نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    ڈاکٹر جاوید جمیل :::: زیست نعمت نہ سہی، وقت کی گردش ہی سہی

    غزل ڈاکٹرجاوید جمیل زیست نعمت نہ سہی، وقت کی گردش ہی سہی ابرِ رحمت نہ سہی، آتشِ شورش ہی سہی دل مِرا آپ کا ہے، جان مِری آپ کی ہے آپ کو مجھ سے سدا کے لیے رنجش ہی سہی زیست میں آ کے مِری مجھ کو پرکھ لے اک بار حکم تو چلتا نہیں تجھ پہ، گزارش ہی سہی اُس کے دامن میں ہر اک حال میں بسنا ہے مجھے سیدھے...
  2. طارق شاہ

    حسنین ساحر :::: مِرے وجُود کی شاید بُلند قامتی ہے

    غزلِ حسنین ساحر مِرے وجُود کی شاید بُلند قامتی ہے کہ تیرا غم بھی مِرے سامنے علامتی ہے ابھی وہ دَور بہت دُور ہے کہ جس کے بعد کوئی بھی ظلم نہیں ہے، فقط سلامتی ہے زمانہ، گرچہ ہے تبدیل ہو چکا لیکن ! تمھارا چاہنے والا، وہی قدامتی ہے مِرے جنُون کی بابت بُزرگ کہتے ہیں بنے گا مجنُوں یہ بچّہ بڑا...
  3. طارق شاہ

    عالمتاب تشنہ :::: کیا کہا، پھر تو کہو، دِل کی خبر کچھ بھی نہیں

    غزلِ عالمتاب تشنہ کیا کہا، پھر تو کہو، دِل کی خبر کچھ بھی نہیں پھر یہ کیا ہے، خمِ گیسو میں اگر کچھ بھی نہیں آنکھ پڑ تی ہے کہیں، پاؤں کہیں پڑتے ہیں سب کی ہے تم کو خبر، اپنی خبر کچھ بھی نہیں شمع ہے، گل بھی ہے، بلبل بھی ہے پروانہ بھی ! رات کی رات یہ سب کچھ ہے، سحر کچھ بھی نہیں حشر کی دُھوم،...
  4. طارق شاہ

    ابن انشا :::: ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو

    غزلِ ابن انشا ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو ساعتِ چند کے مُسافر سے کوئی دم اور گفتگو لوگو تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو وقت ہوتا تو آرزو کرتے جانے کِس شے کی آرزو لوگو تاب ہوتی تو جتسجُو...
  5. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

    غزلِ ساغر صدیقی یہ جو دِیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں اِن میں کچُھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں دُور تک کوئی سِتارہ ہے نہ کوئی جگنو مرگِ اُمّید کے آثار نظر آتے ہیں میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں آپ پُھولوں کے خریدار...
  6. طارق شاہ

    عبیداللہ علیم :::: میں یہ کس کے نام لکھّوں جو الم گزر رہے ہیں

    غزلِ عبیدالله علیم میں یہ کِس کے نام لکھّوں جو الم گزُر رہے ہیں مِرے شہر جل رہے ہیں، مِرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گُل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گُلستاں ہے، کہ سبھی بِکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خِطّۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے، کہ عذاب اُتر رہے ہیں وہی طائروں کے جُھرمٹ...
  7. طارق شاہ

    مومن :::: مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے

    غزلِ مومن خان مومن مار ہی ڈال مجھے چشمِ ادا سے پہلے اپنی منزل کو پہنچ جاؤں قضا سے پہلے اِک نظر دیکھ لوُں آجاؤ قضا سے پہلے تم سے مِلنے کی تمنّا ہے خُدا سے پہلے حشر کے روز میں پُوچھونگا خُدا سے پہلے تُو نے روکا نہیں کیوں مجھ کو خطا سے پہلے اے مِری موت ٹھہر اُن کو ذرا آنے دے زہر کا جام نہ...
  8. طارق شاہ

