نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    افتخار عارف :::: کہتا نہیں ہے کوئی بھی سچ بات اِن دنوں :::: Iftikhar Arif

    غزلِ افتخارعارف کہتا نہیں ہے کوئی بھی سچ بات اِن دنوں اچھّے نہیں ہیں شہر کے حالات اِن دنوں احباب کا رَویّہ بھی بدلا ہُوا سا ہے کچھ تنگ ہوگیا ہے مِرا ہاتھ اِن دنوں اُس کو بھی اپنے حُسن پہ اب ناز ہوگیا ! ٹھہرے ہُوئے ہیں میرے بھی جذبات اِن دنوں اُلجھا دِیا ہے مُجھ کو غمِ روزگار نے ! مُمکن...
  2. طارق شاہ

    فراق :::: کچھ اشارے تھے جنھیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل کُچھ اِشارے تھے جنھیں دُنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم اُس نِگاہِ آشنا کو ، کیا سمجھ بیٹھے تھے ہم رفتہ رفتہ غیر اپنی ہی نظر میں ہو گئے واہ ری غفلت تُجھے اپنا سمجھ بیٹھے تھے ہم ہوش کی توفِیق بھی ، کب اہلِ دل کو ہوسکی عِشق میں ، اپنے کو دِیوانہ سمجھ بیٹھے تھے ہم پردۂ آزردگی...
  3. طارق شاہ

    اقبال عظیم :::: اِس بھری محفل میں اپنا مُدّعا کیسے کہیں :::: Prof. Iqbal Azeem

    غزل اقبال عظیم اِس بھری محفل میں اپنا مُدّعا کیسے کہیں اتنی نازک بات اُن سے برملا کیسے کہیں اُن کی بےگانہ روی کا رنج ہے ہم کو مگر اُن کو ، خود اپنی زباں سے بے وفا کیسے کہیں وہ خفا ہیں ہم سے شاید بر بِنائے احتیاط اُن کی مجبوری کو بے سمجھے ، جفا کیسے کہیں اہلِ دل تو لے اُڑیں گے اِس ذرا سی...
  4. طارق شاہ

    پروین شاکر :::: یاد کیا آئیں گے وہ لوگ جو آئے نہ گئے :::: Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر یاد کیا آئیں گے وہ لوگ جو آئے نہ گئے کیا پذیرائی ہو اُن کی جو بُلائے نہ گئے اب وہ نیندوں کا اُجڑنا تو نہیں دیکھیں گے وہی اچھّے تھے جنھیں خواب دکھائے نہ گئے رات بھر میں نے کھُلی آنکھوں سے سپنا دیکھا رنگ وہ پھیلے کہ نیندوں سے چُرائے نہ گئے بارشیں رقص میں تھیں...
  5. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں :::: Qateel Shifai

    غزل قتیل شفائی ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں ہو چُکی اُن سے ملاقات ، چلو سو جائیں دُور تک گُونج نہیں ہے کِسی شہنائی کی لُٹ گئی اٌس کی ہے بارات ، چلو سو جائیں لوگ اِقرارِ وفا کر کے بُھلا دیتے ہیں یہ نہیں کوئی نئی بات ، چلو سو جائیں شام ہوتی ، تو کِسی جام سے جی بہلاتے بند ہیں اب تو...
  6. طارق شاہ

    اختر شیرانی :::: کِس کی آنکھوں کا لئے د ل پہ اثر جاتے ہیں :::: Akhtar Shirani

    غزل اختر شیرانی کِس کی آنکھوں کا لِئے دِل پہ اثر جاتے ہیں میکدے ہاتھ بڑھاتے ہیں ، جِدھر جاتے ہیں دل میں ارمانِ وصال ، آنکھ میں طُوفانِ جمال ہوش باقی نہیں جانے کا ، مگر جاتے ہیں بُھولتی ہی نہیں دِل کو تِری مستانہ نِگاہ ! ساتھ جاتا ہے یہ مَےخانہ جِدھر جاتے...
  7. طارق شاہ

    میر :::: کیا بُلبُلِ اسیر ہے بے بال و پر ، کہ ہم :::: Meer Taqi Meer

    غزل میر تقی میر کیا بُلبُلِ اسیر ہے بے بال و پر ، کہ ہم گُل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اِس قدر ، کہ ہم خورشید صُبْح نِکلے ہے اِس نُور سے کہ تُو شبنم گِرہ میں رکھتی ہے یہ ، چشمِ تر! کہ ہم جیتے ہیں تو دِکھاویں گے ، دعوائے عندلیب ! گُل بِن خِزاں میں اب کے وہ رہتی ہے مر ، کہ ہم یہ تیغ ہے، یہ طشت...
  8. طارق شاہ

