نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے پردہ ہے، مارنے کا اِرادہ کیے ہُوئے بیتی جو مہوشوں سے اِفادہ کیے ہُوئے گزُرے وہ زندگی کہاں سادہ کیے ہُوئے کیوں نااُمیدی آس پہ غالب ہو اب، کہ جب ! اِک عُمر گزُری اِس کو ہی جادہ کیے ہُوئے کردی ہے اِنتظار نے ابتر ہی زندگی اُمّیدِ وصل اِس کا...
  2. طارق شاہ

    اِندرا وَرما ::::: مجھے رنگ دے نہ سُرور دے، مِرے دِل میں خود کو اُتار دے ::::: Indira Varma

    غزلِ اِندرا وَرما مجھے رنگ دے نہ سُرور دے، مِرے دِل میں خود کو اُتار دے مِرے لفظ سارے مہک اُٹھیں، مجھے ایسی کوئی بہار دے مجھے دُھوپ میں تُو قریب کر، مجھے سایہ اپنا نصیب کر مِری نِکہتوں کو عرُوج دے مجھے پُھول جیسا وقار دے مِری بکھری حالت زار ہے، نہ تو چین ہے نہ قرار ہے مجھے لمس اپنا...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کسی بھی کام میں اب دِل مِرا ذرا نہ لگے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش کسی بھی کام میں اب دِل مِرا ذرا نہ لگے کسی کی شکل اب اچھّی تِرے سِوا نہ لگے نِگاہِ ناز نے جانے کِیا ہے کیا جادُو کہ کوئی کام نہ ہونے پہ بھی رُکا نہ لگے رہے ملال، جو ضائع ہو ایک لمحہ بھی تِرے خیال میں گُزرے جو دِن، بُرا نہ لگے خرامِ ناز ہے اُس کا، کہ جُھومنا گُل کا...
  4. طارق شاہ

    سلیم احمد سلیم احمد ::::: دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے ::::: Saleem Ahmad

    غزلِ سلیم احمد دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے اِس طرح مِلیے، کہ جُزوِ زندگی بن جائیے اِک پتنگے نے یہ اپنے رقصِ آخر میں کہا ! روشنی کے ساتھ رہیے، روشنی بن جائیے جس طرح دریا بُجھا سکتے نہیں صحرا کی پیاس اپنے اندر ایک ایسی تشنگی بن جائیے دیوتا بننےکی حسرت میں مُعلّق ہوگئے اب ذرا نیچے...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اِس کا نہیں مَلال، کہ سونے نہیں دِیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خَلِش اِس کا نہیں ملال، کہ سونے نہیں دِیا تنہا تِرے خیال نے ہونے نہیں دِیا پیش آئے اجنبی کی طرح ہم سے جب بھی وہ کچھ ضبط، کچھ لحاظ نے رونے نہیں دِیا چاہا نئے سِرے سے کریں زندگی شروع یہ تیرے اِنتظار نے ہونے نہیں دِیا طاری ہے زندگی پہ مِری مستقل ہی رات دِن تیرے ہجر نے کبھی...
  6. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا ::::: Iftikhar Arif

    غزلِ اِفتخارعارِف رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا جس پہ ہم مر مِٹے، قیامت تھا خُوش جمالوں میں دُھوم تھی اپنی نام اُس کا بھی وجہِ شُہرت تھا پاسِ آوارگی ہمیں بھی بہت ! اُس کو بھی اعترافِ وحشت تھا ہم بھی تکرار کے نہ تھے خُوگر وہ بھی ناآشنائے حُجّت تھا خواب تعبیر بَن کے آتے تھے کیا عجب موسمِ...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِرے دُکھوں کا خلِش اب یہی ازالہ ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِرے دُکھوں کا خلِش اب یہی ازالہ ہے اُمیدِ وصل ہے جس نے مجھے سنبھالا ہے جو تم نہیں ہو، تو ہے زندگی اندھیروں میں مِرے نصیب میں باقی کہاں اُجالا ہے سکوت مرگ سا طاری تھا اک زمانے سے یہ کِس کی یاد نے پھر دِل مِرا اُچھالا ہے رہا نہ کوئی گلہ اب وطن کے لوگوں سے یہاں بھی خُوں...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش دِل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے عِشق جب صُحبتِ بُتاں سے رہے لاکھ سمجھا لِیا بُزرگوں نے ! دُورکب ہم طِلِسمِ جاں سے رہے کب حَسِینوں سے عاشقی نہ رہی کب نہ ہونٹوں پہ داستاں سے رہے دِل میں ارمان کُچھ نہیں باقی اِک قدم آگے ہم زماں سے رہے دِل میں حسرت کوئی بھی باقی ہو ایسے جانے...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ آئیں گے نظر باغ و بہاراں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش نہ آئیں گے نظر باغ و بہاراں ہم نہ کہتے تھے ہُوا وِیراں نگر شہرِ نِگاراں، ہم نہ کہتے تھے رہو گے شہر میں اپنے ہراساں، ہم نہ کہتے تھے تمھارے گھررہیں گے تم کوزنداں ہم نہ کہتے تھے نہ پاؤگے کسے بھی دُور تک، یوں بیکسی ہوگی! ہراِک سے مت رہو دست وگریباں ہم نہ کہتے تھے بشر کی زندگی...
  10. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: اماں مانگو نہ اِن سے جاں فِگاراں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Ahmad Faraz

