فضا ابن فیضی :::: شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا :::: Fiza Ibn-e-Faizee

طارق شاہ

محفلین


غزل
فضا ابن فیضی

شعورِ ذات و شعورِ جمال میں گم سا
ہوں اپنی شوخیِ فکر و خیال میں گم سا

بہت حَسِین ہے چہروں کی انجمن ، لیکن
ہر آفتاب ہے، گردِ زوال میں گم سا

میں اپنے دَور کے ہر تجربے میں زندہ ہُوں
مِرے شعوُر کا ماضی ہے حال میں گم سا

جواب اِس کا ذرا زندگی سے پوچھو تو
ہر آدمی ہے ادھورے سوال میں گم سا

شبِ فراق مجھے چھوڑ کر کہاں جاتی
کہ جو بھی ہے وہ ہے فکرِ وصال میں گم سا

میں اُس کی خامشیِ بے سبب کا دلدادہ !
وہ میری زخمی صداؤں کے جال میں گم سا

عجب نہیں جومیں لمحوں کی گَرد بن جاؤں
پڑا ہُوں کشمَکشِ ماہ و سال میں گم سا

قلم کے عشووں سے کِشتِ خیال ہے سیراب
یہ دشت ہے رَم و رقصِ غزال میں گم سا

کوئی تو مجھ کو اِس اندوہ سے چُھڑا لے جائے
ہُوں کب سے یک کفِ خاکِ ملال میں گم سا

فضا میں آئینۂ شش جہت ہُوں آج ، کہ ہے
ہر ایک چہرہ مِرے خط و خال میں گم سا

فضا ابن فیضی


 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
عجب نہیں جومیں لمحوں کی گَرد بن جاؤں
پڑا ہُوں کشمَکشِ ماہ و سال میں گم سا

زبردست سے بھی زیادہ زبردست۔۔۔۔ لاجواب
 

طارق شاہ

محفلین
بہت ہی پیاری اور

بہترین غزل۔۔۔ ۔شکریہ جناب :)

عجب نہیں جومیں لمحوں کی گَرد بن جاؤں
پڑا ہُوں کشمَکشِ ماہ و سال میں گم سا

زبردست سے بھی زیادہ زبردست۔۔۔ ۔ لاجواب

جناب محمود احمد غزنوی، اور جناب نیرنگ خیال صاحب !
متشکّر اور ممنُون ہُوں آپ صاحبان کے اِس اِظہارِ خیال اور پذیرائی اِنتخاب پر !
بہت خوشی ہوئی جو مُنتخبہ غزل آپ کے معیار اور ذوقِ خُوب کے مطابق نِکلی۔
بہت خوش رہیں
:)
 
Top