غالب گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا (مرزا اسداللہ خاں غالب)

طارق شاہ

محفلین
غزل
مرزا اسداللہ خاں غالب
گر نہ اندوہِ شبِ فُرقت بیاں ہوجائیگا
بے تکلّف داغِ مہہ، مُہرِ دَہاں ہوجائیگا
زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجْرمیں ہوتا ہے آب
پرتوِ مہتاب، سیلِ خانماں ہو جائیگا
لے تو لُوں سوتے میں اُس کے پانْو کا بوسہ مگر
ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہوجائیگا
دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا
یعنی یہ پہلے ہی نذرِامتحاں ہو جائیگا
سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا
مجھ پہ، گویا اک زمانہ مہرباں ہوجائیگا
گر نگاہِ گرم فرماتی رہی تعلیمِ ضبط
شعلہ خس میں، جیسے خوں رگ میں نہاں ہوجائیگا
باغ میں مجھ کو نہ لے جا، ورنہ میرے حال پر
ہر گُلِ تر، ایک چشمِ خوں فشاں ہوجائیگا
وائے! گر میرا تِرا انصاف محشر میں نہ ہو
اب تلک تو یہ توقّع ہے کہ واں ہوجائیگا
فائدہ کیا، سوچ، آخر تُو بھی دانا ہے، اسد
دوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہوجائیگا
اسداللہ خاں غالب
 

باباجی

محفلین
بہت خوب شاہ جی کیا کہنے
لا جواب انتخاب



سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا
مجھ پہ، گویا اک زمانہ مہرباں ہوجائیگا
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب شاہ جی کیا کہنے
لا جواب انتخاب



سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا
مجھ پہ، گویا اک زمانہ مہرباں ہوجائیگا
بابا جی صاحب!
بہت ممنون و متشکّرہوں اس اظہارِ خیال پر
دِلی مُسّرت ہوئی جوغالب کے کلام سے، میری یہ منتخب کردہ غزل آپ کواچھی لگی

بہت شاد و آباد رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
خلیل الرحمٰن صاحب!
کیا کمال حاصل ہے کہ سوتے میں بھی آپ، کسی کے پیسے نکال سکتے ہیں:)

(بمعنی دگر، آپکا لگایا مصرع، آپ کے دئے معنویت کے برعکس ہے )
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
 
دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا
یعنی یہ پہلے ہی نذرِامتحاں ہو جائیگا
بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
عمدہ انتخاب ہے شاہ صاحب ۔غزل کے تیسرے شعر میں لفظ پاؤں ہے ہمارے خیال میں ۔۔۔ شاید ٹائپنگ کرتے ہوئے آپ سے یوں لکھا گیا ہو ۔
گیلانی صاحبہ
انتخاب پر داد اور مذکورہ شعر پر استفسار کے لئے بھی، ممنون ہوں
خوشی ہوئی کہ منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی

غالب نے پاؤں کے بستگی جس طرح میں نے یہاں لکھا ہے (پانْو) ہی کی طرح کی ہے
اُن کی ایک اور غزل میں بھی ، یہ یعنی 'پانْو' اِسی طرح یا اِسی طرزِ بستگی پر ردیفِ مشترک ہے

دھوتا ہوں جب میں پینے کو اُس سیم تن کے پانْو
رکھتا ہے، ضد سے، کھینچ کے باہر لگن کے پانْو

(لگن فارسی میں رکاب یا دیواروں والی تھالی کو کہتے ہیں)

سو یہاں پانْو درست ہے

تشکّر ایک بار پھر سے
بہت شاداں رہیں
 
گیلانی صاحبہ
انتخاب پر داد اور مذکورہ شعر پر استفسار کے لئے بھی، ممنون ہوں
خوشی ہوئی کہ منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی

غالب نے پاؤں کے بستگی جس طرح میں نے یہاں لکھا ہے (پانْو) ہی کی طرح کی ہے
اُن کی ایک اور غزل میں بھی ، یہ یعنی 'پانْو' اِسی طرح یا اِسی طرزِ بستگی پر ردیفِ مشترک ہے

دھوتا ہوں جب میں پینے کو اُس سیم تن کے پانْو
رکھتا ہے، ضد سے، کھینچ کے باہر لگن کے پانْو

(لگن فارسی میں رکاب یا دیواروں والی تھالی کو کہتے ہیں)

