُس آہوئے رم خوردہ وخوش چشْم کی خاطر
اک حلقۂ خوشبو مری زنجیر میں ہوتا

مہتاب میں اک چاند سی صورت نظرآتی
نسبت کا شرف سِلسِلۂ میر میں ہوتا

مرتا بھی جو اُس پر تو اُسے مار کے رکھتا
غالب کا چلن عشق کی تقصیر میں ہوتا

اک قامتِ زیبا کا یہ دعویٰ ہے، کہ وہ ہے
ہوتا تو مرے حرفِ گرہ گیر میں ہوتا

افتخارعارف
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوبصورت کلام اور اعلیٰ انتخاب
اُس آہوئے رم خوردہ وخوش چشْم کی خاطر
اک حلقۂ خوشبو مری زنجیر میں ہوتا
بہت شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوبصورت کلام اور اعلیٰ انتخاب
اُس آہوئے رم خوردہ وخوش چشْم کی خاطر
اک حلقۂ خوشبو مری زنجیر میں ہوتا
بہت شکریہ
جناب زبیر صاحب
انتخاب غزل پر آپ کی ستائش کے لئے ممنون ہوں
بہت خوشی ہوئی کے انتخاب آپ کو پسند آیا
تشکّر اظہار خیال پر
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مرتا بھی جو اُس پر تو اُسے مار کے رکھتا
غالب کا چلن عشق کی تقصیر میں ہوتا


شاید اسی خیال کا ہی مضمون فراز نے بھی باندھا ہے کہ

ہم تو چاہت میں بھی غالب کے مقلد ہیں فرازؔ
جس پہ مرتے ہیں، اُسے مار کے رکھ دیتے ہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا
اک جاگنے والا مری تقدیر میں ہوتا

اُس آہوئے رم خوردہ وخوش چشْم کی خاطر
اک حلقۂ خوشبو مری زنجیر میں ہوتا

مہتاب میں اک چاند سی صورت نظرآتی
نسبت کا شرف سِلسِلۂ میر میں ہوتا


واہ
خوبصورت انتخاب
شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مہتاب میں اک چاند سی صورت نظرآتی
نسبت کا شرف سِلسِلۂ میر میں ہوتا

مرتا بھی جو اُس پر تو اُسے مار کے رکھتا
غالب کا چلن عشق کی تقصیر میں ہوتا

آج پھر ان دو اشعار نے خوب بے چین کیا۔
عصرِ حاضر کے لِونگ لیجنڈ ہیں افتخار عارف صاحب۔
بہت قیمتی سرمایہ اردو زبان و ادب کا۔
 
Top