نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    بیکل اُتساہی --- حُسن جلوَہ نہیں عشق کا حاصل تنہا

    غزلِ بیکل اُتساہی حُسن جلوَہ نہیں عشق کا حاصل تنہا کتنے جلوؤں کو سمیٹے ہے مِرا دل تنہا کارواں چھُوٹ گیا رات کے سنّاٹے میں رہ گئی ساتھ مِرے حسرتِ منزل تنہا عزْم مُحکم ہو تو ہوتی ہیں بَلائیں پسپا کتنے طُوفاں کو پلٹ دیتا ہے ساحل تنہا حُسن ہنگامۂ بازار میں مصروف رہا عشق تو چُپ ہے...
  2. طارق شاہ

    بسمل عظیم آبادی -- تنگ آگئے ہیں کیا کریں اِس زندگی سے ہم

    غزلِ بسمل عظیم آبادی تنگ آگئے ہیں کیا کریں اِس زندگی سے ہم گھبرا کے پُوچھتے ہیں اکیلے میں جی سے ہم مجبُوریوں کو اپنی، کہیں کیا کسی سے ہم لائے گئے ہیں ، آئے نہیں ہیں خوشی سے ہم کمبخت دل کی مان گئے ، بیٹھنا پڑا یوں تو ہزار بار اُٹھے اُس گلی سے ہم یارب! بُرا بھی ہو دلِ خانہ خراب کا...
  3. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- مے پِلا کر آپ کا کیا جائے گا

    غزلِ بیخود دہلوی مے پِلا کر آپ کا کیا جائے گا جائے گا ایمان، جس کا جائے گا دیکھ کر مجھ کو وہ شرما جائے گا یہ تماشہ کِس سے دیکھا جائے گا جاؤں بُتخانے سے کیوں کعبے کو میں ہاتھ سے، یہ بھی ٹِھکانہ جائے گا قتل کی، جب اُس نے دی دھمکی مجھے کہہ دیا میں نے بھی، دیکھا جائے گا پی بھی لے دو گھونٹ،...
  4. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہُوا

    غزلِ بیخود دہلوی یہ دل کبھی نہ محبت میں کامیاب ہُوا مجھے خراب کِیا آپ بھی خراب ہُوا اَجل میں،زِیست میں، تُربت میں، حشْرمیں ظالم تِرے سِتم کے لِئے میں ہی اِنتخاب ہُوا نگاہِ مست کو ساقی کی کون دے الزام مِرا نصیب، کہ رُسوا مِرا شباب ہُوا ہمارے عشق کی دس بیس نے بھی داد نہ دی کِسی کا حُسن،...
  5. طارق شاہ

    بہادر شاہ ظفر جو دل میں ہو، سو کہو تم، نہ گفتگو سے ہٹو ( بہادرشاہ ظفر )

    غزلِ بہادرشاہ ظفر جو دل میں ہو، سو کہو تم، نہ گفتگُو سے ہٹو رہو، پر آنکھ کے آگے، نہ رُوبرُو سے ہٹو میں آپ پھیرتا ہُوں، اپنے حلْق پر خنجر چھُری اُٹھالو تم اپنی، مِرے گلُو سے ہٹو شہیدِ ناز کے، ہرزخْم سے ہے خُوں جاری تمھارا، تر نہ ہو دامن کہیں لہُو سے، ہٹو جو پیش آئے وہ مستو، کرم ہے ساقی...
  6. طارق شاہ

    باقر زیدی -- یہ آشنا کا ہے، نہ کسی اجنبی کا ہے

    غزلِ باقرزیدی یہ آشنا کا ہے، نہ کسی اجنبی کا ہے جو دل میں گھر بناتا ہے، دل تو اُسی کا ہے میرے ہُنر کا ہے، نہ مِری شاعری کا ہے غزلوں سے میری، شہرمیں چرچا اُسی کا ہے بدلے حَسِیں، تو عشق کی دنیا بدل گئی جو دل کسی کا ہوتا تھا، اب ہر کسی کا ہے کیوں ڈھونڈتے ہیں لوگ کسی اور راہ کو سیدھا تو ایک...
  7. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیماب اکبرآبادی -- تصویرذہن میں نہیں تیرے جمال کی