    احمد فراز اماں مانگو نہ اِن سے جاں فِگاراں، ہم نہ کہتے تھے غنیمِ شہر ہیں چابُک سَواراں، ہم نہ کہتے تھے خِزاں نے تو فقط ملبُوس چِھینے تھے درختوں سے صلیبیں بھی تراشے گی بہاراں ہم نہ کہتے تھے ترس جائے گی ہم سے بے نواؤں کو تِری گلیاں ہمارے بعد اے شہرِ نگاراں ہم نہ کہتے تھے جہاں میلہ لگا ہے...
  11. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جانثاراختر ::::: زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Jan Nisar Akhtar

    غزلِ جانثاراختر زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں ہم نہ کہتے تھے اکارت جائے گا خونِ شہیداں ہم نہ کہتے تھے عِلاجِ چاکِ پیراہن ہُوا، تو اِس طرح ہوگا سِیا جائے گا کانٹوں سے گریباں ہم نہ کہتے تھے ترانے کچھ دبے لفظوں میں خود کو قید کرلیں گے عجب انداز سے پھیلے گا زِنداں ہم نہ کہتے تھے کوئی اِتنا نہ...
  12. طارق شاہ

    سیدعابدعلی عابد ::::: بہار آئی ہے زخمِ جگر کا نام تو لو ::::: Syed Abid Ali Abid

    غزلِ سیدعابدعلی عابد بہار آئی ہے زخمِ جگر کا نام تو لو کوئی بہانہ ہو، اہلِ ہُنر کا نام تو لو ڈرا چُکے ہو، نصِیحت گرو بہت مُجھ کو چَلو اب اُس بُتِ بیداد گر کا نام تو لو دُرست، اُس کے یہاں نارَسا ہے عرضِ وَفا فُغاں کی بات تو چھیڑو ، اثر کا نام تو لو فسانۂ شبِ فُرقت میں، برسبیلِ کلام فریب...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف ہوجائیں روز و شب کے بھی ایّام مختلف شام و سحر یہ دیں مجھے دُشنام مختلف کیا لوگ ہیں، کہ روز ہی اِلزام مختلف پہلےتھیں اِک جَھلک کی، یا مِلنے کی مِنّتیں آتے ہیں اُن کے اب مجھے پیغام مختلف دِل پھر بضد ہے لوٹ کے جانے پہ گھر وہی شاید لِکھا ہے...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اُمید تھی تو، اگرچہ نہ تھی عیاں بالکل ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش اُمید تھی تو، اگرچہ نہ تھی عیاں بالکل ہُوئی کِرن وہی دِل کی ہے اب نہاں بالکل کِھلے نہ پُھول ہیں دِل میں، نظردُھواں بالکل بہار آئی بھی بن کر خَلِش، خِزاں بالکل کہا ہے دِل کی تسلّی کو بارہا خود سے ہم اُن کو بُھول چُکے ہیں، مگرکہاں بالکل جو اُٹھتے دستِ زلیخا ہمارے دامن پر نہ...
  15. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام :::: Qateel Shifai

    غزلِ قتیل شفائی یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام ہم پڑھ رہے ہوں جیسے چُھپا کر کسی کا نام سُنسان یُوں تو کب سے ہے کُہسارِ باز دِید کانوں میں گوُنجتا ہے برابر کسی کا نام دی ہم نے اپنی جان تو قاتِل بنا کوئی مشہُور اپنے دَم سے ہے گھر گھر کسی کا نام ڈرتے ہیں اُن میں بھی نہ ہو اپنا رقیب کوئی لیتے...
  16. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: پَل بھر کو مِل کے اجرِ شِناسائی دے گیا ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی پَل بھر کو مِل کے اجْرِ شِناسائی دے گیا اِک شخص، ایک عُمر کی تنہائی دے گیا آیا تھا شوقِ چارہ گری میں کوئی، مگر کُچھ اور دِل کے زخْم کو گہرائی دے گیا بِچھڑا، تو دوستی کے اثاثے بھی بَٹ گئے شُہرت وہ لے گیا، مجھے رُسوائی دے گیا کِس کی برہنگی تِری پوشاک بن گئی ؟ کِس کا لہُو...
  17. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: وہ زمانہ نظر نہیں آتا ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی وہ زمانہ نظر نہیں آتا کچھ ٹِھکانا نظر نہیں آتا جان جاتی دِکھائی دیتی ہے اُن کا آنا نظر نہیں آتا عِشق در پردہ پُھونکتا ہے آگ یہ جَلانا نظر نہیں آتا اِک زمانہ مری نظر میں رہا اِک زمانہ نظر نہیں آتا دِل نے اُس بزم میں بٹھا تو دِیا اُٹھ کے جانا نظر نہیں آتا رہیے مُشتاق...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہمارے من میں بَسے جو بھی روگ ہوتے ہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہمارے من میں بسے جو بھی روگ ہوتے ہیں شریر کے کسی بندھن کا سوگ ہوتے ہیں جو لاگ، بیر کسی سے بھی کُچھ نہیں رکھتے وہی تو دہر میں سب سے نِروگ ہوتے ہیں بُرا، بُرے کو کسی دھرم کا بنا دینا بَھلے بُرے تو ہراِک میں ہی لوگ ہوتے ہیں پریمیوں کے محبّت میں ڈوبے من پہ کبھی دُکھوں کے...
  19. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ مُحسن نقوی کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے تیرا چہرہ، تِری آنکھیں، تِرے لب یاد آئے ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پَل بھر سوچا دُکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبَب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل...
  20. طارق شاہ

    جون ایلیا ::::: جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے ::::: Jon Elia

    جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دِیجیو جواب، کہ میں جُھوم تو لوُں سوال پر اپنے عُمر بھر اپنی آرزُو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اِک عطا ہے مِری ہوس نِگہی ناز کر خدّ و خال پر اپنے اپنا شوق ایک حیلہ ساز، سو اب شک ہے اُس کو جمال پر اپنے جانے اُس دَم، وہ...
Top