افتخار عارف

  1. سیما علی

    افتخار عارف مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

    مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا میرے مالک نے مرے بخت کو یاور رکھا میں نے خاک درِ حسّان کو سُرمہ جانا اور ایک ایک سبق نعت کا اَزبر رکھا میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل معصب کار رسالت میں موخر رکھا معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے...
  2. سیما علی

    افتخار عارف ابوطالب کے بیٹے

    ابوطالب کے بیٹے جبین وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں تا ابد روشن رہیں گی خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہ اساس انفس و آفاق ہے اور خیر کی تاریخ کا وہ باب اول ہے ابد تک جس کا فیضان کرم جاری رہے گا یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں تا ابد آتے رہیں گے...
  3. سیما علی

    افتخار عارف شہر علم کے دروازے پر

    شہر علم کے دروازے پر کبھی کبھی دل یہ سوچتا ہے نہ جانے ہم بے یقین لوگوں کو نام حیدر سے ربط کیوں ہے حکیم جانے وہ کیسی حکمت سے آشنا تھا شجیع جانے کہ بدر و خیبر کی فتح مندی کا راز کیا تھا علیم جانے وہ علم کے کون سے سفینوں کا نا خدا تھا مجھے تو بس صرف یہ خبر ہے وہ میرے مولا کی خوشبوؤں میں...
  4. فرخ منظور

    افتخار عارف زرہِ صبر سے پیکانِ ستم کھینچتے ہیں

    زرہِ صبر سے پیکانِ ستم کھینچتے ہیں ایک منظر ہے کہ ہم دم ہمہ دم کھینچتے ہیں شہر کے لوگ تو اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ مہر اُن لکیروں سے عبارت ہے جو ہم کھینچتے ہیں حکم ہوتا ہے تو سجدے میں جھکا دیتے ہیں سر اذن ملتا ہے تو شمشیر دودم کھینچتے ہیں ان ہی رستوں میں انہی خوں سے بھری گلیوں میں کوئی دن اور...
  5. محمداحمد

    افتخار عارف ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا

    غزل ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا تھکے ہارے ہوئے سورج کی بھیگی روشنی میں ہواؤں سے الجھتا بادباں کیسا لگے گا جمے قدموں کے نیچے سے پھسلتی جائے گی ریت بکھر جائے گی جب عمر رواں کیسا لگے گا اسی مٹی میں مل جائے گی پونجی عمر بھر کی گرے گی جس گھڑی...
  6. سیما علی

    افتخار عارف بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا

    بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا مرے معبود آخر کب تماشا ختم ہوگا چراغ حجرۂ درویش کی بجھتی ہوئی لو ہوا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہوگا کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا...
  7. سیما علی

    افتخار عارف آخری آدمی کا رجز

    آخری آدمی کا رجز مصاحبین شاہ مطمئن ہوئے کہ سرفراز سربریدہ بازوؤں سمیت شہر کی فصیل پر لٹک رہے ہیں اور ہر طرف سکون ہے سکون ہی سکون ہے فغان ِ خلق اہل طائفہ کی نذر ہو گئی متاع صبر وحشت دعا کی نذر ہو گئی امید اجر بے یقینی جزا کی نذر ہو گئی نہ اعتبار ِ حرف ہے نہ آبروئے خون ہے سکون ہی سکون ہے مصاحبین...
  8. سیما علی

    افتخار عارف پتہ نہیں کیوں؟

    پتہ نہیں کیوں؟ پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں کہ جب کبھی کوئی خواب دیکھوں تو رات میری امانتیں مہربان سورج کو سونپ جائے پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں کہ جب دعاؤں کو ہاتھ اٹھیں تو کوئی میرے بلند ہاتھوں میں پھول رکھ دے پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں پتہ نہیں کیوں میں چاہتا...
  9. سیما علی

    افتخار عارف میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا

    میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا اور ایک ایک سبق نعت کا ازبر رکھا میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل منصبِ کارِ رسالت میں مؤخر رکھا معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے کے لیے زیرِ نگرانی سلمانؓ و ابوذرؓ رکھا خاتمیت کا شرف آپؐ کو...
  10. سیما علی

    افتخار عارف کا نمبر تیسرا ہے‘

    افتخار عارف کا نمبر تیسرا ہے‘ عارف وقار بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور افتخار عارف اور عبید اللہ بیگ ٹیلی وژن کے معروف معلوماتی پروگرام کسوٹی میں مشتاق احمد یوسفی کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے جن ادیبوں اور شاعروں کو خراب و خوار و خجل و خوشحال کیا اُن میں افتخار عارف کا نمبر تیسرا...
  11. سیما علی

    افتخار عارف میرا مالک جب توفیق ارزانی کرتا ہے !!!!!!!!!!

