محمد حفیظ الرحمٰن :::: جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے :::: Mohammed Hafeez ur Rehman

طارق شاہ

محفلین



غزل
محمد حفیظ الرحمٰن

جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
رنگ و بُو کے جہاں سے اُٹھتا ہے

منزلیں اُس غبار میں گمُ ہیں
جو تِرے کارواں سے اُٹھتا ہے

غور سے سُن اِسے ، کہ یہ نالہ
میرے قلبِ تپاں سے اُٹھتا ہے

یہ کسی اور آگ کا ہے دُھواں
یا مِرے آشیاں سے اُٹھتا ہے

ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر
فکرِ سُود و زیاں سے اُٹھتا ہے

پھر کہاں اُس کے دل کو چین و قرار!
جوتِرے درمیاں سے اُٹھتا ہے

کچھ تعلّق نہیں مکاں سے اِسے
شور یہ لامکاں سے اُٹھتا ہے

گردِ مہتاب ہے فلک کا غبار
یا کسی کہکشاں سے اُٹھتا ہے؟

زندگی ہے کہ ، بُلبُلہ کوئی
سطحِ آبِ رواں سے اُٹھتا ہے

ظلم اور جبر کا ہراِک فِتنہ
قصرِصاحب قراں سے اُٹھتا ہے

کتنا محبُوب ہے ہمیں وہ دُھواں
جو صفِ دُشمناں سے اُٹھتا ہے

آہی جائیں گے حسبِ وعدہ وہ
اعتبار اِس گُماں سے اُٹھتا ہے

لوحِ محفُوظ میں ہے سب مرقوُم
کون کِس دن کہاں سے اُٹھتا ہے

منتظر ہُوں حفیظ ! کب پردہ
رازِ کون و مکاں سے اُٹھتا ہے

محمد حفیظ الرحمٰن



 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب شاہ صاحب
ہر شعر ہی قابل تعریف ہے

ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر
فکرِ سُود و زیاں سے اُٹھتا ہے

پھر کہاں اُس کے دل کو چین و قرار!
جوتِرے درمیاں سے اُٹھتا ہے

کچھ تعلّق نہیں مکاں سے اِسے
شور یہ لامکاں سے اُٹھتا ہے

ظلم اور جبر کا ہراِک فِتنہ
قصرِصاحب قراں سے اُٹھتا ہے
 

طارق شاہ

محفلین
تشکّر ، صائمہ شاہ صاحبہ
اظہار خیال اور انتخاب کی پذیرائی کا
یہ بہت ہی خوب اور مربوط ،اردو محفل میں ہی پیش کردہ طرحی غزل ہے
جو میری نظر سے پہلے نہیں گزری تھی
بہت خوش رہیں :):)
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ کیا ہی عمدہ طرحی غزل ہے ۔
شراکت کا شکریہ ۔
گیلانی صاحبہ !
اظہار خیال پرتشکّر ، بلاشبہ غزل بہت عمدہ اسلوب اور خیالات کی حامل ہے
اور صاحب تخلیق داد کے مستحق ، یہاں پیش کرنا باعثِ شادمانی ہوا ، جو
پذیرائی ہوئی۔ حق بحقدار رسید
بہت خوش رہیں :)
 
Top