نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    اوسط جعفری :::: جِنہیں صُبح تک تھا جلنا، سرِ شام بُجھ گئے ہیں -- Oasat Jaafri

    غزلِ اوسط جعفری جِنہیں صُبح تک تھا جلنا، سرِ شام بُجھ گئے ہیں وہ چراغ کیا بُجھے ہیں، در و بام بُجھ گئے ہیں ہُوا ظُلم جاتے جاتے، شبِ غم ٹھہر گئی ہے جو سحر سے آ رہے تھے، وہ پیام بُجھ گئے ہیں نہ رہا کوئی شناسا، کہ جو حال چال پُوچھے پسِ پردہ تھے جو روشن، وہ سلام بُجھ گئے ہیں ذرا آ کے دیکھے میری...
  2. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں --- Noor Lakhnavi

    غزل نُورلکھنوی زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں میں میرے حصّے میں کچُھ بچا ہی نہیں زندگی! موت تیری منزل ہے دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں جس کے کارن فساد ہوتے ہیں اُس کا ، کوئی اتا پتا ہی...
  3. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے --- Noor Lakhnavi

    غزلِ نُورلکھنوی وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے جُنبش جو ہو تو، جام چھلکتا دِکھائی دے دریا میں یُوں تو ہوتے ہیں، قطرے ہی قطرے سب قطرہ وہی ہے، جس میں کہ دریا دِکھائی دے کیوں آئینہ کہیں اُسے، پتھر نہ کیوں کہیں جس آئینے میں عکس نہ اُس کا دِکھائی دے اُس تشنہ لب کی نیند نہ ٹُوٹے دُعا کرو...
  4. طارق شاہ

    شیطانیاں

    An Other Manipulator He manipulates public opinion in his favor, with his skillful writing ۔۔۔۔ love to lace his words with comic flavors not ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں ! ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں دوسرے وہ جنھیں لوگ عاشق کہتے ہیں۔ اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے...
  5. طارق شاہ

    راہی معصوم رضا :::: اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے -- Rahi Masoom Raza

    اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے ! اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے میں بہت دیرتک یونہی چلتا رہا، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے زہر مِلتا رہا، زہر پیتے رہے، روز مرتے رہے، روز جیتے رہے زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے زخم جب بھی...
  6. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::: ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی -- Qamar Jalalvi

    غزلِ قمرجلالوی ختم ، شب قصّہ مختصر نہ ہوئی شمع گُل ہو گئی، سحر نہ ہوئی روئِی شبنم، جَلا جو گھر میرا پُھول کی کم، مگر ہنسی نہ ہوئی حشر میں بھی وہ کیا مِلیں گے ہمیں جب مُلاقات عُمر بھر نہ ہوئی آئینہ دیکھ کے، یہ کیجے شُکر ! آپ کو، آپ کی نظر نہ ہوئی سب تھے محفِل میں اُنکے محوِ جَمال...
  7. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::: کیونکر کہوں کہ کچُھ بھی نہیں فیر کے سِوا ---- Akbar Allahabadi

    ہلکی پُھلکی شاعری میں گہری وزنی باتیں اکبر الہ آبادی کا ہی خاصہ تھیں۔ ان کی شاعری لطیف اور خوب الفاظ میں کہیں چوٹ، کہیں مشاہدہ کی صورت ہی رہی، جو اک آگ چڑھی دیگچی کی بھاپ کے طرح فضا میں گرمی اور بُو بکھیرتی رہی تھی، اور حواسِ خمسہ خُوب رکھنے والوں کو کبھی گراں اور کبھی محبوب تھیں ہم اگر غور...
  8. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::: کِس یاس سے مرے ہیں مریض اِنتظار کے ۔۔۔ Qamar Jalalvi

