بہادر شاہ ظفر جو دل میں ہو، سو کہو تم، نہ گفتگو سے ہٹو ( بہادرشاہ ظفر )

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
بہادرشاہ ظفر
جو دل میں ہو، سو کہو تم، نہ گفتگُو سے ہٹو
رہو، پر آنکھ کے آگے، نہ رُوبرُو سے ہٹو
میں آپ پھیرتا ہُوں، اپنے حلْق پر خنجر
چھُری اُٹھالو تم اپنی، مِرے گلُو سے ہٹو
شہیدِ ناز کے، ہرزخْم سے ہے خُوں جاری
تمھارا، تر نہ ہو دامن کہیں لہُو سے، ہٹو
جو پیش آئے وہ مستو، کرم ہے ساقی کا
نہ پھیروجام سے منہ، اور نہ تم سبُو سے ہٹو
بہادرشاہ ظفر
 

فرخ منظور

لائبریرین
اگر ناگوارِ خاطر نہ گذرے تو دوسرے مصرع کو دوبارہ دیکھ لیں۔ پھرو کی جگہ شاید "پھیرو" ہونا چاہیے۔​
جو پیش آئے وہ مستو، کرم ہے ساقی کا
نہ پھروجام سے منہ، اور نہ تم سبُو سے ہٹو
 

طارق شاہ

محفلین
اگر ناگوارِ خاطر نہ گذرے تو دوسرے مصرع کو دوبارہ دیکھ لیں۔ پھرو کی جگہ شاید "پھیرو" ہونا چاہیے۔​
جو پیش آئے وہ مستو، کرم ہے ساقی کا
نہ پھروجام سے منہ، اور نہ تم سبُو سے ہٹو
تشکّر فرخ صاحب !
جی یہ میری ٹائپنگ اور کوتاہ نظری کا شاخسانہ ہے

نہ پھیروجام سے منہ، اور نہ تم سبُو سے ہٹو
ہی درست ہے

تشکّر ایک بار پھر سے نشاندہی کے لئے
بہت خوش رہیں
 
Top