    غزلِ سیماب اکبرآبادی تصویرذہن میں نہیں تیرے جمال کی آباد ہو کے لُٹ گئی دُنیا خیال کی دامن کشِ حواس ہے وحشت خیال کی کتنی جُنوں اثر ہے بہاراب کے سال کی میں صُورتِ چراغ جَلا اور بُجھ گیا لایا تھا عمْرمانگ کے شامِ وصال کی یوں طُورکو جَلا دِیا برقِ جمال نے پتّھر میں رہ نہ جائے تَجلّی جمال...
  8. طارق شاہ

    میر حرَم کو جائیے، یا دیر میں بسر کریے

    غزلِ میر تقی میر حرَم کو جائیے، یا دیر میں بَسر کریے تِری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے وہ مست ناز تو مچلا ہے کیا جتائیے حال جوبے خبر ہو بھلا اُس کے تئیں خبرکریے ہُوا ہے، دن تو جُدائی کا سو تَعَب سے شام شبِ فِراق کِس...
  9. طارق شاہ

    بھائی چین رائے لُنڈ سامی ( 1850- 1743 )۔ پھر رات ڈھلی پھر دِید مجھے، اِک عالم نیند کا

    بھائی چین رائے لُنڈ سامی 1850- 1743 ( شکارپور سندھ ) پھر رات ڈھلی پھر دِید مجھے، اِک عالم نیند کا جاتا ہے پھر مورا پاپی من مجھ کو، مدھ پینے پر اُکساتا ہے میں کیسے تجھے سمجھاؤں سکھی، وہ پُھولوں کی کومَلْتا ہے میں ایک مہک بن جاتی ہوں، جب ساجن گھر کو آتا ہے وہ گاؤں کی گوری پنگھٹ پر، جس وقت...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش -- جب جب کِئے سِتم، تو رعایت کبھی نہ کی

    غزلِ شفیق خلش جب جب کِئے سِتم، تو رعایت کبھی نہ کی کیسے کہیں کہ اُس نے نہایت کبھی نہ کی کیا ہو گِلہ سِتم میں رعایت کبھی نہ کی سچ پُوچھیےتو ہم نے شکایت کبھی نہ کی چاہت ہمارے خُوں میں سدا موجْزن رہی صد شُکر نفرتوں نے سرایت کبھی نہ کی شاید ہمارے صبْر سے وہ ہار مان لیں یہ سوچ کر ہی...
  11. طارق شاہ

    شاہ عبداللطیف بھٹائی - گرج چمک اورجُھوم کے آئے بدرا اب کی بار "سُرسانگ "

    دُعا شاہ عبداللطیف بھٹائی "سُرسانگ " گرج چمک اورجُھوم کے آئے بدرا اب کی بار چم چم چمکے،گھن گھن گرجے، برسے میگھ ملھار جائیں 'استنبول' کو بدرا، برسے مغرب پار چِین دیس اور 'سمرقند' پہ برکھا کی یلغار برس رہیں ہے 'روم' پہ بادل، کابُل اور قندھار جُھوم چلے ہیں 'دہلی'، 'دکھن'، بھیگ چلا گرنار...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش -- آنکھوں کی پُوری ہو یہ عبادت رہی سہی

    غزلِ شفیق خلش آنکھوں کی پُوری ہو یہ عبادت رہی سہی پڑھ لیں رُخوں پہ لِکھّی عبارت رہی سہی کب تک ہو چِلمَنوں سے عَطَا حُسنِ خِیرہ کُن مِل جائے اب نظَر کو اجازت رہی سہی بے پردَگِی کی آس لگائے ہُوئے ہے دِل! ہو دُور درمیاں سے قباحت رہی سہی اب تاب ہی کہاں، کہ سَہے بندِشیں کوئی حاصِل ہو دِل کو دِل...
  13. طارق شاہ

    غالب دل ناداں تجھے ہُوا کیا ہے ( مرزا اسداللہ خاں غالب )

