حسنین ساحر :::: مِرے وجُود کی شاید بُلند قامتی ہے

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
حسنین ساحر

مِرے وجُود کی شاید بُلند قامتی ہے
کہ تیرا غم بھی مِرے سامنے علامتی ہے

ابھی وہ دَور بہت دُور ہے کہ جس کے بعد
کوئی بھی ظلم نہیں ہے، فقط سلامتی ہے

زمانہ، گرچہ ہے تبدیل ہو چکا لیکن !
تمھارا چاہنے والا، وہی قدامتی ہے

مِرے جنُون کی بابت بُزرگ کہتے ہیں
بنے گا مجنُوں یہ بچّہ بڑا کرامتی ہے

مُرید حضرتِ سرکار بُلّھے شاہ کا ہُوں
بہت بُرا ہُوں میں، فِرقہ مِرا ملامتی ہے

کوئی خُدا مِرے دل میں، ارے نہیں ساحر!
کہ، یہ سرائے برائے صنم اقامتی ہے

حسنین ساحر
 
Top