نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: اپنی تنہائی مِرے نام پہ آباد کرے

    غزلِ پروین شاکر اپنی تنہائی مِرے نام پہ آباد کرے کون ہوگا جو مُجھے اُس کی طرح یاد کرے دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھُلا در اِس کا وہ مُسافر اِسے ہر سمت سے برباد کرے اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہُوں میں روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے اتنا حیراں ہو مِری بے طلبی کے آگے وا قفس میں کوئی در...
  2. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو

    غزلِ پروین شاکر گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو کوئی وجودِ محبّت کا استعارہ ہو میں گہرے پانی کی اُس رو کے ساتھ بہتی رہُوں جزیرہ ہو کہ مُقابِل کوئی کنارہ ہو کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں، کہیں مِل لیں یہ کب کہا تھا، کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو قصور ہو تو ہمارے حساب لکھ جائے محبتوں میں...
  3. طارق شاہ

    بیکل اتساہی :::: لئے کائنات کی وُسعتیں ہے دیار دل میں بسی ہوئی

    غزلِ بیکل اتساہی لئے کائنات کی وُسعتیں ہے دیارِ دل میں بَسی ہوئی ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لِکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بُو کا بدل ہو کیا یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھُلی ہوئی نہ چھپی ہوئی ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے، میرے سامنے جو کتاب ہے وہ جبیں کہ جس پہ...
  4. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا

    غزلِ پروین شاکر کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا زندگی سے کسی سمجھوتے کے باوصف اب تک یاد آتا ہے کوئی مارنے، مرنے والا اُس کو بھی ہم تیرے کُوچے میں گزار آئے ہیں زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا اُس کا انداز سُخن سب سے جُدا تھا شاید بات...
  5. طارق شاہ

    فیض :::: پھر وہی جاں بہ لبی لذّتِ مے سے پہلے

    غزلِ فیض احمد فیض شرح بے دردیِ حالات نہ ہونے پائی اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ ہونے پایا پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی پھر وہ پروانے جنہیں اذنِ شہادت نہ مِلا پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی پھر وہی جاں بہ لبی لذّتِ مے سے پہلے پھر وہ...
  6. طارق شاہ

    عطا تراب :::: کہیں جمال پذیری کی حد نہیں رکھتا

    غزل عطا تراب کہیں جمال پذیری کی حد نہیں رکھتا میں بڑھ رہا ہوں تسلسل سے قد نہیں رکھتا یہ قبل و بعد کے اُس پار کی حکایت ہے مِرا دوام ازل اور ابد نہیں رکھتا وہ ایک ہوکے بھی ہم سے گِنا نہیں جاتا وہ ایک ہوکے بھی آگے عدد نہیں رکھتا یہ عمر بھر کی ریاضت مِرا مقدّر ہے تراشتا ہُوں جسے خال و خد نہیں...
  7. طارق شاہ

    درد :::: مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا

    غزلِ خواجہ میر درد مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا ہم رُو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا یارب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے غم رہ گیا کبھو، کبھو آرام رہ گیا ساقی مِرے بھی دل کی طرف ٹک نِگاہ کر لب تشنہ تیری بزْم میں یہ جام رہ گیا سو بار سوزِ عشق نے دی آگ، پر ہنوز دل وہ کباب ہے کہ جِگر...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا

    غزل شفیق خلش موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا ہنس کے جینے کا اگر تھا تو بہانہ وہ تھا اک عجب دَورجوانی کا کبھی یوں بھی رہا ! میں کہانی جو زبانوں پہ فسانہ وہ تھا اپنا کر لایا، ہراِک غم میں کہ جس پر تھوڑا یہ گُماں تک بھی ہُوا، اُس کا نشانہ وہ تھا دل، عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ...
  9. طارق شاہ

    خورشید فریدآبادی - "اِس قد مایوُس فِطرت ہو گئی تیرے بغیر"

    غزلِ خورشید فریدآبادی اِس قدر مایوُس فِطرت ہو گئی تیرے بغیر رنْج سے بدلی ہُوئی ہے ہرخوشی تیرے بغیر بادۂ رنگیں کی لذّت، زہْرتھی تیرے بغیر تیری آنکھوں کی قسم، ہم نے نہ پی تیرے بغیر صُبحِ گُلشن، ہے شبِ افسُردگی تیرے بغیر لوٹ جاتی ہے، بہار آئی ہوئی تیرے بغیر اب، مِری محرومیوں پر فصلِ...
  10. طارق شاہ

    اختر شیرانی :::: مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو

    غزلِ اختر شیرانی مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید! روتا ہے تیرے ہجْر...
  11. طارق شاہ

    اصغر گونڈوی :::: ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جان آرزُو -- موجِ خرامِ ناز ہے، ایمان آرزُو

    غزلِ اصغر گونڈوی ہرجُنْبشِ نِگاہ تِری جانِ آرزُو موجِ خرامِ ناز ہے، ایمانِ آرزُو جلوے تمام حُسن کے آکر سما گئے الله رے یہ وُسعَتِ دامانِ آرزُو میں اِک چراغِ کشُتہ ہُوں شامِ فِراق کا تو نو بہارِ صبْحِ گُلِستان آرزُو اِس میں وہی ہیں، یا مِرا حُسنِ خیال ہے دیکھُوں اُٹھا کے پردۂ...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی میں مبتلائے رنجِ وطن ہوں وطن سے دُور