    غزل اسداللہ خاں غالب دلِ ناداں تُجھے ہُوا کیا ہے آخر اِس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مُشتاق اور وہ بیزار یا الہٰی یہ ماجرا کیا ہے میں بھی منْہ میں زبان رکھتا ہوں کاش پُوچھو، کہ مُدّعا کیا ہے جب کہ تُجھ بِن نہیں کوئی موجُود پھر یہ ہنگامہ، اے خُدا کیا ہے یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں غمزہ...
  14. طارق شاہ

    خمار بارہ بنکوی وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں - خمار بارہ بنکوی

    غزل خماربارہ بنکوی وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں بس دُوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں اِس جبرِ مصلحت سے تو رُسوائیاں بھلی جیسے کہ ہم اُنھیں وہ ہمیں جانتے نہیں کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں واعظ خُلوص ہے تِرے اندازِ فکر میں ہم تیری گفتگو...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش -- عالم جنُون خیز ہے، دمساز بھی نہیں

    غزل شفیق خلش عالم جنُون خیز ہے، دمساز بھی نہیں اِک ہم نفس تو کیا ، کوئی آواز بھی نہیں وہ خامشی بَپا ہے مِری مُشتِ خاک میں اِک شور حشْر سا بھی ہے، آواز بھی نہیں حاصل کہاں سے ہونگی تصوّر کی ساعتیں باقی تخیّلات میں پرواز بھی نہیں یاد آئے جب بھی اُن کی، تو آنسو اُمڈ پڑیں وہ ضبط غم...
  16. طارق شاہ

    باقر زیدی --- جب نظر حُسن رَسا ہوتی ہے

    غزل باقر زیدی جب نظر حُسن رَسا ہوتی ہے ہر قدم لغزشِ پا ہوتی ہے اُس کے ملبوسِ بدن کی خوشبو کِس قدر ہوش رُبا ہوتی ہے خود کو خود سے ہی چُھپا رکھنے میں کیا ستمگر سی ادا ہوتی ہے سُرخ پھُولوں پہ ہو شبنم جیسے عارضوں پر وہ حیا ہوتی ہے اب کہاں وہ نگہِ مہر کہ جو دونوں عالم سے سوا ہوتی ہے...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش -- سائے ہیں بادلوں کے وہ، چھٹتے نہیں ذرا

    غزل شفیق خلش سائے ہیں بادلوں کے وہ، چھٹتے نہیں ذرا لا لا کے غم سروں پہ یہ، تھکتے نہیں ذرا کیسے قرار آئے دلِ بے قرار کو گھر سے اب اپنے وہ، کہ نکلتے نہیں ذرا کیا وہ بچھڑگئے، کہ خُدائی بچھڑ گئی دُکھ اب ہماری ذات کے بٹتے نہیں ذرا سُوجھے کوئی نہ بات ہمیں آپ کے بغیر موسم تخیّلوں کے بدلتے...
  18. طارق شاہ

    بہادر شاہ ظفر آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست ۔ ( بہادر شاہ ظفر )

    غزلِ بہادر شاہ ظفر آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست اب تو دُنیا میں رہا کوئی نہیں نام کو دوست دوست یک رنگ کہاں جبکہ زمانہ ہو دورنگ کہ وہی صبح کو دشمن ہے، جو ہے شام کو دوست میرے نزدیک ہے واللہَ ! وہ دشمن اپنا جانتا جو کہ ہے اُس کافرِ خود کام کو دوست دوستی تجھ سے جو اے دشمنِ آرام...
  19. طارق شاہ

    بیخود دہلوی -- اُٹھے تِری محفل سے تو کِس کام کے اُٹھے

    غزلِ بیخود دہلوی اُٹھے تِری محفل سے تو کِس کام کے اُٹّھے دل تھام کے بیٹھے تھے، جگر تھام کے اُٹّھے دم بھر مِرے پہلُو میں اُنہیں چین کہاں ہے بیٹھے، کہ بہانے سے کسی کام کے اُٹّھے افسوس سے اغیار نے کیا کیا نہ مَلے ہاتھ وہ بزْم سے جب ہاتھ مِرا تھام کے اُٹّھے دنیا میں کسی نے بھی یہ دیکھی نہ...
Top