نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    رئیس امروہوی رئیس امروہوی :::: خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم

    غزل رئیس امروہی خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم صدیوں تک اہتمامِ شبِ ہجر میں رہے ! صدیوں سے انتظارِ سحر کر رہے ہیں ہم ذرّے کے زخمِ دل پہ توجّہ کئے بغیر درمانِ دردِ شمس و قمر کر رہے ہیں ہم صُبحِ ازل سے شامِ ابد تک ہے ایک دِن یہ دِن تڑپ تڑپ کے بسر کر رہے...
  2. طارق شاہ

    خمار بارہ بنکوی :::: ایسا نہیں کہ اُن سے محبت نہیں رہی

    غزل خُماربارہ بنکوی ایسا نہیں کہ اُن سے محبّت نہیں رہی جذبات میں وہ پہلی سی شِدّت نہیں رہی ضعفِ قویٰ نے آمدِ پیری کی دی نوِید وہ دِل نہیں رہا، وہ طبیعت نہیں رہی سر میں وہ اِنتظار کا سودا نہیں رہا دِل پر وہ دھڑکنوں کی حکومت نہیں رہی کمزوریِ نِگاہ نے سنجیدہ کر دیا جَلووں سے چھیڑ چھاڑ کی عادت...
  3. طارق شاہ

    انور شعور :::::: ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں

    غزل انور شعور ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں سرُور وکیف میں دِیوانے تھوڑی ہوتے ہیں گِنا کرو نہ پیالے ہمیں پلاتے وقت ! ظرُوف طرف کے پیمانے تھوڑی ہوتے ہیں براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچّے بول کِسی دِلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں جو لوگ آتے ہیں مِلنے تِرے حوالےسے نئے تو ہوتے ہیں، انجانے تھوڑی...
  4. طارق شاہ

    شہزاد احمد :::: گلے ہزار سہی، حد سے ہم بڑھیں گے نہیں

    غزلِ شہزاد احمد گِلے ہزار سہی، حد سے ہم بڑھیں گے نہیں ہے کوئی بات مگر آپ سے کہیں گے نہیں ہم اِس لڑائی کو شرطِ ادب سمجھتے ہیں وہ سامنے بھی اگر آ گیا، مِلیں گے نہیں جو بات دِل میں ہے، خود اپنے کان میں کہہ لے یہ گفتگو در و دیوار تو سُنیں گے نہیں جہاں میں کوئی بھی شے بے سَبب نہیں ہوتی سَبب کوئی...
  5. طارق شاہ

    جلیل نظامی :::::: ہونٹوں پہ تبسّم کی ادا کھیل رہی ہے

    غزلِ جلیل نظامی ہونٹوں پہ تبسّم کی ادا کھیل رہی ہے دو سُرخ گلابوں سے صبا کھیل رہی ہے دُزدِیدہ نِگاہوں میں کئی تِیر سَجے ہیں ابرُو کی کمانوں میں قضا کھیل رہی ہے سمجھو نہ اُلجھ بیٹھے ہیں رُخسار سے گیسو سُورج کی تمازت سے گھٹا کھیل رہی ہے جب دِل میں مِہکتی ہے تِری یاد کی خوشبو ! لگتا ہے کہ...
  6. طارق شاہ

    کوکب آفندی :::: تُجھے ڈُھونڈ لے جو وہی کامراں ہے

    غزلِ مرزا کوکب آفندی تُجھے ڈُھونڈ لے جو وہی کامراں ہے اِک آواز چُپکے سے دے دے کہاں ہے زمیں ہے وہاں اور نہ یہ آسماں ہے جہاں تُو ہی تُو ہے وہی لامکاں ہے تمنّاؤں اور حسرتوں میں رواں ہے یہ عمرِ دو روزہ بھی اِک کارواں ہے سمجھنا نہ، صیّاد یہ آسماں ہے نشیمن جو پھُونکا ہے اُس کا دھواں ہے...
  7. طارق شاہ

    مخدوم محی الدین :::: ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے

    چارہ گر مخدوم محی الدین ایک چمبیلی کے منڈ وے تلے میکدہ سے ذرا دُور اُس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے پیار حرف وفا پیار اُن کا خدا پیار اُن کی چتا دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے مسجدوں کے مِناروں نے دیکھا اُنہیں مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں میکدوں کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں از ازل تا ابد...
  8. طارق شاہ

    کیف بھوپالی :::: ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں !

    غزل کیف بھوپالی ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں تہمتیں، بدنامیاں، رُسوائیاں زندگی شاید اِسی کا نام ہے دُوریاں، مجبُوریاں، تنہائیاں کیا زمانے میں یونہی کٹتی ہے رات! کروٹیں، بے تابیاں، انگڑائیاں کیا یہی ہوتی ہے شامِ انتظار آہٹیں، گھبراہٹیں، پرچھائیاں ایک رندِ مَست کی ٹھوکرمیں ہیں...
  9. طارق شاہ

    احمد مشتاق :::: مِل ہی جائے گا کبھی دِل کو یقیں رہتا ہے

    غزل احمد مشتاق مِل ہی جائے گا کبھی دِل کو یقیں رہتا ہے وہ اِسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام تِرے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں، کوئی کہیں رہتا ہے روز مِلنے پہ بھی لگتا ہے کہ جُگ بِیت گئے...
  10. طارق شاہ

    مخدوم محی الدین ::::

    غزل مخدوم محی الدین دِلوں کی تشنگی جتنی، دِلوں کا غم جتنا اُسی قدر ہے زمانے میں حُسن یار کی بات جہاں بھی بیٹھے ہیں، جس جا بھی رات مے پی ہے اُنہی کی آنکھوں کے قصّے، اُنہی کے پیار کی بات چمن کی آنکھ بھرآئی، کلی کا دل دھڑکا ! لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات یہ زرد زرد اُجالے، یہ...
  11. طارق شاہ

