شفیق خلش :::: صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا :::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


c81l.jpg

شفیق خلش
غزل
صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا
دل ضبط و اعتبار میں خستہ نہیں رہا

کیا خُوب ، رہ سکوںگا نہ تیرے بغیر پل
افسوس جس پہ سچ کا بھی خدشہ نہیں رہا

باتوں سے تیری ذہن ہمارا بنائے پھر
ایسا اب ایک بھی کوئی نقشہ نہیں رہا

افسوس یوں نہیں ہمیں مال ومتاع کا
سوچیں ہماری جان کا صدقہ نہیں رہا

چھانی نہ جس کی خاک وفا کی تلاش میں
ایسا کوئی بھی شہر یا قصبہ نہیں رہا

پھر سے ہمارے دل میں مکیں بن کےآ رہو
ٹوٹے اب اس مکان کو رستہ نہیں رہا

جا تے ہیں اطمینان سے جانا جہاں بھی ہو
جب دل نہیں اثر میں تو رخنہ نہیں رہا

جوش و خروش عشق میں پہلا سا کب خلش
جب فیصلہ ہی تخت یا تختہ نہیں رہا

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا
دل ضبط و اعتبار میں خستہ نہیں رہا

افسوس یوں نہیں ہمیں مال ومتاع کا
سوچیں ہماری جان کا صدقہ نہیں رہا

بہت خوب۔ حسبِ روایت منفرد اور عمدہ انتخاب۔ بہت شکریہ :)
 

طارق شاہ

محفلین
صد شُکر ریزہ ریزہ کا خدشہ نہیں رہا
دل ضبط و اعتبار میں خستہ نہیں رہا

افسوس یوں نہیں ہمیں مال ومتاع کا
سوچیں ہماری جان کا صدقہ نہیں رہا

بہت خوب۔ حسبِ روایت منفرد اور عمدہ انتخاب۔ بہت شکریہ :)
کیانی صاحبہ! اِس اظہارِ خیال، پذیرائی اور ہمّت افزائی پر تشکّر
بہت خوشی ہوئی جو منتخبہ غزل پسند آئی
بہت خوش رہیں :)
 
Top