نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::: شہر سنسان ہے کدھر جائیں :::: Nasir Kazmi

    غزل شہر سنسان ہے کدھر جائیں خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں رات کتنی گزُر گئی لیکن اتنی ہمّت نہیں ، کہ گھر جائیں یوں تِرے دھیان سے لرزتا ہُوں جیسے پتّے ہوا سے ڈر جائیں اُن اجالوں کی دُھن میں ‌پھرتا ہُوں چَھب دِکھاتے ہی جو گزُر جائیں رین اندھیری ہے اور کنارہ دُور چاند نکلے تو، پار اُتر جائیں...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے محبت کو جیسے اثر مِل گئی ہے سرِشام ، وہ بام پر آئے ، شاید ہم آئے گلی میں خبر مِل گئی ہے مزید اب خوشی زندگی میں نہیں ہے تھی قسمت میں جومختصرمِل گئی ہے گِلہ کیوں کریں ہم مِلی بے کلی کا توسّط سے اُس کے اگرمِل گئی ہے ہمہ وقت طاری جو رہتی تھی...
  3. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::: شعاعِ حُسن تِرے حُسن کو چھپاتی تھی :::: Nasir Kazmi

    غزل شعاعِ حُسن تِرے حُسن کو چھپاتی تھی وہ روشنی تھی کہ صُورت نظر نہ آتی تھی کسے مِلیں، کہاں جائیں کہ رات کالی ہے وہ شکل ہی نہ رہی ، جو دِیے جلاتی تھی وہ دن توتھے ہی حقیقت میں عمرکا حاصل خوشا وہ دن ، کہ ہمیں روز موت آتی تھی ذرا سی بات سہی ، تیرا یاد آجانا ! ذرا سی بات بہت دیر تک رُلاتی...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ جینے مرنے کا مِرے ، اِک تو سبب بن جاؤ ہو مثالوں میں نہ جو حُسنِ عجب بن جاؤ کِس نے تم سے یہ کہا تھا کہ غضب بن جاؤ آ بسو دل کی طرح گھر میں بھی اے خوش اِلحان زندگی بھر کو مِری سازِ طرب بن جاؤ رشک قسمت پہ مِری سارے زمانے کو رہے ہمسفرتم جو...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا دل ضبط و اعتبار میں خستہ نہیں رہا کیا خُوب ، رہ سکوںگا نہ تیرے بغیر پل افسوس جس پہ سچ کا بھی خدشہ نہیں رہا باتوں سے تیری ذہن ہمارا بنائے پھر ایسا اب ایک بھی کوئی نقشہ نہیں رہا افسوس یوں نہیں ہمیں مال ومتاع کا سوچیں ہماری جان کا صدقہ نہیں...
  6. طارق شاہ

    مخمور دہلوی :::: تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا :::: Makhmoor Dehlvi

    غزل مخمور دہلوی تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا دو قدم چھوڑ کے مجھ کو مِرا سایا نہ گیا تیرے آگے سرِ تسلیم جُھکایا نہ گیا تیرے ہوتے بھی خُدا تجھ کو بنایا نہ گیا الله الله ، مِرے دل میں سمانے والے وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا کاش کچھ اور مِری عُمْر وفا کرجاتی اُن کو حسرت...
  7. طارق شاہ

    بیخود بدایونی :::: شبِ فرقت میں آجاتی اَجل تو اُس کا کیا جاتا :::: Bekhud Badayuni

    غزل بیخود بدایونی شبِ فرقت میں آجاتی اَجل ، تو اُس کا کیا جاتا وہ کیا مُنہ کا نوالہ تھی جو کوئی اُس کو کھا جاتا چُرائی جان مرنے سے ، یہ طعنہ کب سُنا جاتا نہ کھاتا زخم خنجر کا ، تو کیا میں زہر کھا جاتا نہ جاتا ساتھ میّت کے ، مگر مجھ کو مِٹا جاتا مِری بالیں پہ وہ میری طبیعت بن کے آ جاتا...
  8. طارق شاہ

    فضا ابن فیضی :::: شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا :::: Fiza Ibn-e-Faizee