    انشا اللہ خان انشا :::: چشم و ادا و غمزہ، شوخی و ناز، پانچوں :::: Inshah allah KhaN Inshah

    غزلِ انشا اللہ خاں انشا چشم و ادا و غمزہ، شوخی و ناز، پانچوں دُشمن ہیں میرے جی کے، بندہ نواز! پانچوں کیا رنگِ زرد و گریہ ، کیا ضعف و درد و افغاں افشا کریں ہیں مِل کر میرا یہ راز، پانچوں نارِ فراق سے ہے، جوں شمع، دِل کو ہر شب احراق و داغ و گریہ ، سوز و گداز، پانچوں دیکھا ہے جب سے تجھ کو،...
  9. طارق شاہ

    ظہوراللہ خان نوا :::: گردش نصیب ہُوں میں اُس چشمِ پُرفسوں کا :::: Zahoor ul lah KhaN Nawa

    غزل ظہوراللہ خان نوا گردش نصیب ہُوں میں اُس چشمِ پُرفسوں کا دَورِ فلک بھی جس کے فتنے سے بر نہ آیا دیوانۂ پری کو کب اُنس اِنس سے ہو ! جو اُس کے در پہ بیٹھا ، پھراپنے گھر نہ آیا خُوبانِ جَور پیشہ گُزرے بہت ہیں، لیکن تجھ سا کوئی جہاں میں ، بیداد گر نہ آیا دیوار سے پٹک کر سر مر گئے ہزاروں...
  10. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::: پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی - Akbar Allahabadi

    اکبرالہٰ آبادی غزل پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی یہ وفا کیسی تھی صاحب ، یہ مروّت کیسی دوست احباب سے ہنس بول کے کٹ جائے گی رات رندِ آزاد ہیں ، ہم کو شبِ فُرقت کیسی جس حسِیں سے ہُوئی اُلفت وہی معشوق اپنا عشق کِس چیز کو کہتے ہیں ، طبیعت کیسی جس طرح ہوسکے دن زیست کے پورے کرلو چار دن...
  11. طارق شاہ

    اجنبی رنگ :::::: سرفراز آرش

    اجنبی رنگ سرفراز آرش اجنبی رنگ ، چشمِ ِتمازت میں محصُور بے نُور خوابوں کی رنگت کو روتے رہے میں پہاڑی کے ٹیلے پہ موجود تھا برف گرتی رہی، خون جمتا رہا ایک عریانی عریاں بدن کو چھپانے لگی تھی "حرارت دعاؤں کی داسی نہیں" کڑوے پانی کی چھاگل سے اسباب ٹپکائےتھے آگ بھڑکائی تھی بند رستوں میں حدت گزر گہ...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: آنکھوں کی طرح میری چمکتے رہو تارو :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل آنکھوں کی طرح میری چمکتے رہو تارو تم دل کی طرح دِید کی اُمید نہ ہارو ہے ہجر کا موسم یہ مِرے دل کے سہارو قائم رہے کچھ وصل کی اُمّید تو پیارو غالب رہے ضو باری بچھی تِیرہ شبی پر چہرے نہ لگیں یاس کی تصویر سی تارو اے چاند ، اُسے میری تسلّی ہی کی خاطر آجائے وہ تم میں نظر ایسا...
  13. طارق شاہ

    فراق :::: زیر و بم سے سازِ خلقت کے جہاں بنتا گیا :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل زیر و بم سے سازِ خلقت کے جہاں بنتا گیا یہ زمیں بنتی گئی ، یہ آسماں بنتا گیا داستانِ جورِ بیحد خُون سے لکھتا رہا قطرہ قطرہ اشکِ غم کا، بیکراں بنتا گیا عشقِ تنہا سے ہُوئیں ، آباد کتنی منزلیں اِک مُسافر کارواں در کارواں بنتا گیا ہم کو ہے معلوُم سب رودادِ علم و فلسفہ...
  14. طارق شاہ

