ضیا جالندھری :::: رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے -- Zia Jalandhri

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
ضیا جالندھری

رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکیں، اگر تُو آئے

بھیگ جاتی ہیں اِس اُمّید پر آنکھیں ہر شام
شاید اِس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے

ہم تیری یاد سے کترا کے گزُر جاتے مگر
راہ میں پُھولوں کے لب، سایوں کے گیسُو آئے

وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوُم کی، ہم آخری حد چُھو آئے

سینے وِیران ہُوئے، انجمن آباد رہی
کتنے گُل چہرے گئے، کتنے پری رُو آئے

آزمائش کی گھڑی سے گزُر آئے تو ضیا
جشنِ غم طاری ہُوا آنکھ میں آنسو آئے

ضیا جالندھری
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوُم کی، ہم آخری حد چُھو آئے
 

شیزان

لائبریرین
وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوُم کی، ہم آخری حد چُھو آئے

کیا عمدہ انتخاب ہے شاہ جی
بہت بہت شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوُم کی، ہم آخری حد چُھو آئے

کیا عمدہ انتخاب ہے شاہ جی
بہت بہت شکریہ
تشکّر اِس ہمّت افزائی اور اظہارِ خیال پر شیزان صاحب !
ضیا جالندھری صاحب کا روز مرّہ میں استعمال، عام فہم الفاظ اور جملوں ہی میں، غضب کا مربوط لکھنے
والے شعراء میں شمار ہوتا ہے ۔ تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں:)
 

طارق شاہ

محفلین
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھی اور لاجواب اور سدا بہار غزل ہے۔

"رنگ باتیں کریں" کہ نام سے شاعری کا ایک انتخاب بھی کسی زمانے میں میرے پاس ہوا کرتا تھا وہ بھی خوب تھا۔
 

طارق شاہ

محفلین
بہت اچھی اور لاجواب اور سدا بہار غزل ہے۔

"رنگ باتیں کریں" کہ نام سے شاعری کا ایک انتخاب بھی کسی زمانے میں میرے پاس ہوا کرتا تھا وہ بھی خوب تھا۔
بالا عنوان سے بہت سے مقالےاور مراسلے تو دیکھے، اور اس علاوہ کئی پروگرامز بھی نشر کئے گئے ہیں ۔

آپ نے بتایا نہیں کہ وہ انتخاب آپ کے پاس کیسے نہیں رہا :)
تشکّر اظہارِ خیال اور دادِ انتخاب پر صاحب ، پسند شیئر کرتے رہیے
بہت خوش رہیں :)
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
بالا عنوان سے بہت سے مقالےاور مراسلوں تو دیکھے، اور اس علاوہ کئی پروگرامز بھی نشر کئے گئے ہیں ۔

آپ نے بتایا نہیں کہ وہ انتخاب آپ کے پاس کیسے نہیں رہا :)
تشکّر اظہارِ خیال اور دادِ انتخاب پر صاحب ، پسند شیئر کرتے رہیے
بہت خوش رہیں :)

ویسے ہی جیسے کتابیں آپ کے پاس ہوتی ہیں اور پھر نہیں ہوتی۔ :)

یہ بھی یاد نہیں کہ کسے پڑھنے کو دیا تھا۔ :)

شکریہ ۔
 

طارق شاہ

محفلین
ویسے ہی جیسے کتابیں آپ کے پاس ہوتی ہیں اور پھر نہیں ہوتی۔ :)

یہ بھی یاد نہیں کہ کسے پڑھنے کو دیا تھا۔ :)

شکریہ ۔
ایسا شروع یا اوائل کے ایّام میں ایک آدھ بار ہوا ہوگا ، اب تو یہ ہے کہ ،ہم پلہ کتاب کے بدلے میں ہی کتاب مستعار دیتا ہوں :)
نا دہندہ مجھے تو اچھی طرح سے یاد رہے :)
 
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکیں اگر تو آئے

بھیگ جاتی ہیں اس امید پر آنکھیں ہر شام
شاید اس رات وہ مہتاب لبِ جو آئے

ہم تیری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر
راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے

آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیا
جشنِ غم طاری ہوا آنکھ میں آنسو آئے

ضیا جالندھری
خوبصورت انتخاب ہے شاہ صاحب۔
لیکن یہ غزل یہاں بھی ارسال کی جا چُکی ہے ۔
تاہم آپ کا بھی شکریہ کچھ خاص بات تو بہرحال ہے اس غزل میں کہ بار بار شریک محفل ہو جاتی ہے ۔:)
 
Top