    فراق اب اکثر چُپ چُپ سے رہے ہيں، يونہی کبھی لب کھولے ہيں

    غزل فراق گورکھپوری اب اکثر چُپ چُپ سے رہے ہيں، يونہی کبھی لب کھولے ہيں پہلے فراق کو ديکھا ہوتا، اب تو بہت کم بولے ہيں دن ميں ہم کو ديکھنے والو، اپنے اپنے ہيں اوقات جاؤ نہ تم ان خُشک آنکھوں پر، ہم راتوں کو رو لے ہيں فِطرت ميری عِشق و محبّت، قِسمت ميری تنہائی کہنے کی نوبت ہی نہ آئی، ہم بھی...
  12. طارق شاہ

    عرفان صدیقی تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں

    تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں لامسہ، شامہ و ذائقہ، سامعہ، باصرہ، سب مِرے رازدانوں میں ہیں اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو شُکرِ نعمت زیادہ کرو پیڑ، دریا، ہَوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں، سب خُدا کے خزانوں میں ہیں ناقہٴ حُسن کی ہم رکابی کہاں، خیمہٴ ناز میں...
  13. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    نِشاطِ رُوح
  14. طارق شاہ

    اصغر گونڈوی :::: شعُورِ غم نہ ہو، فکرِ مآلِ کار نہ ہو

    غزلِ اصغر گونڈوی شعُورِ غم نہ ہو، فکرِ مآلِ کار نہ ہو قیامتیں بھی گُزرجائیں ہوشیار نہ ہو وہ دستِ نازجومعْجز نمائیاں نہ کرے لحد کا پُھول چراغِ سرِ مزار نہ ہو اُٹھاؤں پردۂ ہستی جو ہو جہاں نہ خراب سُناؤں رازِ حقیقت، جو خوفِ دار نہ ہو ہر اِک جگہ تِری برقِ نِگاہ دوڑ گئی غرض یہ ہے کہ کسی...
  15. طارق شاہ

    غالب :::: کی وفا ہم سے تو غیر اُس کو جفا کہتے ہیں

    غزلِ اسدالله خاں غالب کی وفا ہم سے تو غیر اُس کو جفا کہتے ہیں ہوتی آئی ہے کہ اچّھوں کو بُرا کہتے ہیں آج ہم اپنی پریشانیِ خاطر اُن سے کہنے جاتے تو ہیں، پر دیکھیے کیا کہتے ہیں اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ، اِنھیں کچھ نہ کہو جو مے و نغمہ کو اندوہ رُبا کہتے ہیں دل میں آ جائے ہے، ہوتی ہے جو...
  16. طارق شاہ

    غالب :::: وہ فراق اور وہ وصال کہاں

    غزلِ مرزا اسد الله خاں غالب وہ فراق اور وہ وصال کہاں وہ شب و روز و ماہ و سال کہاں فرصتِ کاروبارِ شوق کِسے ذوقِ نظارۂ جمال کہاں دل تو دل وہ دماغ بھی نہ رہا شورِ سودائے خطّ و خال کہاں تھی وہ اِک شخص کے تصّور سے اب وہ رعنائیِ خیال کہاں ایسا آساں نہیں لہو رونا دل میں‌ طاقت، جگر...
  17. طارق شاہ

    غالب :::: تسکِیں کو ہم نہ روئیں جو ذوقِ نظر مِلے

    غزلِ اسد الله خاں غالب تسکِیں کو ہم نہ روئیں جو ذوقِ نظر مِلے حُورانِ خلد میں تری صورت مگر مِلے اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر مِلے تجھ سے تو کچھ کلام نہیں، لیکن اے ندیم میرا سلام کہیو اگر نامہ بر مِلے تم کو بھی ہم دِکھائیں، کہ مجنوں نے کیا کِیا...
  18. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: آج ملبُوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو

    غزلِ پروین شاکر آج ملبُوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو رات بھرجاگی ہُوئی جیسے دُلھن کی خوشبو پیرہن میرا مگراُس کے بدن کی خوشبو اُس کی ترتیب ہے ایک ایک شِکن کی خوشبو موجۂ گُل کو ابھی اِذنِ تَکلّم نہ مِلے پاس آتی ہے کسی نرْم سُخن کی خوشبو قامتِ شعر کی زیبائی کا عالم مت پُوچھ مہْرباں جب...
  19. طارق شاہ

    مجید امجد :::: تِرے فرقِ ناز پہ تاج ہے، مِرےدوشِ غم پہ گلِیم ہے

    غزلِ مجید امجد تِرے فرقِ ناز پہ تاج ہے، مِرےدوشِ غم پہ گلِیم ہے تِری داستاں بھی عظیم ہے، مِری داستاں بھی عظیم ہے مِری کتنی سوچتی صُبْحوں کو یہ خیال زہْر پِلا گیا کسی تپتے لمحے کی آہ ہے، کہ خِرامِ موجِ نسیم ہے تہِ خاک، کرمکِ دانہ جُو بھی شریک رقصِ حیات ہے نہ بس ایک جلوۂ طُور ہے، نہ بس...
  20. طارق شاہ

    اصغر گونڈوی :::: یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے

    غزل اصغر گونڈوی یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے ہم مرکے کیا کرینگے، کیا کر لِیا ہے جی کے محسُوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقیّد خاموش ہُوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے بارِ الم اُٹھایا، رنگِ نِشاط دیکھا آئے نہیں...
Top