حفیظ

  1. فاتح

    حفیظ جالندھری دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف ۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی ۔ حفیظ جالندھری

    عرضِ ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجُز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربتِ خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا یا پتھروں کو معرفتِ ذات ہو گئی یارانِ بے بساط کہ ہر...
  2. طارق شاہ

    حفیظؔ احمد :::::: چند افسانے سے لوحِ دِل پہ کندہ کرگیا :::::: Hafeez Ahmed

    غزل چند افسانے سے لَوحِ دِل پہ کندہ کرگیا مصلحت اندیش تھا، رُسوائیوں سے ڈر گیا کتنی یخ بستہ فِضا ہے، کتنے پتّھر دِل ہیں لوگ ایک اِک شُعلہ تمنّا کا ، ٹھٹھر کر مر گیا ذہن میں میرے رَچا ہے اب نئے موسم کا زہر ! سوچ کے پردے سے، رنگوں کا ہر اِک منظر گیا ایک مُدّت سے کھڑا ہُوں آنکھ کی دہلیز پر...
  3. طارق شاہ

    حفیظؔ احمد :::::: کبھی کسی سے، کبھی خود سے برسَرِ پیکار :::::: Hafeez Ahmed

    غزل کبھی کسی سے، کبھی خود سے برسر ِپیکار مِرا وجُود ہےتفہیمِ جُستجُو کا شِکار مَیں جِس کی کھَوج میں اِک عُمر سے ہُوں سرگرداں وہ میرا چاند رہا دُھند میں پَسِ دِیوار غرُورِ شوق کی مشعل اُٹھا کے نِکلا تھا ہُوا ہُوں رات کی سنگِنیوں میں تِیرہ فِشار نجانے کِتنے زمانوں سے ہُوں یہاں محصُور ہے...
  4. حسن محمود جماعتی

    شہر _ بُتاں میں دیکھ لے خاکہ نگار چپ::: محمد حفیظ

    شہر _ بُتاں میں دیکھ لے خاکہ نگار چپ طرز _ نگارشات میں تھے کوہسار چپ اندر کے شور سے بنے چہرے پہ سو نقوش خطّاط لکھ رہے تھے اُسے بےشمار چپ خوشے کی چاہتوں میں ہی چیخے تمام عمر ہم کو مگر نصیب ہوئی کردگار چپ نخل _ عزا کو دیکھ کے کہنے...
  5. حسن محمود جماعتی

    بہت کٹھن تھا میرے انتظار کا لمحہ::::: محمد حفیظ:::

    بہت کٹھن تھا میرے انتظار کا لمحہ چلی ہوا تو اڑ گیا بہار کا لمحہ یہ میرا دل کہ اسے چاہتا تھا دل سے مگر اسی نے توڑا تو بدلا معیار کا لمحہ وہ آئے مرگ پہ میرے تو زیب تن تھا زریں یہی تو اس کے لیے تھا سنگھار کا لمحہ جو ہم نزع میں ملے تو عاجزی تھی حفیظ یہ اور بات کہ وہ تھا وقار کا لمحہ محمد حفیظ
  6. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::::: سخت گیر آقا :::::: Hafeez Jullundhri

    نظم سخت گیر آقا آج بستر ہی میں ہُوں کردِیا ہے آج میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا اور میں ایک سخت گیر آقا ۔۔۔۔(زمانے کا غلام) کِس قدر مجبُور ہُوں پیٹ پُوجا کے لیے دو قدم بھی ، اُٹھ کے جا سکتا نہیں میرے چاکر پاؤں شل ہیں جُھک گیا ہُوں اِن کمینوں کی رضا کے...
  7. طارق شاہ

    ابوالاثرحفیظ جالندھری ::::: عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو ::::: Hafeez Jullundhri