سو یہاں پانْو درست ہے

تشکّر ایک بار پھر سے
بہت شاداں رہیں
محترم طارق صاحب!
سب سے پہلے تو بے حد شکریہ اس قدر تفصیل سے سمجھانے کا۔
اس کے بعد لکھنا چاہوں گی کہ غالب نے یقیناً "پانْو" ہی لکھا تھا بلکہ خطوط غالب میں ایک سے زائد مقامات پر آپ نے اس لفظ کو "پانْو" لکھنے پر ہی زور بھی دیا تھا لیکن اول تو موجودہ زمانے کی درست املا "پاؤں" ہی ہے اور دوم یہ کہ آپ نے اسے "پانْو" کی بجائے "پانْوں" لکھا ہے جو یقیناً غالب کی املا نہیں۔
یعنی یا تو اسے غالب ہی کے طرز تحریر میں لکھتے یا موجودہ درست طرز تحریر میں
ایک مرتبہ پھر آپ کا شکریہ۔
 

طارق شاہ

محفلین
محترم طارق صاحب!
سب سے پہلے تو بے حد شکریہ اس قدر تفصیل سے سمجھانے کا۔
اس کے بعد لکھنا چاہوں گی کہ غالب نے یقیناً "پانْو" ہی لکھا تھا بلکہ خطوط غالب میں ایک سے زائد مقامات پر آپ نے اس لفظ کو "پانْو" لکھنے پر ہی زور بھی دیا تھا لیکن اول تو موجودہ زمانے کی درست املا "پاؤں" ہی ہے اور دوم یہ کہ آپ نے اسے "پانْو" کی بجائے "پانْوں" لکھا ہے جو یقیناً غالب کی املا نہیں۔
یعنی یا تو اسے غالب ہی کے طرز تحریر میں لکھتے یا موجودہ درست طرز تحریر میں
ایک مرتبہ پھر آپ کا شکریہ۔
گیلانی صاحبہ!
تشکّر ایک بار پھر سے
دراصل مجھ سے نا دانستہ دونوں طرح سے لکھے گئے یا جانے والے الفاظ گڈ مڈ ہو گئے یہاں، میں آپ کی نشاندھی پر بھی نہ سمجھ سکا
میں سمجھا کہ میں نے پانٌو ہی لکھا ہے اور ایسا لکھے پر آپ کا استفسا ر ہے ، اسی لئے غالب کی ایک اور غزل کا حوالہ بھی دیا ، میری نا فہمی!
معذرت خواہ ہوں دوبارہ زحمت پر
اب مقدس صاحبہ ، خلیل الرحمان صاحب یا حارث صاحب اسے صحیح کردیں تو ممنون ہونگا

تشکّر اس بابت دوبارہ لکھنے پر صاحبہ
بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا
یعنی یہ پہلے ہی نذرِامتحاں ہو جائیگا
بہت خوب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
تشکّر اظہار خیال اور داد کے لئے
خوشی ہوئی جو غزل آپ کو پسند آئی
بہت شاداں رہیں
 
خلیل الرحمٰن صاحب!
کیا کمال حاصل ہے کہ سوتے میں بھی آپ، کسی کے پیسے نکال سکتے ہیں:)

(بمعنی دگر، آپکا لگایا مصرع، آپ کے دئے معنویت کے برعکس ہے )
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
طارق شاہ بھائی !

سوتے میں کسی کے پانُو کا بوسہ لینا ممکن لیکن کسی کے پرس سے پیسے لینا ناممکن؟

خوش رہیے۔
 

طارق شاہ

محفلین
طارق شاہ بھائی !

سوتے میں کسی کے پانُو کا بوسہ لینا ممکن لیکن کسی کے پرس سے پیسے لینا ناممکن؟

خوش رہیے۔

خلیل الرحمان بھائی
ظاہر ہے بلا واسطہ تو لکھنے سے رہا :)
میں آپ پر اور آپ مجھ پر تو لکھ سکتے ہیں لیکن ۔۔۔

آپ کے متوقع جواب کے لئے ممنون ہوں

اب آئے ہیں تو سر دست اس غزل میں غلطی سے لکھے پانْوں سے نون غنّاں بھی ہٹا دیجئے
لے تو لُوں سوتے میں اُس کے پانْو کا بوسہ مگر
صحیح ہے
تشکّر صاحب
بہت خوش رہیں
 
Top