اکبرالہٰ آبادی
زیرِ گیسُو رُوئے روشن جلوہ گر دیکھا کِئے
شانِ حق سے، ایک جا شام وسحر دیکھا کِئے
گُل کو خنداں، بُلبُلوں کو نوحہ گر دیکھا کِئے
باغِ عالم کی دو رنگی عمر بھر دیکھا کِئے
جُنْبشِ ابرو ہی کافی تھی، ہمارے قتل کو !
آپ تو، ناحق سُوئے تیغ وتبر دیکھا کِئے
صبْرکر بیٹھے تھے...
جانثار اختر
ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب
اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح
ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ...
احمد فراز
ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے
یار لوگوں کی زبانی اور ہے
چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو !
دل کی بیماری پُرانی اور ہے
جو کہا ہم نے ، وہ مضمون اور تھا
ترجماں کی ترجمانی اور ہے
ہے بساطِ دل لہو کی اِک بوند
چشمِ پُرخُوں کی روانی اور ہے
نامہ بر کو، کچھ بھی ہم پیغام دیں
داستاں اُس نے سُنانی...
سیماب اکبرآبادی
مجھے فکر و سرِ وفا ہے ہنوز
بادۂ عِشق نارسا ہے ہنوز
بندگی نے ہزار رُخ بدلے
جو خُدا تھا، وہی خُدا ہے ہنوز
او نظر دل سے پھیرنے والے
دل تُجھی پر مِٹا ہُوا ہے ہنوز
ساری دُنیا ہو، نا اُمید تو کیا
مجھے تیرا ہی آسرا ہے ہنوز
نہ وہ سرمستِیاں نہ فصلِ شباب
عاشقی صبر آزما ہے ہنوز
دل...
غزلِ
جانثار اختر
تو اِس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے
تجھے الگ سے جو سوچُوں، عجیب لگتا ہے
جسے نہ حُسن سے مطلب، نہ عشق سے سَروکار
وہ شخص، مجھ کو بہت بدنصیب لگتا ہے
حدودِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا !
نہ کوئی غیر، نہ کوئی رقِیب لگتا ہے
یہ دوستی، یہ مراسم، یہ چاہتیں، یہ خلوص
کبھی کبھی یہ سبھی...
غزلِ
پروین شاکر
وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
پلک جھپکتے، ہَوا میں لکیر ایسا تھا
اُسے تو، دوست کے ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ ، بھی تھا
خطا نہ ہوتا کسی طور، تیر ایسا تھا
پیام دینے کا موسم، نہ ہم نوا پاکر !
پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا
کسی بھی شاخ کے پیچھے پناہ لیتی میں
مجھے وہ توڑ ہی...
غزلِ
ماجد صدیقی
یہ حال ہے اب اُفق سے گھر تک
ہوتا نہیں چاند کا گزر تک
یہ آگ کہاں دبی پڑی تھی
پہنچی ہے جو اَب دل و جگر تک
دیکھا تو یہ دل جہاں نُما تھا
محدُود تھے فاصلے نظر تک
ہُوں راہئ منزلِ بقا اور
آغاز نہیں ہُوا سفر تک
تھے رات کے زخم یا سِتارے
بُجھ بُجھ کے جلے ہیں جو سحر...
پر ندے کی فر یاد
علامہ اقبال
بچو ں کے لیے
آتا ہے یاد مجھ کو گزُرا ہُوا زمانا
وہ باغ کی بہاریں، وہ سب کا چہچہانا
آزادیاں کہاں، وہ اب اپنے گھونسلے کی
اپنی خوشی سے آنا، اپنی خوشی سے جانا
لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یاد جس دم
شبنم کے آنسوؤں پر کلیوں کا مُسکرانا
وہ پیاری پیاری صُورت ، وہ...
ماں کا خواب
علامہ اقبال
(ماخو ذ)
بچوں کے لیے
میں سوئی جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب
بڑھا اور جس سے مِرا اِضطراب
یہ دیکھا، کہ میں جا رہی ہوں کہیں
اندھیرا ہے اور راہ مِلتی نہیں
لرزتا تھا ڈر سے مِرا بال بال
قدم کا تھا دہشت سے اُٹھنا محال
جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی
تو دیکھا قطار ایک...
