خواجہ میر درد

  1. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: سر سبز نیستاں تھا میرے ہی اشکِ غم سے :::: Khwajah Meer Dard

    غزل سر سبز نیستاں تھا میرے ہی اشکِ غم سے تھے سینکڑوں ہی نالے وابسطہ ایک دَم سے واقف یہاں کسی سے ہم ہیں نہ کوئی ہم سے یعنی کہ آگئے ہیں بہکے ہُوئے عَدم سے مَیں گو نہیں ازل سے، پر تا ابد ہُوں باقی میرا حدوث آخر جا ہی بِھڑا قدم سے گر چاہیے تو مِلیے اور چاہیے نہ مِلیے سب تُجھ سے ہو سکے ہے، مُمکن...
  2. فرحان محمد خان

    درد انداز وہ ہی سمجھے مرے دل کی آہ کا -خواجہ میر درد

    انداز وہ ہی سمجھے مرے دل کی آہ کا زخمی جو کوئی ہوا ہو کسی کی نگاہ کا زاہد کو ہم نے دیکھ لیا جوں نگیں بہ عکس روشن ہوا ہے نام تو اس رو سیاہ کا ہر چند فسق میں تو ہزاروں ہیں لذتیں لیکن عجب مزہ ہے فقط جی کی چاہ کا لے کر ازل سے تابہ ابد ایک آن ہے گر درمیاں حساب نہ ہو سال و ماہ کا رحمت قدم نہ...
  3. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا مَیں چاہُوں اور کو تو یہ مُجھ سے نہ ہوسکا رکھتا ہُوں ایسے طالعِ بیدار مَیں، کہ رات ! ہمسایہ، میرے نالَوں کی دَولت نہ سو سکا گو، نالہ نارَسا ہو، نہ ہو آہ میں اثر ! مَیں نے تو دَرگُزر نہ کی، جو مُجھ سے ہو سکا دشتِ عَدَم میں جا کے نِکالُوں گا جی کا غم...
  4. فرخ منظور

    درد نہ ہاتھ اُٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے ۔ میر درد

    نہ ہاتھ اُٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے کسے دماغ کہ ہو دوبدو کمینے سے نہیں خیال مجھے خاتمِ سلیماں کا برنگِ نام ہوں بر کندہ دل نگینے میں بسانِ دانۂ انگور مے پرستوں نے لیا ہے فیض مرے دل کے آب گینے سے ترقّی اور تنزّل کو یاں کے کچھ عرصہ مثالِ ماہ زیادہ نہیں مہینے سے مجھے یہ ڈر ہے دلِ زندہ تُو نہ مر...
  5. طارق شاہ

    خواجہ میر اثر دہلوی ۔ لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے

    غزل خواجہ محمد مِیر اثؔر دہلوی لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے دِل تجھے اعتبار آتا ہے؟ دوست ہوتا جو وہ، تو کیا ہوتا دُشمنی پر تو پیار آتا ہے تیرے کوچے میں بیقرار تِرا ہر گھڑی بار بار آتا ہے زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے نام تیرا پُکار آتا ہے حال اپنے پہ ،مجھ کو آپ اثؔر! رحم بے اِختیار آتا ہے خواجہ...
  6. فرخ منظور

    درد دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ۔ خواجہ میر دردؔ

    دل کو لے جاتی ہیں معشوقوں کی خوش اسلوبیاں ورنہ ہیں معلوم ہم کو سب انھوں کی خوبیاں صورتوں میں خوب ہوں گی شیخ گو حورِ بہشت پر کہاں یہ شوخیاں یہ طَور یہ محبوبیاں دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّ و بیاں آپ تو تھیں ہی پر اس کا بھی کیا خانہ خراب دردؔ اپنے ساتھ...
  7. فرخ منظور

    درد اُن نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں ۔ میر درد

    اُن نے کیا تھا یاد مجھے بھول کر کہیں پاتا نہیں ہوں تب سے میں اپنی خبر کہیں آجائے ایسے جینے سے اپنا تو جی بتنگ جیتا رہے گا کب تئیں اے خضر مر کہیں پھرتی رہی تڑپتی ہے عالم میں جا بجا دیکھا نہ میری آہ نے روئے اثر کہیں مدت تلک جہان میں ہنستے پھرا کیے جی میں ہے خوب روئیے اب بیٹھ کر کہیں یوں تو نظر...
  8. طارق شاہ

    خواجہ میر درد :::: اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل خواجہ میردرد اپنا تو نہیں یار میں کُچھ ، یار ہُوں تیرا تُو جس طرف ہووے طرف دار ہُوں تیرا کڑھنے پہ مِرے جی نہ کڑھا ، تیری بَلا سے اپنا تو نہیں غم مجھے ، غمخوار ہُوں تیرا تُو چاہے نہ چاہے، مجھے کُچھ کام نہیں ہے! آزاد ہُوں اِس سے بھی ، گرفتار ہُوں تیرا تو ہووے جہاں مجھ کو بھی ہونا...
  9. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل خواجہ میر درد دل کِس کی چشمِ مست کا سرشار ہوگیا کِس کی نظر لگی، جو یہ بیمار ہو گیا کچھ ہے خبر تجھے بھی، کہ اُٹھ اُٹھ کے رات کو ! عاشق تِری گلی میں کئی بار ہو گیا بیٹھا تھا خضر آکے مِرے پاس ایک دم گھبرا کے اپنی زیست سے بیزار ہو گیا چاکِ جگر تو سینکڑوں خاطر میں کُچھ نہ تھے دل کی...
  10. طارق شاہ