    غزل حفیظ جالندھری عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو معشُوق خود بھی چاہے تو اِس کا بَھلا نہ ہو ہے مُدّعائے عِشق ہی دُنیائے مُدّعا یہ مُدّعا نہ ہو تو کوئی مُدّعا نہ ہو عِبرت کا درس ہے مجھے ہر صورتِ فقِیر ہوتا ہے یہ خیال کوئی بادشاہ نہ ہو پایانِ کارموت ہی آئی بروئے کار ہم کو تو وصل چاہیے...
  8. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: شامِ رنگیں ::::: Hafeez Jullundhri

    شامِ رنگیں حفیظ جالندھری پچّھم کے در پہ سُورج بِستر جما رہا ہے رنگین بادلے میں چہرہ چُھپا رہا ہے کِرنوں نے رنگ ڈالا بادل کی دھارِیوں کو پھیلا دِیا فلک پر گوٹے کِناریوں کو عکسِ شَفَق نے کی ہے اِس طرح زرفشانی گُھل مِل کے بہ رہے ہیں ندی میں آگ پانی اوڑھے سِیہ دوپٹّے سرسبز وادِیوں نے...
  9. طارق شاہ

    ::::: جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہُوں ::::: Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہُوں وہیں ڈوبا ہُوا پایا گیا ہُوں بہ حالِ گُمرہی پایا گیا ہُوں حرَم سے دیر میں لایا گیا ہُوں بَلا کافی نہ تھی اِک زندگی کی دوبارہ یاد فرمایا گیا ہُوں بَرنگِ لالۂ وِیرانہ بیکار کِھلایا اور مُرجھایا گیا ہُوں اگرچہ ابرِ گوہر بار ہُوں میں مگر آنکھوں...
  10. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: مِل جائے مے، تو سجدۂ شُکرانہ چاہیے ::::: Abu Al-Asar Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری مِل جائے مے، تو سجدۂ شُکرانہ چاہیے پیتے ہی ایک لغزشِ مستانہ چاہیے ہاں احترامِ کعبہ و بُتخانہ چاہیے مذہب کی پُوچھیے تو جُداگانہ چاہیے رِندانِ مے پَرست سِیہ مَست ہی سہی اے شیخ گفتگوُ تو شریفانہ چاہیے دِیوانگی ہے، عقل نہیں ہے کہ خام ہو دِیوانہ ہر لحاظ سے، دِیوانہ...
  11. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا ::::: Abu Al-Asar Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا تُخمِ احساسِ وفا سنگ میں بونا چاہا آنے والے کسی طوُفان کا رونا رو کر نا خُدا نے مجھے ساحِل پہ ڈبونا چاہا سنگ دِل کیوں نہ کہیں بُتکدے والے مجھ کو میں نے پتّھر کا پرِستار نہ ہونا چاہا حضرتِ شیخ نہ سمجھے مِرے دِل کی قیمت لے کے تسبِیح...
  12. محمد بلال اعظم

    "کلیاتِ حفیظ تائبؒ سے نعتوں کا انتخاب"۔۔۔ تبصرہ جات

    السلام علیکم! حفیظ تائبؒ کی نعتیں ٹائپنگ کا دوسرا زینہ "کلیاتِ حفیظ تائبؒ" سے انتخاب۔۔۔ برائے تبصرہ جات استادِ محترم الف عین صاحب استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب عائشہ عزیز آپی محمد اسامہ سَرسَری بھائی سیدہ شگفتہ آپی قیصرانی انکل
  13. فاتح

    حفیظ جالندھری جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں ۔ حفیظ جالندھری

    جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں اپنے بس کی بات نہیں، صیّاد کے بس کی بات نہیں جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے سارے رشتے ٹوٹ گئے، اک تارِ نفس کی بات نہیں تیرا پھولوں کا بستر بھی راہ گزارِ سیل میں ہے آقا، اب یہ بندے ہی کے خار و خس کی بات نہیں دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں،...
  14. طارق شاہ

    محمد حفیظ الرحمٰن :::: جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے :::: Mohammed Hafeez ur Rehman