    فراق :::: مجھ کو مارا ہے ہر اک درد و دوا سے پہلے

    غزلِ فراق گورکھپوری مجھ کو مارا ہے ہر اِک درد و دوا سے پہلے دی سزا عشق نے، ہر جُرم و خطا سے پہلے آتشِ عشق بھڑکتی ہے ہوا سے پہلے ہونٹ جلتے ہیں محبّت میں دُعا سے پہلے فِتنے برپا ہوئے ہرغنچہٴ سر بستہ سے کھُل گیا رازِ چَمن چاکِ قبا سے پہلے چال ہے بادہٴ ہستی کا چَھلکتا ہُوا جام ہم کہاں تھے...
  9. طارق شاہ

    خمار بارہ بنکوی :::: اکیلے ہیں وہ، اور جھنجلا رہے ہیں

    غزلِ خماربارہ بنکوی اکیلے ہیں وہ، اور جھنجلا رہے ہیں مِری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں الٰہی مِرے دوست ہوں خیریت سے یہ کیوں گھر میں پتّھر نہیں آ رہے ہیں یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے دِیے تو دِیے، دِل بُجھے جا رہے ہیں بہت خوش ہیں گستاخیوں پر ہماری بظاہر جو برہم نظر آ رہے ہیں بہشتِ تصوّر...
  10. طارق شاہ

    سیّد انصر :::: یہی تو لائے تھے اُکسا کے زہر نوشی پر

    غزلِ سیّد انصر یہی تو لائے تھے اُکسا کے زہر نوشی پر جو آج نوحہ کناں ہیں مِری خموشی پر غمِ جفائے حریفاں کے ساتھ ساتھ مُجھے بہت خوشی ہُوئی یاروں کی چشم پوشی پر مِری زمین پہ وہ دَور آنے والا ہے سوال اُٹھیں گے شہیدوں کی سرفروشی پر بَلا کو نعمتِ پروردِگار جانتے ہیں ہمیں ملوُل نہ پاؤ گے رنج کوشی...
  11. طارق شاہ

    امین شیخ :::: خاک اُس حُسن پہ جو بستۂ پندار نہیں

    غزل امین شیخ خاک اُس حُسن پہ جو بستۂ پندار نہیں وہ بھی کیا صحن ہے جس صحن کی دیوار نہیں مُفلسی ہے کہ مُجھے کوڑھ نِکل آیا ہے میرے احباب مُجھے مِلنے کو تیار نہیں دوست اُس شاخِ بُرِیدہ کی طرح ہیں جس پر ثمر آنا تو کُجا بُور کے آثار نہیں سائے میں پھینکا ہے جس نے، مِرا دُشمن ہوگا یہ طرح...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں

    غزلِ حسرت موہانی نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں ہم اپنے دِل کو بھی، اب آپ ہی کا دِل سمجھتے ہیں عَدم کی راہ میں رکھّا ہی ہے پہلا قدم میں نے مگر احباب اِس کو آخری منزِل سمجھتے ہیں قریب آ آ کے منزل تک پلٹ جاتے ہیں منزِل سے نہ جانے دِل میں کیا آوارۂ منزِل سمجھتے ہیں الہٰی ایک دِل ہے،...
  13. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: میں اِلتفاتِ یار کا قائِل نہیں ہُوں دوست

    غزلِ ساغر صدیقی میں اِلتفاتِ یار کا قائِل نہیں ہُوں دوست سونے کے نرم تار کا قائل نہیں ہُوں دوست مُجھ کو خِزاں کی ایک لُٹی رات سے ہے پیار میں رونقِ بہار کا قائِل نہیں ہُوں دوست ہر شامِ وصل ہو نئی تمہیدِ آرزُو ! اِتنا بھی اِنتظار کا قائِل نہیں ہُوں دوست دوچار دِن کی بات ہے، یہ زندگی کی بات...
  14. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا

    غزلِ حسرت موہانی دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا ساغر کو رنگِ بادہ نے پُر نُور کر دیا مانُوس ہو چَلا تھا تسلّی سے حالِ دِل پھر تو نے یاد آ کے بدستُور کر دیا بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل آخر، حضُورِ یار بھی مذکوُر کر دیا اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار یاں تک حجابِ یار...
  15. طارق شاہ