    غزلِ قمرجلالوی کِس یاس سے مرے ہیں مریض اِنتظار کے قاتل کو یاد کر کے ، قضا کو پُکار کے مقتل میں حال پُوچھو نہ مجھ بے قرار کے تم اپنے گھرکو جاؤ چُھری پھیر پھار کے رُکتی نہیں ہے گردشِ ایّام کی ہنسی لے آنا طاق سے مِرا ساغر اُتار کے جی ہاں شراب خور ہیں ہم تو جنابِ شیخ بندے بس ایک آپ ہیں،...
  9. طارق شاہ

    فانی :::: بے اجل کام نہ اپنا کسی عنواں نکلا ... Fani Badayuni

    بے اجل کام نہ اپنا کسی عنواں نکلا دم تو نکلا مگر آزردۂ احساں نکلا آ گئی ہے تِرے بیمار کے منہ پر رونق جان کیا جسم سے نکلی کوئی ارماں نکلا فانی
  10. طارق شاہ

    فانی :::: ہو کاش وفا، وعدۂ فردائے قیامت ... Fani Badayuni

    غزلِ فانی بدایونی ہو کاش وفا، وعدۂ فردائے قیامت آئے گی مگر دیکھئے کب آئے قیامت الله بچائے غمِ فرقت وہ بَلا ہے ! مُنکر کی نِگاہوں پہ بھی چھا جائے قیامت سُنتا ہُوں کہ ہنگامۂ دِیدار بھی ہو گا اِک اور قیامت ہے یہ بالائے قیامت ہم دل کو اِن الفاظ سے کرتے ہیں مُخاطب اے جلوہ گہِ انجُمن...
  11. طارق شاہ

    قمرجلال آبادی :::: یار آتا نظر نہیں آتا

    غزلِ قمرجلال آبادی یار آتا نظر نہیں آتا درد جاتا نظر نہیں آتا جُھولی پھیلا چُکے محبّت کی کوئی داتا نظر نہیں آتا اب تو کوئی بھی کوئے اُلفت میں آتا جاتا نظر نہیں آتا لوگ کہتے ہیں گیت ہےجیون کوئی گاتا نظر نہیں آتا اب یقیں ہو چلا، کہ اُن کا ہاتھ ہاتھ آتا نظرنہیں آتا قمر جلال آبادی
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: زیست مُشکل ہے بہت غم کی مِلاوٹ کے بغیر

    غزلِ شفیق خلش زیست مُشکل ہے بہت غم کی مِلاوٹ کے بغیر آ ہی جاتے ہیں کسی طور یہ آ ہٹ کے بغیر شب رہیں جن سے شبِ وصل، لگاوٹ کے بغیر چہرے دیکھیں ہیں کبھی اُن کے سجاوٹ کے بغیر بے بسی رات کی چہروں سے جھلکتی ہے صبح دن کے آلام اٹھاتے ہیں تراوٹ کے بغیر رُوح تک جسم کے دردوں کی کسک جاتی ہے کام...
  13. طارق شاہ

    فیض :::: آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم

    غزلِ فیض احمد فیض آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم آؤ کہ حُسنِ ماہ سے، دل کو جلائیں ہم خوش ہوں فراقِ قامت و رخسارِ یار سے سرو گل و سمن سے نظر کو ستائیں ہم ویرانیِ حیات کو ویران تر کریں لے ناصح آج تیرا کہا مان جائیں ہم پھر اوٹ لے کے دامنِ ابرِ بہار کی دل کو منائیں ہم، کبھی آنسو بہائیں ہم...
  14. طارق شاہ

    میرا جی :::: غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں

    غزلِ میرا جی غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں غم بھی راس نہ آیا دل کو، اور ہی کچھ سامان کریں کرنے اور کہنے کی باتیں، کِس نے کہیں اور کِس نے کیں کرتے کہتے دیکھیں کسی کو، ہم بھی کوئی پیمان کریں بھلی بُری جیسی بھی گزری، اُن کے سہارے گزری ہے حضرتِ دل جب ہاتھ بڑھائیں، ہر مشکل...
  15. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::: آرزوئے وصلِ جاناں میں سحر ہونے لگی

