نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش -- تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں

    غزل شفیق خلش تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں کہ اِس سے، ہم پہ مؤثر کوئی عذاب نہیں ہزاروں پُوجے مگر بُت کوئی نہ ہاتھ آیا تمام عُمْر عبادت کا اِک ثواب نہیں اُمیدِ وصْل سے قائم ہیں دھڑکنیں دل کی وگرنہ ہجر میں ایسا یہ کم کباب نہیں سِوائے حُسن، کسی بات کی کہاں پروا ہمارے دل سے بڑا...
  2. طارق شاہ

    ناصر کاظمی پھر نئی فصْل کے عنواں چمکے

    غزل ناصرکاظمی پھر نئی فصْل کےعنواں چمکے ابْر گرجا، گُلِ باراں چمکے آنکھ جھپکوں تو شرارے برسیں سانس کھینچوں تو رگِ جاں چمکے کیا بِگڑ جائے گا اے صُبْحِ جمال آج اگر شامِ غرِیباں چمکے اے فلک بھیج کوئی برقِ خیال کچھ تو شامِ شبِ ہِجراں چمکے پھر کوئی دل کو دُکھائے ناصر کاش یہ گھر کسی...
  3. طارق شاہ

    باقرزیدی --- قد قیامت، بدن بلا کا ہے

    غزل باقرزیدی قد قیامت، بدن بلا کا ہے رزقِ شعر وسُخن بلا کا ہے قندِ لب کا مزہ ہے باتوں میں یار شیریں دَہَن بلا کا ہے ساری رنگینیاں غزل کی نِثار اُس کا سادہ سُخن بلا کا ہے سب اُسی سے ہے بزْم آرائی آپ وہ انجُمن بلا کا ہے بُت بہت ہیں تو کیا بفضلِ خُدا دل بھی تو برہمن بلا کا ہے ہم بھی...
  4. طارق شاہ

    غالب بےاعتدالیوں سے سُبک سب میں ہم ہوئے (مرزا اسداللہ خاں غالب)

    غزلِ مرزا اسداللہ خاں غالب بےاعتدالیوں سے سُبک سب میں ہم ہوئے جتنے زیادہ ہوگئے، اُتنے ہی کم ہوئے پنہاں تھا دامِ سخت، قریب آشیان کے اُڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے ہستی ہماری، اپنی فنا پر دلِیل ہے یاں تک مِٹے کہ آپ ہم اپنی قسم ہوئے سختی کشانِ عشق کی پُوچھے ہے کیا خبر وہ لوگ رفتہ...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک

    غزلِ مولانا حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک رہے گی مسدُود اے سِتم گر! رہِ پیام و سلام کب تک بہت ستاتی ہے اُس کی دُوری، تلافیِ غم بھی ہے ضروری ہوجلد صبحِ وصال یارب، رہے گی فُرقت کی شام کب تک قفس میں صیّاد بند کردے، نہیں تو بے رحم چھوڑ ہی دے میانِ اُمّید وبیم آخر،...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا

    غزل حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے التفات نے آخر کیا ہے کیا ملتی کہاں گداز طبیعت کی لذتیں رنجِ فراق یار بھی راحت فزا ہے کیا حاظرہے جانِ زار جو چاہو مجھے ہلاک معلوم بھی تو ہو کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادوائے محبت کا مبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ دوا کیا، دُعا...
  7. طارق شاہ

    بہادر شاہ ظفر کیا کہیں اُن سے، بُتوں میں ہم نے کیا دیکھا نہیں ( بہادرشاہ ظفر )

    غزل بہادرشاہ ظفر کیا کہیں اُن سے، بُتوں میں ہم نے کیا دیکھا نہیں جو یہ کہتے ہیں! سُنا ہے، پرخُدا دیکھا نہیں جب سے دیکھا ہے تِرے ابرُو کو ہم نے مہ جبِیں ماہ کو تو آسماں پر آنکھ اُٹھا دیکھا نہیں پہلے ہی سے حُسن کا اپنے ہے تجھ کو اِک غرور آئینہ ، تُو نے ابھی اے خود نُما دیکھا نہیں خوف ہے...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش --- نہ بوجھ یوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھ

