غزل
شہر سنسان ہے کدھر جائیں
خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں
رات کتنی گزُر گئی لیکن
اتنی ہمّت نہیں ، کہ گھر جائیں
یوں تِرے دھیان سے لرزتا ہُوں
جیسے پتّے ہوا سے ڈر جائیں
اُن اجالوں کی دُھن میں پھرتا ہُوں
چَھب دِکھاتے ہی جو گزُر جائیں
رین اندھیری ہے اور کنارہ دُور
چاند نکلے تو، پار اُتر جائیں...
شفیق خلش
غزل
نظرسے جواُس کی نظر مِل گئی ہے
محبت کو جیسے اثر مِل گئی ہے
سرِشام ، وہ بام پر آئے ، شاید
ہم آئے گلی میں خبر مِل گئی ہے
مزید اب خوشی زندگی میں نہیں ہے
تھی قسمت میں جومختصرمِل گئی ہے
گِلہ کیوں کریں ہم مِلی بے کلی کا
توسّط سے اُس کے اگرمِل گئی ہے
ہمہ وقت طاری جو رہتی تھی...
غزل
شعاعِ حُسن تِرے حُسن کو چھپاتی تھی
وہ روشنی تھی کہ صُورت نظر نہ آتی تھی
کسے مِلیں، کہاں جائیں کہ رات کالی ہے
وہ شکل ہی نہ رہی ، جو دِیے جلاتی تھی
وہ دن توتھے ہی حقیقت میں عمرکا حاصل
خوشا وہ دن ، کہ ہمیں روز موت آتی تھی
ذرا سی بات سہی ، تیرا یاد آجانا !
ذرا سی بات بہت دیر تک رُلاتی...
شفیق خلش
غزل
دوست یا دشمنِ جاں کُچھ بھی تم اب بن جاؤ
جینے مرنے کا مِرے ، اِک تو سبب بن جاؤ
ہو مثالوں میں نہ جو حُسنِ عجب بن جاؤ
کِس نے تم سے یہ کہا تھا کہ غضب بن جاؤ
آ بسو دل کی طرح گھر میں بھی اے خوش اِلحان
زندگی بھر کو مِری سازِ طرب بن جاؤ
رشک قسمت پہ مِری سارے زمانے کو رہے
ہمسفرتم جو...
شفیق خلش
غزل
صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا
دل ضبط و اعتبار میں خستہ نہیں رہا
کیا خُوب ، رہ سکوںگا نہ تیرے بغیر پل
افسوس جس پہ سچ کا بھی خدشہ نہیں رہا
باتوں سے تیری ذہن ہمارا بنائے پھر
ایسا اب ایک بھی کوئی نقشہ نہیں رہا
افسوس یوں نہیں ہمیں مال ومتاع کا
سوچیں ہماری جان کا صدقہ نہیں...
غزل
مخمور دہلوی
تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا
دو قدم چھوڑ کے مجھ کو مِرا سایا نہ گیا
تیرے آگے سرِ تسلیم جُھکایا نہ گیا
تیرے ہوتے بھی خُدا تجھ کو بنایا نہ گیا
الله الله ، مِرے دل میں سمانے والے
وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا
کاش کچھ اور مِری عُمْر وفا کرجاتی
اُن کو حسرت...
غزل
بیخود بدایونی
شبِ فرقت میں آجاتی اَجل ، تو اُس کا کیا جاتا
وہ کیا مُنہ کا نوالہ تھی جو کوئی اُس کو کھا جاتا
چُرائی جان مرنے سے ، یہ طعنہ کب سُنا جاتا
نہ کھاتا زخم خنجر کا ، تو کیا میں زہر کھا جاتا
نہ جاتا ساتھ میّت کے ، مگر مجھ کو مِٹا جاتا
مِری بالیں پہ وہ میری طبیعت بن کے آ جاتا...
غزل
فضا ابن فیضی
شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا
ہوں اپنی شوخیِ فکر و خیال میں گم سا
بہت حَسِین ہے چہروں کی انجمن ، لیکن
ہر آفتاب ہے، گردِ زوال میں گم سا
میں اپنے دَور کے ہر تجربے میں زندہ ہُوں
مِرے شعوُر کا ماضی ہے حال میں گم سا
جواب اِس کا ذرا زندگی سے پوچھو تو
ہر آدمی ہے ادھورے...
غزل
خواجہ میردرد
اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا
تُو جس طرف ہووے طرف دار ہُوں تیرا
کڑھنے پہ مِرے جی نہ کڑھا ، تیری بَلا سے
اپنا تو نہیں غم مجھے ، غمخوار ہُوں تیرا
تُو چاہے نہ چاہے، مجھے کُچھ کام نہیں ہے!
آزاد ہُوں اِس سے بھی ، گرفتار ہُوں تیرا
تو ہووے جہاں مجھ کو بھی ہونا...
غزل
خواجہ میر درد
دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا
کِس کی نظر لگی، جو یہ بیمار ہو گیا
کچھ ہے خبر تجھے بھی، کہ اُٹھ اُٹھ کے رات کو !
عاشق تِری گلی میں کئی بار ہو گیا
بیٹھا تھا خضر آکے مِرے پاس ایک دم
گھبرا کے اپنی زیست سے بیزار ہو گیا
چاکِ جگر تو سینکڑوں خاطر میں کُچھ نہ تھے
دل کی...