    غزلِ حفیظ جالندھری آرزوئے وصلِ جاناں میں سحر ہونے لگی زندگی مانندِ شمعِ مُختصر ہونے لگی رازِ الفت کھُل نہ جائے، بات رہ جائے مِری بزمِ جاناں میں الہٰی چشم تر ہونے لگی اب شکیبِ دل کہاں، حسرت ہی حسرت رہ گئی زندگی اِک خواب کی صُورت بسر ہونے لگی یہ طِلِسمِ حُسن ہے، یا کہ مآلِ عشق ہے اپنی...
  16. طارق شاہ

    رفیق سندیلوی :::: سیاہ رات ہو، ہر شے کو نیند آئی ہو

    غزلِ رفیق سندیلوی سیاہ رات ہو، ہر شے کو نیند آئی ہو مِرے وجُود کی تقریبِ رُونمائی ہو رکھا گیا ہو ہراِک خواب کو قرینے سے زمینِ حجلۂ ادراک کی صفائی ہو اُس اعتکافِ تمنّا کی سرد رات کے بعد ! میں جل مروں جو کبھی آگ تک جلائی ہو کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے، ساعتِ موجُود مجھے قدیم زمانے میں کھینچ لائی...
  17. طارق شاہ

    سائمن ڈیوڈ ضیا :::: جب وہ مُجھ کو، مِرا نہیں لگتا

    غزلِ سائمن ڈیوڈ ضیا جب وہ مُجھ کو، مِرا نہیں لگتا کچھ بھی اپنی جگہ نہیں لگتا دل لگاتا ہُوں سو بہانوں سے پر یہ تیرے سِوا نہیں لگتا جب سے اچھا لگا ہے اِک گُل رُو مجھ کو کچھ بھی بُرا نہیں لگتا ایک اُلجھی سی ڈور ہے یہ حیات ہاتھ جس کا سِرا نہیں لگتا روز مر مر کے یُوں مِرا جینا کیا تمھیں معجزہ...
  18. طارق شاہ

    ڈا کٹر نکہت افتخار :::: شوق کو عازمِ سفر رکھیے

    غزلِ ڈا کٹر نکہت افتخار شوق کو عازمِ سفر رکھیے بے خبر بن کے سب خبر رکھیے مجھ کو دل میں اگر بسانا ہے ایک صحرا کو اپنے گھر رکھیے چاہے نظریں ہوں آسمانوں پر پاؤں لیکن زمین پر رکھیے کوئی نشہ ہو، ٹوٹ جاتا ہے کب تلک خود کو بے خبر رکھیے جانے کِس وقت کوچ کرنا ہو اپنا سامان مُختصر رکھیے بات...
  19. طارق شاہ

    طفیل ہوشیارپوری :::: انجمن انجمن شناسائی

    غزلِ طفیل ہوشیارپوری انجُمن انجُمن شناسائی دل کا پھر بھی نصیب تنہائی خُشک آنکھوں سے عمر بھرروئے ہو نہ جائے کسی کی رسوائی جب کبھی تم کو بُھولنا چاہا انتقاماً تمہاری یاد آئی جب کسی نے مزاجِ غم پوچھا دل تڑپ اُٹھا، آنکھ بھر آئی جذبۂ دل کا اب خدا حافظ حُسن مُحتاج، عشق سودائی طفیل ہوشیارپوری
  20. طارق شاہ

    میر سوز :::: یار اگر صاحبِ وفا ہوتا

    غزلِ میر سوز یار اگر صاحبِ وفا ہوتا کیوں مِیاں جان! کیا مزا ہوتا ضبط سے میرے تھم رہا ہے سرشک ورنہ اب تک تو بہہ گیا ہوتا جان کے کیا کروں بیاں احساں یہ نہ ہوتا تو مر گیا ہوتا رُوٹھنا تب تجھے مناسب تھا جو تجھے میں نے کچھ کہا ہوتا ہاں میاں جانتا تُو میری قدر جو کہیں تیرا دل لگا ہوتا
Top