شفیق خلش :::: آئے جو وہ ، تو دل کے سب ارماں مچل گئے :::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


c81l.jpg

شفیق خلش
غزل

آئے جو وہ ، تو دل کے سب ارماں مچل گئے
بُجھتے ہُوئے چراغِ وفا پھر سے جل گئے

مِلتے توسب سے آ کے ہیں اِک ہم ہی کو مگر
مِلتی نہیں خبر وہ کب آکر نکل گئے

پیمان وعہد کیا ہُوئے، سوچوں کبھی کبھی
کیوں قربتوں کے ہوتے وہ اِتنے بدل گئے

ویراں تھی زندگی، مِری اِک دِید کے بغیر
اب ایسی زندگی سے وہ کیسے بہل گئے

وارفتگیِ شوق کا عالم نہ پُوچھیے
ہم لوگ انتظار کے سانچوں میں ڈھل گئے

ہے اشتیاق دل کو خلش جاننے کا اب
کیونکر وہ اپنی باتوں سے پہلو بدل گئے

شفیق خلش
 
آخری تدوین:
Top