آنند نرائن مُلّا
غزل
تابِ جلوہ بھی تو ہو، وہ سُوئے بام آیا تو کیا
چشمِ مُوسیٰ لے کے عشقِ تشنہ کام آیا تو کیا
کردِیا اِک باراُس کا پیکرِ خاکی تو سُرخ
خُونِ دل گرخنجرِ قاتِل کے کام آیا تو کیا
مُدّعائے دِل سمجھ لیں گے، اگر چاہیں گے وہ
میرے ہونٹوں تک سوالِ نا تمام آیا تو کیا
گِرچُکی اِک بار...
آنند نرائن مُلّا
غزل
گزُری حیات، وہ نہ ہُوئے مہرباں کبھی
سُنتے تھے ہم، کہ عشق نہیں رایگاں کبھی
اِتنا تو یاد سا ہے ، کہ ہم تھے جواں کبھی
پھرتی ہیں کُچھ نِگاہ میں پرچھائیاں کبھی
دو گُل قفس میں رکھ کے نہ صیّاد دے فریب
دیکھا ہے ہم نے، جیسے نہیں آشیاں کبھی
بُھولے ہوئے ہو تم ، تو...
غزل
تلوک چند محروم
رہی فراق میں بھی شکل رُو برُو تیری
شبہیہ کھینچی تصوّر نے ہُو بہُو تیری
معاف رکھ جو ہے گُل ہائے ترسے پیارمجھے
کہ اِن میں رنگ تِرا کُچھ ہے، کُچھ ہے بُو تیری
نسیمِ صبح کا جھونکا نفس نفس تیرا
رہے گی سوختہ جانوں کو آرزو تیری
یہ فخر کم نہیں، ہم لائقِ خِطاب تو ہیں
عزیز...
غزل
تلوک چند محرُوم
ہم دل جَلوں کو اے بُتِ نامہرباں نہ چھیڑ
بھڑکے گا اور شعلۂ سوزِ نہاں، نہ چھیڑ
صیّاد اور خِزاں کے سِتم اِس پہ کم نہیں
تو عندلیبِ زار کو، اے باغباں نہ چھیڑ
ہے، ہے ! کِسی کی بزم مجھے یاد آ گئی
واعظ خُدا کے واسطے، ذکرِ جناں نہ چھیڑ
دُنیا میں اے زیاں روشِ صلحِ کل نہ چھوڑ...
فراق گورکھپوری
غزل
سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں
لیکن اِس ترکِ محبّت کا بھروسہ بھی نہیں
بُھول جاتے ہیں کسی کو مگر ایسا بھی نہیں
یاد کرتے ہیں کسی کو، مگر اِتنا بھی نہیں
تم نے پُوچھا بھی نہیں، میں نے بتایا بھی نہیں
کیا مگر راز وہ ایسا تھا کہ جانا بھی نہیں
ایک مُدّت سے تِری...
فراق گورکھپوری
غزل
دل افسُردوں کے اب وہ وقت کی گھاتیں نہیں ہوتیں
کسی کا درد اُٹّھے جن میں وہ راتیں نہیں ہوتیں
ہم آہنگی بھی تیری دُورئ قربت نُما نِکلی
کہ تجھ سے مِل کے بھی تجھ سے مُلاقاتیں نہیں ہوتیں
یہ دَورِ آسماں بدلا، کہ اب بھی وقت پر بادل !
برستے ہیں، مگر اگلی سی برساتیں نہیں ہوتیں...
فراق گورکھپوری
غزل
کچھ اپنا آشنا، کیوں اے دلِ ناداں نہیں ہوتا
کہ آئے دن، یہ رنگِ گردشِ دَوراں نہیں ہوتا
ریاضِ دہرمیں جُھوٹی ہنْسی بھی ہم نے دیکھی ہے
گُلِستاں دربغل ہر غنچۂ خنداں نہیں ہوتا
یقیں لائیں تو کیا لائیں، جو شک لائیں توکیا لائیں
کہ باتوں میں تِری سچ جُھوٹ کا اِمکان نہیں ہوتا...
فراق گورکھپوری
غزل
فسُردہ پا کے محبّت کو ، مُسکرائے جا
اب آ گیا ہے تو، اِک آگ سی لگائے جا
اِس اِضطراب میں رازِ فروغ پنہاں ہے
طلوعِ صبْح کی مانِند تھرتھرائے جا
جہاں کو دیگی محبّت کی تیغ آبِ حیات
ابھی کچُھ اور اِسے زہر میں بُجھائے جا
مِٹا مِٹا کے، محبّت سنْوار دیتی ہے
بگڑ بگڑ کے یونہی...
حفیظ جالندھری
غزل
مِرے مذاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں
سُخن ہے نالۂ دل ، نالۂ رباب نہیں
اگر وہ فتنہ ، کوئی فتنۂ شباب نہیں
تو حشر میرے لئے وجہِ اضطراب نہیں
نہیں ثواب کی پابند بندگی میری
یہ اِک نشہ ہے جو آلودۂ شراب نہیں
مجھے ذلیل نہ کر عُذرِ لن ترانی سے
یہ اہلِ ذوق کی توہین ہے، جواب نہیں...
غزل
جلیل حسن جلیل
ادا ادا تِری موجِ شراب ہو کے رہی
نگاہِ مست سے دُنیا خراب ہو کے رہی
تِری گلی کی ہوا ، دل کو راس کیا آتی
ہُوا یہ حال، کہ مٹّی خراب ہو کے رہی
ہماری کشتئ توبہ کا ، یہ ہُوا انجام
بہار آتے ہی ، غرقِ شراب ہو کے رہی
وہ آہِ دل جسے سُن سُن کے آپ ہنستے تھے
خدنگِ ناز کا ، آخر...