ضیا

  1. طارق شاہ

    ضیا جالندھری :::: چاند ہی نِکلا نہ بادل ہی چھماچھم برسا ::::: Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری چاند ہی نِکلا نہ بادل ہی چھماچھم برسا رات دِل پر، غمِ دِل صُورتِ شبنم برسا جلتی جاتی ہیں جڑیں، سُوکھتے جاتے ہیں شجر ہو جو توفیق تو آنسو ہی کوئی دَم برسا میرے ارمان تھے برسات کے بادل کی طرح غنچے شاکی ہیں کہ، یہ ابْر بہت کم برسا پے بہ پے آئے سجل تاروں کی مانند خیال...
  2. فاتح

    خدماتِ ضیا الحق ! وسعت اللہ خان ۔ بی بی سی اردو

    خدماتِ ضیا الحق ! وسعت اللہ خان ۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد بہت لوگ کہتے ہیں کہ ضیا الحق کا دور گھٹن اور سختی کا زمانہ تھا۔لیکن اس گھٹن اور سختی کے سبب سیاسی ، عمرانی اور نفسیاتی سطح پر کیا کچھ ایکسپوز ہوا۔اس جانب دھیان کیوں نہیں جاتا۔ مثلاً اگر ضیا الحق کا دور نہ ہوتا تو یہ کیسے پتہ...
  3. طارق شاہ

    ضیا جالندھری :::: رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے درد پھولوں کی طرح مہکیں، اگر تُو آئے بھیگ جاتی ہیں اِس اُمّید پر آنکھیں ہر شام شاید اِس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے ہم تیری یاد سے کترا کے گزُر جاتے مگر راہ میں پُھولوں کے لب، سایوں کے گیسُو آئے وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ...
  4. طارق شاہ

    ضیا جالندھری ::::جب اُنہی کو نہ سُنا پائے غمِ جاں اپنا -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری جب اُنہی کو نہ سُنا پائے غمِ جاں اپنا چُپ لگی ایسی، کہ خود ہو گئے زنداں اپنا نا رسائی کا بیاں ہے، کہ ہے عرفاں اپنا اس جگہ اَہْرَمن اپنا ہے، نہ یزداں اپنا دم کی مُہلت میں ہے، تسخیرِ مہ و مہر کی دُھن ! سانس، اِک سلسلۂ خوابِ درخشاں اپنا ہے طلب اُس کی ، کہ جو سرحدِ اِمکاں...
  5. طارق شاہ

    ضیا جالندھری :::: کیا سَروکار اب کسی سے مُجھے -- Zia Jalandhri

    غزلِ ضیا جالندھری کیا سَروکار اب کسی سے مجھے واسطہ تھا، تو تھا تجھی سے مجھے بے حسی کا بھی اب نہیں احساس کیا ہُوا تیری بے رُخی سے مجھے موت کی آرزو بھی کر دیکھوں ! کیا اُمیدیں تھیں زندگی سے مجھے پھر کسی پر، نہ اعتبار آئے! یوں اُتارو نہ اپنے جی سےمجھے تیرا غم بھی نہ ہو، تو کیا جِینا کچھ...
  6. طارق شاہ

    سائمن ڈیوڈ ضیا :::: جب وہ مُجھ کو، مِرا نہیں لگتا

    غزلِ سائمن ڈیوڈ ضیا جب وہ مُجھ کو، مِرا نہیں لگتا کچھ بھی اپنی جگہ نہیں لگتا دل لگاتا ہُوں سو بہانوں سے پر یہ تیرے سِوا نہیں لگتا جب سے اچھا لگا ہے اِک گُل رُو مجھ کو کچھ بھی بُرا نہیں لگتا ایک اُلجھی سی ڈور ہے یہ حیات ہاتھ جس کا سِرا نہیں لگتا روز مر مر کے یُوں مِرا جینا کیا تمھیں معجزہ...
Top