    غزلِ شفیق خلش نہ بوجھ یوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھ دُکھوں کوگوشوں میں اِس کے نہ تُو سنبھال کے رکھ ہرایک شے پہ تو قدرت نہیں ہے انساں کو شکستِ دل کوبصورت نہ اک وبال کے رکھ گِراں ہیں رات کےآثار، ذہن دل کے لئے سُہانے یاد کے لمحے ذرا نکال کے رکھ میں جانتا ہوں نہیں دسترس میں وہ میری ہَوا...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش -- چراغِ دل تو ہو روشن، رسد لہو ہی سہی

    غزل شفیق خلش چراغِ دل تو ہو روشن، رسد لہو ہی سہی ' نہیں وصال میسّر تو آرزو ہی سہی ' کوئی تو کام ہو ایسا کہ زندگی ہو حَسِیں نہیں جو پیارمقدّر، توجستجو ہی سہی یہی خیال لئے، ہم چمن میں جاتے ہیں وہ گل مِلے ںہ مِلے اُس کے رنگ و بُو ہی سہی عجیب بات ہے حاصل وصال ہے نہ فِراق جو تیرے در پہ...
  10. طارق شاہ

    میرا جی ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا، دل میں دُھن بھی سمائی ہے

    غزلِ میرا جی ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا، دل میں دُھن بھی سمائی ہے میرا جی دانا تو نہیں ہے، عاشق ہے، سودائی ہے صبح سویرے کون سی صُورت پُھلواری میں آئی ہے ڈالی ڈالی جُھوم اُٹھی ہے، کلِی کلِی لہرائی ہے جانی پہچانی صُورت کو اب تو آنکھیں ترسیں گی نئے شہرمیں جِیون دیوی نیا رُوپ بھر لائی ہے ایک...
  11. طارق شاہ

    سیماب اکبر آبادی سیماب اکبر آبادی --- ہَمَیں تو یوں بھی نہ جلوے تِرے نظرآئے

    غزل سیماب اکبر آبادی ہَمَیں تو یوں بھی نہ جلوے تِرے نظرآئے نہ تھا حجاب، توآنکھوں میں اشک بھرآئے ذرا سی دیر میں دُنیا کی سیر کرآئے کہ لے کے تیری خبر تیرے بے خبرآئے اسِیر ہونے کے آثار پھر نظرآئے قفس سے چھوٹ کر آئے تو بال وپرآئے تجھے ملال ہے ناکامئ نظر کا فضول نظر میں جو نہ سمائے وہ کیا...
  12. طارق شاہ

    غالب عشق مجھ کو نہیں، وحشت ہی سہی (مرزا اسداللہ خاں غالب)

    غزل مرزا اسداللہ خاں غالب عشق مجھ کو نہیں، وحشت ہی سہی میری وحشت، تِری شہرت ہی سہی قطع کیجے نہ، تعلّق ہم سے کچھ نہیں ہے، توعداوت ہی سہی میرے ہونے میں، ہے کیا رُسوائی؟ اے، وہ مجلس نہیں، خلوت ہی سہی ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی اپنی ہستی ہی سے ہو، جو کچھ ہو...
  13. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی -- تم مِرے پاسِ رہو پاسِ ملاقات رہے

    غزل سیماب اکبرآبادی تم مِرے پاسِ رہو، پاسِ ملاقات رہے نہ کرو بات کسی سے تو مِری بات رہے ہو سرافرازِ یقیں، حدّ ِ تصّور سے گُزر وہ بھی کیا عشق جو پابندِ خیالات رہے میں نے آنکھوں سے نہ دیکھی سَحَرِشامِ فراق شمْع سے پہلے بُجھا ایک پہررات رہے ذہْن ماؤف، دِل آزردہ، نگاہیں بے کیف مر ہی جاؤں گا...
  14. طارق شاہ