    میرا مالک جب توفیق ارزانی کرتا ہے گہرے زرد زمین کی رنگت دھانی کرتا ہے بجھتے ہوئے دیئے کی لو اور بھیگی آنکھ کے بیچ کوئی تو ہے جو خوابوں کی نگرانی کرتا ہے مالک سے اور مٹی سے اور ماں سے باغی شخص درد کے ہر میثاق سے رو گردانی کرتا ہے یادوں سے اور خوابوں سے اور امیدوں سے ربط ہو جائے تو جینے...
  12. سیما علی

    افتخار عارف لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں

    لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر...
  13. زین علی شاہ زیب

    افتخار عارف سجل کہ شور زمینوں میں آشیانہ کرے

    سجل کہ شور زمینوں میں آشیانہ کرے نہ جانے اب کے مسافر کہاں ٹھکانا کرے بس ایک بار اسے پڑھ سکوں غزل کی طرح پھر اس کے بعد تو جو گردش زمانہ کرے ہوائیں وہ ہیں کہ ہر زلف پیچ دار ہوئی کسے دماغ کہ اب آرزوئے شانہ کرے ابھی تو رات کے سب نگہ دار جاگتے ہیں ابھی سے کون چراغوں کی لو نشانہ کرے سلوک میں بھی...
  14. منہاج علی

    افتخار عارف ابو طالبؑ کے بیٹے (نظم)

    جبینِ وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں تا ابد روشن رہیں گی خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہِ اساسِ انفُس و آفاق ہے اور خیر کی تاریخ کا وہ بابِ اوّل ہے ابد تک جس کا فیضانِ کرم جاری رہے گا یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں تا ابد آتے رہیں گے ابو طالبؑ کے بیٹے...
  15. الف نظامی

    یہ دُنیا اک سور کے گوشت کی ہڈی کی صورت کوڑھیوں کے ہاتھ میں ہے

    یا سریع الرضا اغفر لمن لا یملک الالدعا اے جلدی راضی ہوجانے والے (میرے معبود) مجھے بخش دے، میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے بجز دُعا کے (امام علیؑ) یہ دُنیا اک سور کے گوشت کی ہڈی کی صورت کوڑھیوں کے ہاتھ میں ہے اور میں نان و نمک کی جستجو میں دربدر قریہ بہ قریہ مارا مارا پھر رہا ہوں ذرا سی دیر کی جھوٹی...
  16. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : قصۂ اہلِ جنوں کوئی نہیں لکھے گا - افتخار عارف

    غزل قصۂ اہلِ جنوں کوئی نہیں لِکھے گا جیسے ہم لِکھتے ہیں، یُوں کوئی نہیں لکھے گا وحشتِ قلبِ تپاں کیسے لکھی جائے گی! حالتِ سوزِ درُوں، کوئی نہیں لکھے گا کیسے ڈھہ جاتا ہے دل، بُجھتی ہیں آنکھیں کیسے؟ سر نوِشتِ رگِ خُوں، کوئی نہیں لکھے گا کوئی لکھے گا نہیں ، کیوں بڑھی، کیسے بڑھی بات؟ کیوں ہُوا...
  17. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : محافظِ روشِ رفتگاں، کوئی نہیں ہے - افتخار عارف

    غزل محافظِ روشِ رفتگاں کوئی نہیں ہے جہاں کا میں ہوں، مرا اب وہاں کوئی نہیں ہے محاذِ زیست کے ہر معرکے میں، فتح کے بعد کھُلا، کہ حاصلِ عمرِ رواں کوئی نہیں ہے ستارگاں سے جو پوچھا، کہ اُس طرف کیا ہے چمک کے بولے کہ اے جانِ جاں! کوئی نہیں ہے نگاہِ یار، نہ آب و ہوا، نہ دوست، نہ دل یہ ملکِ عشق...
  18. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : اکیلا میں نہیں کل کائنات رقص میں ہے- افتخار عارف

    غزل میانِ عرصۂ موت و حیات رقص میں ہے اکیلا میں نہیں کل کائنات رقص میں ہے مزارِ شمس پہ رومی ہیں حجتِ آخر کہ جو جہاں بھی ہے مرشد کے ساتھ رقص میں ہے ہر ایک ذرہ، ہر اک پارۂ زمین و زمان کسی کے حکم پہ، دن ہو کہ رات، رقص میں ہے اُتاق کنگرۂ عرش کے چراغ کی لو کسی گلی کے فقیروں کے ساتھ رقص میں ہے...
  19. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : سخنِ حق کو فضیلت نہیں مِلنے والی - افتخار عارف

    غزل سخنِ حق کو فضیلت نہیں مِلنے والی صبر پر دادِ شجاعت نہیں مِلنے والی وقتِ معلوم کی دہشت سے لرزتا ہوا دل ڈُوبا جاتا ہے کہ مُہلت نہیں مِلنے والی زندگی نذر گزاری تو مِلی چادرِ خاک اِس سے کم پر تو یہ نعمت نہیں مِلنے والی راس آنے لگی دُنیا تو کہا دِل نے کہ جا! اب تُجھے درد کی دولت نہیں مِلنے...
  20. فرقان احمد

    افتخار عارف امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں

    امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں ذرا سی دیر کو دُنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں اب اپنے حجرہ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں تمام خانہ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے سر ِدست بساطِ عافیت ِجاں...
Top