    درد :::: مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا

    غزلِ خواجہ میر درد مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا ہم رُو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا یارب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے غم رہ گیا کبھو، کبھو آرام رہ گیا ساقی مِرے بھی دل کی طرف ٹک نِگاہ کر لب تشنہ تیری بزْم میں یہ جام رہ گیا سو بار سوزِ عشق نے دی آگ، پر ہنوز دل وہ کباب ہے کہ جِگر...
  11. فرخ منظور

    مہدی حسن ہے غلط گر گُمان میں کچھ ہے ۔ مہدی حسن، خواجہ میر درد

    ہے غلط گر گُمان میں کچھ ہے ۔ مہدی حسن غزل بشکریہ ملائکہ ہے غلط گر گُمان میں کچھ ہے تجھ سوا بھی جہان میں کچھ ہے؟ دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے آن میں کچھ ہے، آن میں کچھ ہے "لے خبر" تیغِ یار کہتی ہے "باقی اس نیم جان میں کچھ ہے" ان دنوں کچھ عجب ہے میرا حال دیکھتا کچھ ہوں، دھیان میں کچھ ہے...
  12. کاشفی

    درد دونوں جہاں کو روشن کرتا ہے نور تیرا - خواجہ میر درد

    حمد باریء تعالی سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم دونوں جہاں کو روشن کرتا ہے نور تیرا اعیان ہیں مظاہر، ظاہر ظہور تیرا یاں افتقار کا تو امکاں سبب ہوا ہے ہم ہوں نہ ہوں ولے ہے ہونا ضرور تیرا باہر نہ ہوسکی تو قیدِ خودی سے اپنی اے عقل بے حقیقت دیکھا شعور تیرا ہے جلوہ گاہ تیرا کیا...
  13. پ

    درد مقدور ہمیں کب ترے وصفوں کی رقم کا - خواجہ میر درد

    مقدور ہمیں کب ترے وصفوں کی رقم کا حقا! کہ خداوند ہے تو لوح و قلم کا اُس مسندِ عزت پہ کہ تو جلوہ نما ہے کیا تاب؟ گزر ہووے تعقل کے قدم کا بستے ہیں ترے سایہ میں سب شیخ و برہمن آباد ہے تجھ سے ہی تو گھر دیر و حرم کا ہے خوف اگر جی میں تو ہے تیرے غضب سے اور دل میں بھروسا ہے تو ہے تیرے کرم...
  14. پ

    درد سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما - خواجہ میر درد

    سب کے ہاں تم ہوئے کرم فرما اس طرف کو کبھو گزر نہ کیا دیکھنے کو رہے ترستے ہم نہ کیا تو نے رحم - پر نہ کیا آپ سے ہم گزر گئے کب کے کیا ہے ! ظاہر میں سفر نہ کیا کونسا دل ہے وہ؟ کہ جس میں آہ! خانہ آباد! تو نے گھر نہ کیا سب کے جوہر نظر میں آئے درد! بے ہنر! تو نے کچھ ہنر نہ کیا...
  15. پ

    درد ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں - خواجہ میر درد

    ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں دل ہی نہیں رہا ہے - جو کچھ آرزو کریں تر دامنی پہ شیخ! ہماری نہ جا - ابھی دامن نچوڑ دیں - تو فرشتے وضو کریں( اس شعر کو میں کسی اور طرح پڑھا تھا شاید) سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم پر یہ کہاں مجال؟ جو کچھ گفتگو کریں ہر چند آئینہ ہوں - پر اِتنا...
  16. پ

    درد دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے - خواجہ میر درد

    دیکھئے جس کو یاں - اُسے اور ہی کچھ دماغ ہے کرمکِ شب چراغ بھی گوہرِ شب چراغ ہے غیر سے کیا معاملہ؟ آپ ہیں اپنے دام میں قیدِ خودی نہ ہو اگر - پھر تو عجب فراغ ہے حال مرا نہ پوچھئے - میں جو کہوں - سو کیا کہوں؟ دل ہے سو ریش ریش ہے - سینہ - سو داغ داغ ہے سنتے ہیں یوں کہ آہ تو ہم ہی میں چھپ...
  17. فرخ منظور

    درد تہمتِ چند اپنے ذمّے دھر چلے ۔ میر درد

    تہمتِ چند اپنے ذمّے دھر چلے کس لئے آئے تھے ہم کیا کر چلے زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے کیا ہمیں کام ان گلوں سے اے صبا ایک دم آئے اِدھر اُودھر چلے دوستو دیکھا تماشا یاں کا بس تم رہو اب ہم تو اپنے گھر چلے آہ بس جی مت جلا تب جانیے جب کوئی افسوں ترا اس پر چلے ایک...
  18. رضوان

    خواجہ میر درد

    خواجہ میر درد (1720تا 1785 درد دہلی میں پیدا ہوئے ۔ والد محمد ناصر عندلیب کی طرف سے نسب خواجہ بہاو الدین نقشبندی اور والدہ کی طرف سے حضرت غوث اعظم سے ملتا ہے۔ عین عالم شباب یعنی انتیس برس کی عمر میں ترک دنیاکی اور باپ کی وفات پر 39 برس کی عمر میں سجادہ نشین بنے۔ ان امور کا اس لیے تذکرہ کیا...
Top