    مجید امجد :::: اِک عُمر دِل کی گھات سے تُجھ پر نِگاہ کی

    غزلِ مجید امجد اِک عُمر دِل کی گھات سے تُجھ پر نِگاہ کی تُجھ پر، تِری نِگاہ سے چُھپ کر نِگاہ کی رُوحوں میں جَلتی آگ، خیالوں میں کِھلتے پھول ساری صداقتیں کِسی کافر نِگاہ کی جب بھی غمِ زمانہ سے آنکھیں ہُوئیں دوچار مُنہ پھیر کر تبسّمِ دِل پر نِگاہ کی باگیں کِھنچیں، مُسافتیں کڑکیں، فرس رُکے...
  16. طارق شاہ

    فانی :::: بِجلیاں ٹوُٹ پڑیں جب وہ مُقابل سے اُٹھا

    غزلِ فانی بدایونی بِجلیاں ٹُوٹ پڑیں جب وہ مُقابِل سے اُٹھا مِل کے پلٹی تھیں نِگاہیں کہ دُھواں دِل سے اُٹھا جَلوہ محسُوس سہی، آنکھ کو آزاد تو کر قید آدابِ تماشا بھی تو محفِل سے اُٹھا پھر تو مضرابِ جنُوں، سازِ انا لیلےٰ چھیڑ ہائے وہ شور انا القیس ، کہ محمِل سے اٹھا اِختیار ایک ادا تھی مِری...
  17. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے

    غزلِ ساغر صدیقی جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے بڑے خلوص سے دل نذرِ جام کرتا ہے ہمیں سے قوسِ قزح کو مِلی ہے رنگینی ہمارے در پہ زمانہ قیام کرتا ہے ہمارے چاکِ گریباں سے کھیلنے والو ہمیں بہار کا سورج سلام کرتا ہے یہ میکدہ ہے یہاں کی ہر ایک شے کا حضور غمِ حیات بہت احترام کرتا ہے فقیہہِ شہر...
  18. طارق شاہ

    خمار بارہ بنکوی :::: ہزار رنج سر آنکھوں پہ بات ہی کیا ہے

    غزلِ خُمار بارہ بنکوی ہزار رنج سر آنکھوں پہ بات ہی کیا ہے تِری خوشی کے تصدّق، مِری خوشی کیا ہے خُدا بچائے تِری مست مست آنکھوں سے فرشتہ ہو تو بہک جائے، آدمی کیا ہے گزُار دُوں تِرے غم میں، جو عمرِ خضرمِلے تِرے نِثار، یہ دو دِن کی زندگی کیا ہے بَھری بہار کہاں، اور قفس کہاں صیّاد سمجھ میں...
  19. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: حادثے کیا کیا تمہاری بے رُخی سے ہو گئے

    غزلِ ساغرصدیقی حادثے کیا کیا تُمہاری بے رُخی سے ہو گئے ساری دُنیا کے لیے ہم اجنبی سے ہو گئے کچُھ تمہارے گیسوؤں کی برہمی نے کر دئیے ! کچُھ اندھیرے میرے گھر میں روشنی سے ہو گئے بندہ پرور، کُھل گیا ہے آستانوں کا بَھرم آشنا کچھ لوگ رازِ بندگی سے ہو گئے گردشِ دَوراں، زمانے کی نظر، آنکھوں کی...
  20. طارق شاہ

    طفیل ہوشیارپوری :::: انجُمن انجُمن شِناسائی

    غزل طفیل ہوشیارپوری انجُمن انجُمن شِناسائی دِل کا پھر بھی نصیب تنہائی خُشک آنکھوں سے عمر بھرروئے ہو نہ جائے کِسی کی رُسوائی جب کبھی تُم کو بُھولنا چاہا انتقاماً تمہاری یاد آئی جب کِسی نے مزاجِ غم پُوچھا دل تڑپ اُٹّھا، آنکھ بھر آئی جذبۂ دل کا اب خُدا حافِظ حُسن مُحتاج، عِشق سودائی...
Top