خواجہ میر درد :::: اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا :::: Khwajah Meer Dard

طارق شاہ

محفلین



غزل
خواجہ میردرد

اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا
تُو جس طرف ہووے طرف دار ہُوں تیرا

کڑھنے پہ مِرے جی نہ کڑھا ، تیری بَلا سے
اپنا تو نہیں غم مجھے ، غمخوار ہُوں تیرا

تُو چاہے نہ چاہے، مجھے کُچھ کام نہیں ہے!
آزاد ہُوں اِس سے بھی ، گرفتار ہُوں تیرا

تو ہووے جہاں مجھ کو بھی ہونا وہاں لازم
تو گُل ہے مِری جان تو، میں خار ہُوں تیرا

ہے عِشق سے میرے ہی تِرے حُسن کا شُہرہ
میں کُچھ نہیں پر گرمیِ بازار ہُوں تیرا

میری بھی طرف تو کبھی آجا مِرے یوسف !
بوڑھیا کی طرح میں بھی خریدار ہوں تیرا

اے درد ! مجھے کچھ نہیں اب اور تو آزار
اُس چشم سے کہدینا کہ ، بیمار ہُوں تیرا

خواجہ میر درد


 
Top