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    محسن علوی جدہ سعودی عرب ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں حالِ دل سُننے میں تم کو بھی زمانے لگ جائیں تیرے کہنے سے میں خاموش ہوں اے دل لیکن خود ہی پلکوں پہ کہیں اشک نہ آنے لگ جائیں کبھی گزرے ہوئے موسم کبھی بیتے ہوئے دن یاد آجائیں تو پھر ہم کو رُلانے لگ جائیں واہ رے کشمکشِ وقتِ محبت کے...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش -- مِسمار کرنے آئی مِری راحتوں کے خواب

    غزل شفیق خلش مِسمار کرنے آئی مِری راحتوں کے خواب تعبیر وَسوَسے لئے سب چاہتوں کے خواب دل کے یقینِ وصل کو پُختہ کریں کچھ اور ہرشب ہی ولوَلوں سے بھرے ہمّتوں کے خواب پَژمُردہ دل تُلا ہے مِٹانے کو ذہن سے اچّھی بُری سبھی وہ تِری عادتوں کے خواب کیسے کریں کنارا، کہ پیشِ نظر رہیں تکمیلِ آرزو...
  16. طارق شاہ

    یاس آئینے میں سامنا جب ناگہاں ہوجائے گا ۔ (میرزا یاس یگانہ چنگیزی)

    غزلِ میرزا یاس یگانہ آئینے میں سامنا جب ناگہاں ہوجائے گا پردۂ غیرت وہاں بھی درمیاں ہوجائے گا کس محبت سے جگہ دی، دل نے دردِ عشق کو کیا خبر تھی تشنۂ خُوں میہماں ہوجائے گا نیند کے ماتے ٹھہرجا، آنکھ کھُلنے کی ہے دیر چشمِ حیراں میں سُبک خوابِ گِراں ہوجائے گا جان دیتے دیر کیا لگتی ہے تیری...
  17. طارق شاہ

    سیماب اکبرآبادی -- اب کیا بتائیں عمرِ وفا کیوں خراب کی

    غزل سیماب اکبرآبادی اب کیا بتائیں عمرِ وفا کیوں خراب کی نوحہ ہے زندگی کا کہانی شباب کی تم نے خبر نہ لی مِرے حالِ خراب کی کالی ہوئیں فراق میں راتیں شباب کی تھی الوداعِ ہوشِ تجلّئِ مختصر میرا تو کام کرگئی جنْبش نقاب کی وہ میرے ساتھ ساتھ مُجسّم تِرا خیال وہ جنگلوں میں سیر شبِ ماہتاب کی...
  18. طارق شاہ

    غالب گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا (مرزا اسداللہ خاں غالب)

    غزل مرزا اسداللہ خاں غالب گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا بے تکلّف داغِ مہہ، مُہرِ دَہاں ہوجائیگا زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجْرمیں ہوتا ہے آب پرتوِ مہتاب، سیلِ خانماں ہو جائیگا لے تو لُوں سوتے میں اُس کے پانْو کا بوسہ مگر ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہوجائیگا دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش -- بدلے بہت ہیں ہم نے اطوار زندگی کے

    غزل شفیق خلش بدلے بہت ہیں ہم نے اطوار زندگی کے کُھلتے نہیں ہیں پھر بھی اسرار زندگی کے کوئی تو ایسا ہوتا، ہم یاد کرکے روتے گزرے ہیں سارے دن ہی بیکار زندگی کے اپنوں کے ہاتھوں مرتے دیکھے ہیں روز اپنے کیسے ہیں یہ تماشے خونخوار زندگی کے آمر نہیں ہے فوجی، پھر بھی وہی چلن ہے کالک مَلی ہے کس نے...
  20. طارق شاہ

    یاس دل عجب جلوۂ اُمّید نظر آتا ہے مجھے (میرزا یاس یگانہ چنگیزی)

    غزلِ میرزا یاس یگانہ دل عجب جلوۂ اُمّید نظر آتا ہے مجھے شام سے یاس سویرا نظر آتا ہے مجھے جلوۂ دارورسن اپنے نصیبوں میں کہاں کون دنیا کی نگاہوں پہ چڑھاتا ہے مجھے دل کو لہراتا ہے ہنگامۂ زندانِ بَلا شورِایذا طلبی وجْد میں لاتا ہے مجھے پائے آزاد ہے زنداں کے چلن سے باہر بیڑیاں کیوں کوئی...
Top