    غزل فضا ابن فیضی شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا ہوں اپنی شوخیِ فکر و خیال میں گم سا بہت حَسِین ہے چہروں کی انجمن ، لیکن ہر آفتاب ہے، گردِ زوال میں گم سا میں اپنے دَور کے ہر تجربے میں زندہ ہُوں مِرے شعوُر کا ماضی ہے حال میں گم سا جواب اِس کا ذرا زندگی سے پوچھو تو ہر آدمی ہے ادھورے...
  9. طارق شاہ

    خواجہ میر درد :::: اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل خواجہ میردرد اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا تُو جس طرف ہووے طرف دار ہُوں تیرا کڑھنے پہ مِرے جی نہ کڑھا ، تیری بَلا سے اپنا تو نہیں غم مجھے ، غمخوار ہُوں تیرا تُو چاہے نہ چاہے، مجھے کُچھ کام نہیں ہے! آزاد ہُوں اِس سے بھی ، گرفتار ہُوں تیرا تو ہووے جہاں مجھ کو بھی ہونا...
  10. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل خواجہ میر درد دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا کِس کی نظر لگی، جو یہ بیمار ہو گیا کچھ ہے خبر تجھے بھی، کہ اُٹھ اُٹھ کے رات کو ! عاشق تِری گلی میں کئی بار ہو گیا بیٹھا تھا خضر آکے مِرے پاس ایک دم گھبرا کے اپنی زیست سے بیزار ہو گیا چاکِ جگر تو سینکڑوں خاطر میں کُچھ نہ تھے دل کی...
  11. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلا :::: تابِ جلوہ بھی تو ہو، وہ سُوئے بام آیا تو کیا :::: Anand Narain Mulla

    آنند نرائن مُلّا غزل تابِ جلوہ بھی تو ہو، وہ سُوئے بام آیا تو کیا چشمِ مُوسیٰ لے کے عشقِ تشنہ کام آیا تو کیا کردِیا اِک باراُس کا پیکرِ خاکی تو سُرخ خُونِ دل گرخنجرِ قاتِل کے کام آیا تو کیا مُدّعائے دِل سمجھ لیں گے، اگر چاہیں گے وہ میرے ہونٹوں تک سوالِ نا تمام آیا تو کیا گِرچُکی اِک بار...
  12. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلا :::: گزری حیات، وہ نہ ہوئے مہرباں کبھی :::: Anand Narain Mulla

    آنند نرائن مُلّا غزل گزُری حیات، وہ نہ ہُوئے مہرباں کبھی سُنتے تھے ہم، کہ عشق نہیں رایگاں کبھی اِتنا تو یاد سا ہے ، کہ ہم تھے جواں کبھی پھرتی ہیں کُچھ نِگاہ میں پرچھائیاں کبھی دو گُل قفس میں رکھ کے نہ صیّاد دے فریب دیکھا ہے ہم نے، جیسے نہیں آشیاں کبھی بُھولے ہوئے ہو تم ، تو...
  13. طارق شاہ

    تلوک چند محرُوم :::: رہی فراق میں بھی شکل رُو برُو تیری :::: Tilok Chand Mehroom

    غزل تلوک چند محروم رہی فراق میں بھی شکل رُو برُو تیری شبہیہ کھینچی تصوّر نے ہُو بہُو تیری معاف رکھ جو ہے گُل ہائے ترسے پیارمجھے کہ اِن میں رنگ تِرا کُچھ ہے، کُچھ ہے بُو تیری نسیمِ صبح کا جھونکا نفس نفس تیرا رہے گی سوختہ جانوں کو آرزو تیری یہ فخر کم نہیں، ہم لائقِ خِطاب تو ہیں عزیز...
  14. طارق شاہ

    تلوک چند محرُوم :::: ہم دل جلوں کو اے بُتِ نامہرباں نہ چھیڑ :::: Tilok Chand Mehroom

    غزل تلوک چند محرُوم ہم دل جَلوں کو اے بُتِ نامہرباں نہ چھیڑ بھڑکے گا اور شعلۂ سوزِ نہاں، نہ چھیڑ صیّاد اور خِزاں کے سِتم اِس پہ کم نہیں تو عندلیبِ زار کو، اے باغباں نہ چھیڑ ہے، ہے ! کِسی کی بزم مجھے یاد آ گئی واعظ خُدا کے واسطے، ذکرِ جناں نہ چھیڑ دُنیا میں اے زیاں روشِ صلحِ کل نہ چھوڑ...
  15. طارق شاہ