    غزل حسرت موہانی میں مبتلائے رنجِ وطن ہوں وطن سے دُور بلبل کے دل میں یادِ چمن ہے چمن سے دُور آشفتہ کس قدر ہے، پریشان کِس قدر دل ہے جو اُس کی زلفِ شکن در شکن سے دُور ہے ہجر میں وصال، زہے خوبیِ خیال بیٹھے ہیں انجمن میں تری، انجمن سے دُور سب یاد ہیں فریبِ محبّت کے واقعات اب دل رہے گا اُس...
  13. طارق شاہ

    فانی گُزرے گی اب نہ غم کا مداوا کئے بغیر

    غزل فانی بدایونی گُزرے گی اب نہ غم کا مداوا کئے بغیر بنتی نہیں اَجَل سے تقاضہ کئے بغیر دل کامیابِ شوق ہے بے منّتِ نِگاہ جلوے ہیں دِلفریب تماشا کئے بغیر الله رے اعتمادِ محبّت، کہ آج تک ہر درد کی دوا ہیں وہ اچھّا کئے بغیر وہ جان ہی نہیں جو نہ ہو جائے نذرِ دوست دل ہی نہیں ہے اُس کی...
  14. طارق شاہ

    فرح جعفری - اِک دولتِ یقین تھی جو اب پاس بھی نہیں

    غزلِ فرح جعفری اک دولتِ یقین تھی جو، اب پاس بھی نہیں لیکن یہاں کسی کو یہ احساس بھی نہیں برسوں سے ہم کھڑےہیں اُسی آئینے کے پاس وہ آئینہ جو چہرے کا ، عکاس بھی نہیں رنج والم کی اِس پہ ہے تحریر جا بجا یہ زندگی، جو صفحۂ قرطاس بھی نہیں ہر چند ہم نے مانگیں دُعائیں بہار کی حالانکہ ہم...
  15. طارق شاہ

    قمرجلال آبادی - " یہ دردِ ہجر اور اُس پر سحر نہیں ہوتی"

    غزلِ قمر جلال آبادی یہ دردِ ہجر اور اُس پر سحر نہیں ہوتی کہیں اُدھر کی تو دنیا اِدھر نہیں ہوتی نہ ہو رہائی قفس سے، اگر نہیں ہوتی نگاہِ شوق تو بے بال و پر نہیں ہوتی ستائے جاؤ نہیں کوئی پوچھنے والا مٹائے جاؤ کسی کو خبر نہیں ہوتی نگاہِ برق عِلاوہ مِرے نشیمن کے چمن کی اور کسی شاخ پر نہیں...
  16. طارق شاہ

    یاسمین حبیب - چاندنی رات میں مہتاب سُلگتا دیکھوں

    ‫غزل یاسمین حبیب چاندنی رات میں مہتاب سُلگتا دیکھوں نیند کی آگ میں اک خواب کو جلتا دیکھوں آسماں پر کئی تارے ہیں مگر کچھ بھی نہیں آسماں سے پرے اک نُور دَمکتا دیکھوں کل، کہ دہلیز پہ ٹھوکر سے سنبھالا تھا جسے آج اُس شخص کو دریا میں اُترتا دیکھوں آرزو ہے کسی بچے کے کھلونے کی طرح دل اُسی کانچ...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش - نہ پوچھو ہم سے کہ وہ خُرد سال کیا شے ہے

    غزلِ شفیق خلش نہ پُوچھو ہم سے کہ وہ خُرد سال کیا شے ہے کمر کے سامنے جس کی ہِلال کیا شے ہے حَسِین چیزکوئی کیا، جمال کیا شے ہے خدا نے اُس کو بنایا کمال، کیا شے ہے بنایا وہ یَدِ قُدرت نے خاک سے پُتلا خجِل ہوں حُورمقابل غزال کیا شے ہے تمہارے حُسن سے، شاید مِرے تصور کو کبھی خبر ہی نہیں ہو...
  18. طارق شاہ

    داغ گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں

    غزلِ داغ دہلوی گِلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ہُوا ہے دل کو سُرورِ شراب برسوں میں خدا کرے کہ مزا نتظار کا نہ مِٹے مِرے سوال کا وہ دیں جواب برسوں میں بچیں گے حضرتِ زاہد کہیں بغیر پئے ہمارے ہاتھ لگے ہیں جناب برسوں میں حیا و شرم تمہاری گواہ ہے اِس کی ہُوا ہے آج کوئی کامیاب برسوں میں...
  19. طارق شاہ

    سرشار صدیقی - صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو

    غزلِ سرشار صدیقی صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو وہ عالمِ وحشت ہے کہ مر جاؤگے لوگو یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤگے لوگو میری ہی طرح تم بھی بِکھرجاؤگے لوگو وہ موجِ صبا بھی ہو تو ہشیار ہی رہنا سُوکھے ہُوئے پتّے ہو بِکھر جاؤگے لوگو اِس خاک پہ موسم تو گُزرتے ہی رہے ہیں موسم ہی تو ہو تم بھی...
  20. طارق شاہ

    حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے

    غزلِ مولانا حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے آخر یہ میں نے اپنا کیا حال کرلیا ہے سنجیدہ بن کے بیٹھو اب کیوں نہ تم کہ پہلے اچھی طرح سے مجھ کو پامال کرلیا ہے نادم ہُوں جان دے کر، آنکھوں کو تُو نے ظالم رو رو کے بعد میرے کیوں لال کرلیا ہے تعزیز دل میں اتنی شدّت نہ کر جب اُس...
Top