    غزل محمد حفیظ الرحمٰن جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے رنگ و بُو کے جہاں سے اُٹھتا ہے منزلیں اُس غبار میں گمُ ہیں جو تِرے کارواں سے اُٹھتا ہے غور سے سُن اِسے ، کہ یہ نالہ میرے قلبِ تپاں سے اُٹھتا ہے یہ کسی اور آگ کا ہے دُھواں یا مِرے آشیاں سے اُٹھتا ہے ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر فکرِ سُود و...
  15. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::: مِرے مزاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں -- Hafeez Jalandhari

    حفیظ جالندھری غزل مِرے مذاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں سُخن ہے نالۂ دل ، نالۂ رباب نہیں اگر وہ فتنہ ، کوئی فتنۂ شباب نہیں تو حشر میرے لئے وجہِ اضطراب نہیں نہیں ثواب کی پابند بندگی میری یہ اِک نشہ ہے جو آلودۂ شراب نہیں مجھے ذلیل نہ کر عُذرِ لن ترانی سے یہ اہلِ ذوق کی توہین ہے، جواب نہیں...
  16. طارق شاہ

    حفیظ ہوشیارپوری :::: محبّت کرنے والے، کم نہ ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

    غزلِ حفیظ ہوشیار پوری محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے ! تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے ! سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی ! اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم...
  17. طارق شاہ

    حفیظ ہوشیارپوری :::: پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے -- Hafeez Hoshiarpuri

    غزلِ حفیظ ہوشیار پوری پھر سے آرائشِ ہستی کے جو ساماں ہوں گے تیرے جلووں ہی سے آباد شبستاں ہوں گے عشق کی منزلِ اوّل پہ ٹھہرنے والو ! اِس سے آگے بھی کئی دشت و بیاباں ہوں گے تو جہاں جائے گی غارت گرِ ہستی بن کر ! ہم بھی اب ساتھ تِرے گردشِ دوراں ہوں گے کِس قدر سخت ہے، یہ ترک و طلب کی منزل...
  18. طارق شاہ

    حفیظ ہوشیارپوری :::: راز سربستہ محبّت کے، زباں تک پہنچے -- Hafeez Hoshiarpuri

    غزلِ حفیظ ہوشیار پوری راز سربستہ محبّت کے، زباں تک پہنچے بات بڑھ کر یہ خُدا جانے کہاں تک پہنچے کیا تصرّف ہے تِرے حُسن کا، اللہ الله جلوے آنکھوں سے، اُترکردِل وجاں تک پہنچے تیری منزل پہ پہنچنا کوئی آسان نہ تھا سرحدِ عقل سے گزُرے تو یہاں تک پنچے حیرتِ عشق مِری، حُسن کا آئینہ ہے دیکھنے...
  19. محمد بلال اعظم

    حفیظ تائب سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں

    سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں اوجِ قوسین پہ ضَو ریز عَلَم تیرے ہیں وقت اور فاصلے کو بھی تری رحمت ہے محیط سب زمانے ترے، موجود و عدم تیرے ہیں جیسے تارے ہوں سرِ کاہکشاں جلوہ فشاں عرصۂ زیست میں یوں نقشِ قدم تیرے ہیں اہلِ فتنہ کا تعلّق نہیں تجھ سے کوئی قافلے خیر کے اے خیر شیم تیرے ہیں...
  20. فرحت کیانی

    حفیظ ہوشیارپوری متاعِ شیشہ کا پروردگار سنگ ہی سہی۔۔۔۔ حفیظ ہوشیار پوری

    متاعِ شیشہ کا پروردگار سنگ ہی سہی متاعِ شیشہ پہ کب تک مدار کارگہی بہار میں بھی وہی رنگ ہے وہی انداز ہنوز اہلِ چمن ہیں شکار کم نگہی فسردہ شبنم و بےنور دیدہء نرگس دریدہ پیرہنِ گل، ایاغِ لالہ تہی بلند بانگ بھی ہوتے گناہ کرتے اگر نوائے زیرِ لبی ہے ثبوتِ بے گہنی اُس ایک بات کے افسانے...
Top