    سبط علی صبا :::: موسمِ گل کے لیے بارِ گراں چھوڑ گئی :::: Sibt e Ali Saba

    غزل سبط علی صبا موسمِ گُل کے لئے بارِ گِراں چھوڑ گئی زرد پتّے جو گُلِستاں میں خِزاں چھوڑ گئی مجھ کو تنہائی کے احساس سے ڈر لگتا ہے تو مجھے عمرِ رواں جانے کہاں چھوڑ گئی تِرا احسان ہے ، اے فصلِ بہاراں مجھ پر ! جاتے جاتے مِرے ہونٹوں پہ فغاں چھوڑ گئی یہ شکایت ہے عبث ہم سے تِری گردشِ وقت دیکھ ہم...
  15. طارق شاہ

    مومن :::: مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے :::: Momin KhaN Momin

    غزلِ مومِن خاں مومِن مشوره کیا کیجے چرخِ پیر سے دن نہیں پھرتے کسی تدبیر سے کس طرح مایوس ہُوں تاثیر سے دَم رُکے ہے نالۂ شبگیر سے میری وحشت کے لئےصحرائے قیس تنگ تر ہے خانۂ زنجیر سے کیوں نہ ٹپکے آب ، جب ٹپکے لہو برق کٹتی ہے تِری شمشیر سے یُوں بنا کر حالِ دل کہنا نہ تھا بات بگڑی...
  16. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

    مولانا حسرت موہانی غزل حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے دیکھنا وہ نِگہِ ناز کہاں ٹھہری ہے ہجرساقی میں یہ حالت ہے کہ آجائے سُرُور بُوئے مے وجہِ غمِ بادہ کشاں ٹھہری ہے کیوں نہ مامُور غمِ عشق ہو دُنیائے خیال شکلِ یار آفتِ ہر پِیر و جواں ٹھہری ہے جس طبیعت پہ ہمیں نازِ حق آگاہی تھا اب وہی...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: وہ خوابِ دل نشیں مِرے، جو مُنتشر ہُوئے :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل وہ خوابِ دل نشیں مِرے ، جو مُنتشر ہُوئے حسرت میں ڈھل کے پھر سے تِرے مُنتظر ہُوئے راہِ خیال و فکر میں جو ساتھ ساتھ تھے کب راہِ زندگی میں مِرے ہم سفر ہُوئے دل کے مُعاملے وہ دِلوں تک ہی کب رہے برکت سے رازداں کی سبھی مُشتہر ہوئے بڑھ کر بلآخر ایک سے غم قافلہ بنا رنج...
  18. طارق شاہ

    شاہ نعیم الدین نعیمی :::: سبھی ذی ہوش قوموں کا ہے قرنوں سے یہ اندازہ ۔ Shah Naeem ud deen Naeemi

    غزلِ شاہ نعیم الدین نعیمی سبھی ذی ہوش قوموں کا ہے قرنوں سے یہ اندازہ کلیدِ آگہی کرتی ہے پیدا فکر و فن تازہ مفادِ ذات غالب ہو اگر طرزِ حکومت میں بکھر جاتا ہے ایسے عہد کا پھر جلد شِیرازہ نہ کُھل پایا درِ ایجاب اب تک ان دُعاؤ ں پر گو میں نے کھٹکٹایا خُوب اُس کے گھر کا...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: آئے جو وہ ، تو دل کے سب ارماں مچل گئے :::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش غزل آئے جو وہ ، تو دل کے سب ارماں مچل گئے بُجھتے ہُوئے چراغِ وفا پھر سے جل گئے مِلتے توسب سے آ کے ہیں اِک ہم ہی کو مگر مِلتی نہیں خبر وہ کب آکر نکل گئے پیمان وعہد کیا ہُوئے، سوچوں کبھی کبھی کیوں قربتوں کے ہوتے وہ اِتنے بدل گئے ویراں تھی زندگی، مِری اِک دِید کے بغیر اب ایسی...
  20. طارق شاہ

    محمد حفیظ الرحمٰن :::: جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے :::: Mohammed Hafeez ur Rehman

    غزل محمد حفیظ الرحمٰن جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے رنگ و بُو کے جہاں سے اُٹھتا ہے منزلیں اُس غبار میں گمُ ہیں جو تِرے کارواں سے اُٹھتا ہے غور سے سُن اِسے ، کہ یہ نالہ میرے قلبِ تپاں سے اُٹھتا ہے یہ کسی اور آگ کا ہے دُھواں یا مِرے آشیاں سے اُٹھتا ہے ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر فکرِ سُود و...
Top