حفیظ ہوشیارپوری حفیظ ہوشیارپوری " آج اُنہیں کچھ اِس طرح جی کھول کے دیکھا کئے "

طارق شاہ

محفلین
غزل
حفیظ ہوشیارپوری
آج اُنہیں کچھ اِس طرح جی کھول کر دیکھا کئے
ایک ہی لمحے میں، جیسے عمْر بھر دیکھا کئے
دل اگر بیتاب ہے، دل کا مُقدّر ہے یہی
جس قدر تھی ہم کو توفیقِ نظر دیکھا کئے
خود فروشانہ ادا تھی میری صورت دیکھنا
اپنے ہی جلوے، بہ اندازِ دِگر دیکھا کئے
نا شناسِ غم فقط دادِ ہُنر دیتے رہے
ہم متاعِ غم کو رُسوائے ہُنر دیکھا کئے
دیکھنے کا اب یہ عالم ہے، کوئی ہو یا نہ ہو
ہم جدھر دیکھا کئے، پہروں اُدھر دیکھا کئے
حُسن کو دیکھا ہے ہم نے، حُسن کی خاطر حفیظ
ورنہ سب اپنا ہی معیارِ نظر دیکھا کئے
حفیظ ہوشیارپوری
 

سید زبیر

محفلین
نا شناسِ غم فقط دادِ ہُنر دیتے رہے
ہم متاعِ غم کو رُسوائے ہُنر دیکھا کئے
واہ ۔ ۔ بہت خوب بھائی ! بہت عمدہ کلام پیش کیا ہے ۔ ۔۔ ۔جزاک اللہ
 

طارق شاہ

محفلین
نا شناسِ غم فقط دادِ ہُنر دیتے رہے
ہم متاعِ غم کو رُسوائے ہُنر دیکھا کئے
واہ ۔ ۔ بہت خوب بھائی ! بہت عمدہ کلام پیش کیا ہے ۔ ۔۔ ۔جزاک اللہ
بہت ممنون ہوں اس اظہار خیال پر بھائی
خوشی کا باعث ہوا یہ جاننا، کہ غزل آپ کو پسند آئی
تشکّر
بہت شاداں و فرحاں رہیں
 

کاشفی

محفلین
واہ واہ واہ۔ بہت ہی عمدہ طارق صاحب!
آج اُنہیں کچھ اس طرح جی کھول کر دیکھا کئے
ایک ہی لمحے میں، جیسے عمر بھر دیکھا کئے
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ واہ۔ بہت ہی عمدہ طارق صاحب!
آج اُنہیں کچھ اس طرح جی کھول کر دیکھا کئے
ایک ہی لمحے میں، جیسے عمر بھر دیکھا کئے
کاشفی صاحب!
انتخاب کی داد کے لئے تشکّر
پسند آنا باعثِ مسرت ہوا
اظہارِ خیال پر ممنون ہوں
بہت خوش رہیں
 
Top