نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::: زیرِ گیسُو رُوئے روشن، جلوہ گر دیکھا کِئے - Akbar Allahabadi

    اکبرالہٰ آبادی زیرِ گیسُو رُوئے روشن جلوہ گر دیکھا کِئے شانِ حق سے، ایک جا شام وسحر دیکھا کِئے گُل کو خنداں، بُلبُلوں کو نوحہ گر دیکھا کِئے باغِ عالم کی دو رنگی عمر بھر دیکھا کِئے جُنْبشِ ابرو ہی کافی تھی، ہمارے قتل کو ! آپ تو، ناحق سُوئے تیغ وتبر دیکھا کِئے صبْرکر بیٹھے تھے...
  2. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جاں نثار اختر :::: ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح - jaaN nisar akhtar

    جانثار اختر ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ...
  3. طارق شاہ

    فراز :::: ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے -- Ahmed Faraz

    احمد فراز ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے یار لوگوں کی زبانی اور ہے چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو ! دل کی بیماری پُرانی اور ہے جو کہا ہم نے ، وہ مضمون اور تھا ترجماں کی ترجمانی اور ہے ہے بساطِ دل لہو کی اِک بوند چشمِ پُرخُوں کی روانی اور ہے نامہ بر کو، کچھ بھی ہم پیغام دیں داستاں اُس نے سُنانی...
  4. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیماب اکبر آبادی :::: مجھے فکر و سرِ وفا ہے ہنوز -- Seemab Akbarabadi

    سیماب اکبرآبادی مجھے فکر و سرِ وفا ہے ہنوز بادۂ عِشق نارسا ہے ہنوز بندگی نے ہزار رُخ بدلے جو خُدا تھا، وہی خُدا ہے ہنوز او نظر دل سے پھیرنے والے دل تُجھی پر مِٹا ہُوا ہے ہنوز ساری دُنیا ہو، نا اُمید تو کیا مجھے تیرا ہی آسرا ہے ہنوز نہ وہ سرمستِیاں نہ فصلِ شباب عاشقی صبر آزما ہے ہنوز دل...
  5. طارق شاہ

    میری لی گئیں تصاویر و احوال مختصر

    گھر کے قریب ہی جھیل اکوٹنک کا منظر ! (فیئر فیکس ورجینیا)
  6. طارق شاہ

    جانثار اختر :::: تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے -- Jaan Nisar Akhtar

    غزلِ جانثار اختر تو اِس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے تجھے الگ سے جو سوچُوں، عجیب لگتا ہے جسے نہ حُسن سے مطلب، نہ عشق سے سَروکار وہ شخص، مجھ کو بہت بدنصیب لگتا ہے حدودِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا ! نہ کوئی غیر، نہ کوئی رقِیب لگتا ہے یہ دوستی، یہ مراسم، یہ چاہتیں، یہ خلوص کبھی کبھی یہ سبھی...
  7. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا ۔۔ Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا پلک جھپکتے، ہَوا میں لکیر ایسا تھا اُسے تو، دوست کے ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ ، بھی تھا خطا نہ ہوتا کسی طور، تیر ایسا تھا پیام دینے کا موسم، نہ ہم نوا پاکر ! پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا کسی بھی شاخ کے پیچھے پناہ لیتی میں مجھے وہ توڑ ہی...
  8. طارق شاہ

    ماجد صدیقی :::: یہ حال ہے اب اُفق سے گھر تک -- Majid Siddiqi

    غزلِ ماجد صدیقی یہ حال ہے اب اُفق سے گھر تک ہوتا نہیں چاند کا گزر تک یہ آگ کہاں دبی پڑی تھی پہنچی ہے جو اَب دل و جگر تک دیکھا تو یہ دل جہاں نُما تھا محدُود تھے فاصلے نظر تک ہُوں راہئ منزلِ بقا اور آغاز نہیں ہُوا سفر تک تھے رات کے زخم یا سِتارے بُجھ بُجھ کے جلے ہیں جو سحر...
  9. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) پر ندے کی فر یاد -- ( آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہُوا زمانا )

    پر ندے کی فر یاد علامہ اقبال بچو ں کے لیے آتا ہے یاد مجھ کو گزُرا ہُوا زمانا وہ باغ کی بہاریں، وہ سب کا چہچہانا آزادیاں کہاں، وہ اب اپنے گھونسلے کی اپنی خوشی سے آنا، اپنی خوشی سے جانا لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یاد جس دم شبنم کے آنسوؤں پر کلیوں کا مُسکرانا وہ پیاری پیاری صُورت ، وہ...
  10. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) ماں کا خواب ( ماخُوذ )

    ماں کا خواب علامہ اقبال (ماخو ذ) بچوں کے لیے میں سوئی جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب بڑھا اور جس سے مِرا اِضطراب یہ دیکھا، کہ میں جا رہی ہوں کہیں اندھیرا ہے اور راہ مِلتی نہیں لرزتا تھا ڈر سے مِرا بال بال قدم کا تھا دہشت سے اُٹھنا محال جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی تو دیکھا قطار ایک...
  11. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) ایک گائے اور بکری ( ماخُوذ )