    فراق :::: سرمیں سودا بھی نہیں، دل میں تمنّا بھی نہیں :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں لیکن اِس ترکِ محبّت کا بھروسہ بھی نہیں بُھول جاتے ہیں کسی کو مگر ایسا بھی نہیں یاد کرتے ہیں کسی کو، مگر اِتنا بھی نہیں تم نے پُوچھا بھی نہیں، میں نے بتایا بھی نہیں کیا مگر راز وہ ایسا تھا کہ جانا بھی نہیں ایک مُدّت سے تِری...
  16. طارق شاہ

    فراق :::: دل افسُردوں کے اب وہ وقت کی گھاتیں نہیں ہوتیں :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل دل افسُردوں کے اب وہ وقت کی گھاتیں نہیں ہوتیں کسی کا درد اُٹّھے جن میں وہ راتیں نہیں ہوتیں ہم آہنگی بھی تیری دُورئ قربت نُما نِکلی کہ تجھ سے مِل کے بھی تجھ سے مُلاقاتیں نہیں ہوتیں یہ دَورِ آسماں بدلا، کہ اب بھی وقت پر بادل ! برستے ہیں، مگر اگلی سی برساتیں نہیں ہوتیں...
  17. طارق شاہ

    فراق :::: کچھ اپنا آشنا کیوں اے دلِ ناداں نہیں ہوتا :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل کچھ اپنا آشنا، کیوں اے دلِ ناداں نہیں ہوتا کہ آئے دن، یہ رنگِ گردشِ دَوراں نہیں ہوتا ریاضِ دہرمیں جُھوٹی ہنْسی بھی ہم نے دیکھی ہے گُلِستاں دربغل ہر غنچۂ خنداں نہیں ہوتا یقیں لائیں تو کیا لائیں، جو شک لائیں توکیا لائیں کہ باتوں میں تِری سچ جُھوٹ کا اِمکان نہیں ہوتا...
  18. طارق شاہ

    فراق :::: فسردہ پا کے محبّت کو مسکرائے جا -- Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل فسُردہ پا کے محبّت کو ، مُسکرائے جا اب آ گیا ہے تو، اِک آگ سی لگائے جا اِس اِضطراب میں رازِ فروغ پنہاں ہے طلوعِ صبْح کی مانِند تھرتھرائے جا جہاں کو دیگی محبّت کی تیغ آبِ حیات ابھی کچُھ اور اِسے زہر میں بُجھائے جا مِٹا مِٹا کے، محبّت سنْوار دیتی ہے بگڑ بگڑ کے یونہی...
  19. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::: مِرے مزاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں -- Hafeez Jalandhari

    حفیظ جالندھری غزل مِرے مذاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں سُخن ہے نالۂ دل ، نالۂ رباب نہیں اگر وہ فتنہ ، کوئی فتنۂ شباب نہیں تو حشر میرے لئے وجہِ اضطراب نہیں نہیں ثواب کی پابند بندگی میری یہ اِک نشہ ہے جو آلودۂ شراب نہیں مجھے ذلیل نہ کر عُذرِ لن ترانی سے یہ اہلِ ذوق کی توہین ہے، جواب نہیں...
  20. طارق شاہ

    جلیل حسن جلیل (مانکپوری) :::: ادا ادا تِری موجِ شراب ہو کے رہی -- Jaleel Hasan Jaleel Manakpoori

    غزل جلیل حسن جلیل ادا ادا تِری موجِ شراب ہو کے رہی نگاہِ مست سے دُنیا خراب ہو کے رہی تِری گلی کی ہوا ، دل کو راس کیا آتی ہُوا یہ حال، کہ مٹّی خراب ہو کے رہی ہماری کشتئ توبہ کا ، یہ ہُوا انجام بہار آتے ہی ، غرقِ شراب ہو کے رہی وہ آہِ دل جسے سُن سُن کے آپ ہنستے تھے خدنگِ ناز کا ، آخر...
Top