ایک گائے اور بکری
علامہ اقبال
(ماخُوذ )
بچوں کے لیے
اِک چراگہ ہری بھری تھی کہیں
تھی سراپا بہار جس کی زمیں
کیا سماں اُس بہار کا ہو بیاں
ہر طرف صاف ندّیاں تھیں رواں
تھے اناروں کے بے شُماردرخت
اور پیپل کے سایہ دار درخت
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں
طائروں کی صدائیں آتی تھیں
کِسی ندی...
غزلِ
ساحر لدھیانوی
اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں
ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں
سر سلامت ہے تو کیا سنگِ...
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کئی...
ایک مکڑا اور مکھی
علامہ اقبال
(ماخوذ )
بچوں کے لیے
اِک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا
اِس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا
لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت
بُھولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا
غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے!
اپنوں سے مگر چاہیے یوں کِھنچ کے نہ رہنا
آؤ جو مرے...
ہمد ر د ی
علامہ اقبال
( ماخوذ از ولیم کُوپر )
بچوں کے لیے
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بُلبُل تھا کوئی اُداس بیٹھا
کہتا تھا کہ، رات سر پہ آئی
اُڑنے چگنے میں دن گزارا
پُہنچُوں کِس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا
سُن کر بُلبُل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
حاضر ہُوں، مدد...
ایک پہا ڑ اور گلہری
علامہ اقبال
(ماخوذ از ایمرسن)
(بچوں کے لیے)
کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اِک گلہری سے
تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے
ذرا سی چیز ہے ، اس پر غرور ، کیا کہنا
یہ عقل اور یہ سمجھ ، یہ شعور ، کیا کہنا!
خُدا کی شان ہے ناچیز، چیز بن بیٹھیں
جو بے شعُور ہوں یوں باتمیز بن...
غزلِ
ضیا جالندھری
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکیں، اگر تُو آئے
بھیگ جاتی ہیں اِس اُمّید پر آنکھیں ہر شام
شاید اِس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے
ہم تیری یاد سے کترا کے گزُر جاتے مگر
راہ میں پُھولوں کے لب، سایوں کے گیسُو آئے
وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ...
غزلِ
ضیا جالندھری
جب اُنہی کو نہ سُنا پائے غمِ جاں اپنا
چُپ لگی ایسی، کہ خود ہو گئے زنداں اپنا
نا رسائی کا بیاں ہے، کہ ہے عرفاں اپنا
اس جگہ اَہْرَمن اپنا ہے، نہ یزداں اپنا
دم کی مُہلت میں ہے، تسخیرِ مہ و مہر کی دُھن !
سانس، اِک سلسلۂ خوابِ درخشاں اپنا
ہے طلب اُس کی ، کہ جو سرحدِ اِمکاں...
غزلِ
ضیا جالندھری
کیا سَروکار اب کسی سے مجھے
واسطہ تھا، تو تھا تجھی سے مجھے
بے حسی کا بھی اب نہیں احساس
کیا ہُوا تیری بے رُخی سے مجھے
موت کی آرزو بھی کر دیکھوں !
کیا اُمیدیں تھیں زندگی سے مجھے
پھر کسی پر، نہ اعتبار آئے!
یوں اُتارو نہ اپنے جی سےمجھے
تیرا غم بھی نہ ہو، تو کیا جِینا
کچھ...
غزلِ
ماجد صدیقی
پتّا گرے شجر سے تو لرزہ ہمیں ہو کیوں
گرتوں کے ساتھ گرنے کا کھٹکا ہمیں ہو کیوں
قارون ہیں جو، زر کی توقّع ہو اُن سے کیا
ایسوں پہ اِس قبیل کا دھوکہ ہمیں ہو کیوں
بے فیض رہبروں سے مرتّب جو ہو چلی
احوال کی وہ شکل، گوارا ہمیں ہو کیوں
ملتی ہے کج روؤں کو نفاذِ ستم پہ جو
ایسی سزا کا ہو...