طرحی غزل

  1. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس :::::: Iftikhar Arif

    غزل کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس ایک بستی میں کسی شہرِ خوش آثار کے پاس دِن نِکلتا ہے، تو لگتا ہے کہ جیسے سورج صُبحِ روشن کی امانت ہو شبِ تار کے پاس دیکھیے کُھلتے ہیں کب، انفس و آفاق کے بھید ہم بھی جاتے تو ہیں اِک صاحبِ اَسرار کے پاس خلقتِ شہر کو مُژدہ ہو کہ، اِس عہد...
  2. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  3. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  4. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  5. نیرنگ خیال

    یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا (محمد احمد)

    غزل یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا ہم نے خود ہی دیکھ لیا تھا ایک سراب کناروں کا جھڑتی اینٹیں سُرخ بُرادہ کب تک اپنے ساتھ رکھیں وقت چھتوں کو چاٹ رہا ہے ، دشمن ہے دیوارں کا تیز ہوا نے تنکا تنکا آنگن آنگن دان کیا گم صُم چڑیا طاق میں بیٹھی سوچ رہی ہے پیاروں کا سُرخ گلابوں کی رنگت...
  6. نیرنگ خیال

    ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں، ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم (محمداحمد)

    محمداحمد بھائی کی ایک طرحی غزل ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں، ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم ہم صحرا ہیں اور جل تھل ہیں، ہیں دریا اور پایاب ہیں ہم اب غم کوئی، نہ سرشاری، بس چلنے کی ہے تیاری اب دھوپ ہے پھیلی آنگن میں، اور کچی نیند کے خواب ہیں ہم ہاں شمعِ تمنّا بجھ بھی گئی، اب دل تِیرہ، تاریک بہت اب...
  7. فرحان عباس

    عقل تو امتحان میں آئی

    السلام علیکم. اساتذہ کرام سے اصلاح کیلئے ایک طرحی غزل پیش کرتا ہوں. ‏@الف عین ‏@محمد وارث ۱. ﺍﺳﮑﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﺟﺎﻥ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ۲. ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﺁﮐﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﯾﺴﯽ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ۳. ﺟﺲ ﻧﮯ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﻓﻀﻮﻝ ﮔﻮﺋﯽ ﮐﻮ ﻗﺪﺭ ﺍﺳﮑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﯽ ۴. ﺻﻨﻒ ﻧﺎﺯﮎ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺣﺠﺎﺏ ﻟﯿﺎ ﺗﺐ ﺳﮯ ﺍﻣﻦ ﻭ ﺍﻣﺎﻥ ﻣﯿﮟ...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش " ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے " ٹھہرنا پل کو کہاں اختیارِ راہ میں ہے نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے دِیا ہے خود پہ جسے اختیار راہ میں ہے کہاں کا وہم! یقیں ہے مجھے اجل کی طرح وہ میں نے جس پہ کِیا اعتبار راہ میں ہے زیاں مزِید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو ! جسے ہے دِل...
  9. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے ::::: Ahmad Faraz

    غزل احمد فراز سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
  10. طارق شاہ

    محمد حفیظ الرحمٰن :::: جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے :::: Mohammed Hafeez ur Rehman

    غزل محمد حفیظ الرحمٰن جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے رنگ و بُو کے جہاں سے اُٹھتا ہے منزلیں اُس غبار میں گمُ ہیں جو تِرے کارواں سے اُٹھتا ہے غور سے سُن اِسے ، کہ یہ نالہ میرے قلبِ تپاں سے اُٹھتا ہے یہ کسی اور آگ کا ہے دُھواں یا مِرے آشیاں سے اُٹھتا ہے ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر فکرِ سُود و...
  11. کاشفی

    تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ - عالیہ تقوی

    طرحی غزل از: عالیہ تقوی، الہ آباد تھا جو اپنا ہوا پرایا وہ اپنی قسمت نے دن دکھایا وہ مرحلےکتنےکرکےطےپہنچے بزم میں پر نہ آج آیا وہ یار نے رسم و راہ کردی بند غیر نے اس کو ورغلایا وہ تھک گئےحال دل سناکر ہم صرف ہولے سےمسکرایا وہ آشیاں ہم نےخود اجاڑ دیا ہم کو صیاد نے ستایا وہ اب نہ موسی کوچاہئے...
Top