رفیق سندیلوی :::: سیاہ رات ہو، ہر شے کو نیند آئی ہو

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
رفیق سندیلوی

سیاہ رات ہو، ہر شے کو نیند آئی ہو
مِرے وجُود کی تقریبِ رُونمائی ہو

رکھا گیا ہو ہراِک خواب کو قرینے سے
زمینِ حجلۂ ادراک کی صفائی ہو

اُس اعتکافِ تمنّا کی سرد رات کے بعد !
میں جل مروں جو کبھی آگ تک جلائی ہو

کبھی کبھی تو یہ لگتا ہے، ساعتِ موجُود
مجھے قدیم زمانے میں کھینچ لائی ہو

نکل پڑوں میں کوئی مشعلِ فسُوں لے کر
قیام گاہِ ابد تک مِری رسائی ہو

میں اُس کے وار کو سانسوں کی ڈھال پر روکوں
سوارِ مرگ سے گھمسان کی لڑائی ہو

رفیق سندیلوی
 
Top