    ایک گائے اور بکری علامہ اقبال (ماخُوذ ) بچوں کے لیے اِک چراگہ ہری بھری تھی کہیں تھی سراپا بہار جس کی زمیں کیا سماں اُس بہار کا ہو بیاں ہر طرف صاف ندّیاں تھیں رواں تھے اناروں کے بے شُماردرخت اور پیپل کے سایہ دار درخت ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں طائروں کی صدائیں آتی تھیں کِسی ندی...
  12. طارق شاہ

    ساحر :::: اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں -- Sahir Ludhianvi

    غزلِ ساحر لدھیانوی اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری ! چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں سر سلامت ہے تو کیا سنگِ...
  13. طارق شاہ

    ساحر :::: ہم جو اِنسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیں -- Sahir Ludhianvi

    لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں ساحر لدھیانوی لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں کئی...
  14. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) ایک مکڑا اور مکھی، (ماخوذ )

    ایک مکڑا اور مکھی علامہ اقبال (ماخوذ ) بچوں کے لیے اِک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا اِس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت بُھولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے! اپنوں سے مگر چاہیے یوں کِھنچ کے نہ رہنا آؤ جو مرے...
  15. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) ہمد ر د ی، (ماخوذ از ولیم کُوپر)

    ہمد ر د ی علامہ اقبال ( ماخوذ از ولیم کُوپر ) بچوں کے لیے ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بُلبُل تھا کوئی اُداس بیٹھا کہتا تھا کہ، رات سر پہ آئی اُڑنے چگنے میں دن گزارا پُہنچُوں کِس طرح آشیاں تک ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا سُن کر بُلبُل کی آہ و زاری جگنو کوئی پاس ہی سے بولا حاضر ہُوں، مدد...
  16. طارق شاہ

    اقبال (بچوں کے لیے) ایک پہا ڑ اور گلہری، (ماخوذ از ایمرسن)

    ایک پہا ڑ اور گلہری علامہ اقبال (ماخوذ از ایمرسن) (بچوں کے لیے) کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اِک گلہری سے تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے ذرا سی چیز ہے ، اس پر غرور ، کیا کہنا یہ عقل اور یہ سمجھ ، یہ شعور ، کیا کہنا! خُدا کی شان ہے ناچیز، چیز بن بیٹھیں جو بے شعُور ہوں یوں باتمیز بن...
  17. طارق شاہ

    ضیا جالندھری :::: رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے درد پھولوں کی طرح مہکیں، اگر تُو آئے بھیگ جاتی ہیں اِس اُمّید پر آنکھیں ہر شام شاید اِس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے ہم تیری یاد سے کترا کے گزُر جاتے مگر راہ میں پُھولوں کے لب، سایوں کے گیسُو آئے وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ...
  18. طارق شاہ

    ضیا جالندھری ::::جب اُنہی کو نہ سُنا پائے غمِ جاں اپنا -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری جب اُنہی کو نہ سُنا پائے غمِ جاں اپنا چُپ لگی ایسی، کہ خود ہو گئے زنداں اپنا نا رسائی کا بیاں ہے، کہ ہے عرفاں اپنا اس جگہ اَہْرَمن اپنا ہے، نہ یزداں اپنا دم کی مُہلت میں ہے، تسخیرِ مہ و مہر کی دُھن ! سانس، اِک سلسلۂ خوابِ درخشاں اپنا ہے طلب اُس کی ، کہ جو سرحدِ اِمکاں...
  19. طارق شاہ

    ضیا جالندھری :::: کیا سَروکار اب کسی سے مُجھے -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری کیا سَروکار اب کسی سے مجھے واسطہ تھا، تو تھا تجھی سے مجھے بے حسی کا بھی اب نہیں احساس کیا ہُوا تیری بے رُخی سے مجھے موت کی آرزو بھی کر دیکھوں ! کیا اُمیدیں تھیں زندگی سے مجھے پھر کسی پر، نہ اعتبار آئے! یوں اُتارو نہ اپنے جی سےمجھے تیرا غم بھی نہ ہو، تو کیا جِینا کچھ...
  20. طارق شاہ

    ماجد صدیقی :::: پتّا گرے شجر سے تو لرزہ ہمیں ہو کیوں -- Majid Siddiqi

    غزلِ ماجد صدیقی پتّا گرے شجر سے تو لرزہ ہمیں ہو کیوں گرتوں کے ساتھ گرنے کا کھٹکا ہمیں ہو کیوں قارون ہیں جو، زر کی توقّع ہو اُن سے کیا ایسوں پہ اِس قبیل کا دھوکہ ہمیں ہو کیوں بے فیض رہبروں سے مرتّب جو ہو چلی احوال کی وہ شکل، گوارا ہمیں ہو کیوں ملتی ہے کج روؤں کو نفاذِ ستم پہ جو ایسی سزا کا ہو...
Top