نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    مومن حکیم مومن خاں مومن ::::: سم کھا موئے تو دردِ دلِ زار کم ہُوا :::: Momin KhaN Momin

    غزلِ حکیم مومِن خاں مومِن سم کھا موئے تو دردِ دلِ زار کم ہُوا بارے کچھ اِس دَوا سے تو آزار کم ہُوا کُچھ اپنے ہی نصِیب کی خُوبی تھی، بعد مرگ ! ہنگامۂ محبّتِ اغیار کم ہُوا معشُوق سے بھی ہم نے نِبھائی برابری واں لُطف کم ہُوا، تو یہاں پیار کم ہُوا آئے غزال چشم سدا میرے دام میں ! صیّاد ہی رہا...
  2. طارق شاہ

    فہمیدہ ریاض :::: چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں ::::: Fahmida Riaz

    فہمیدہ ریاض چار سُو ہے بڑی وحشت کا سماں کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں کوئی آواز سی ہے مرثِیہ خواں شہر کا شہر بنا گورستاں ایک مخلوُق جو بستی ہے یہاں جس پہ اِنساں کا گُزرتا ہے گمُاں خود تو ساکت ہے مثالِ تصوِیر جنْبش غیر سے ہے رقص کناں کوئی چہرہ نہیں جُز زیر نقاب نہ کوئی جسم ہے جُز بے دِل و جاں...
  3. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدرعلی آتش ::::: ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام ::::: Khuwaja Haidar Ali Aatish

    غزلِ خواجہ حیدرعلی آتش ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام کرتی ہے رُوح، مرحلۂ آب و گِل تمام حقا کے عِشق رکھتے ہیں تجھ سے حَسینِ دہر دَم بھرتے ہیں تِرا بُتِ چین و چگِل تمام ٹپکاتے زخمِ ہجر پر اے ترک ، کیا کریں خالی ہیں تیل سے تِرے، چہرے کے تِل تمام دیکھا ہے جب تجھے عرق آ آ گیا ہے...
  4. طارق شاہ

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی ::::: پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی ::::: Dr. Mehtab hayder Naqvi

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی خوش اُمیدی کو لئے بادِ بہاری آئی پُھول آئے ہیں نئی رُت کے، نئی شاخوں پر موجۂ ماہِ دِل آرام کی باری آئی نامُرادانہ کہِیں عُمْر بَسر ہوتی ہے شاد کامی کے لئے، یاد تمھاری آئی منتظر رہتی ہیں کِس واسطے آنکھیں میری اِس گذر گاہ پہ کب اُس...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ مثلِ دشت، نہ مُمکن کسی سماں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش نہ مثلِ دشت، نہ مُمکن کسی سماں کی طرح نجانے گھر کی یہ حالت ہُوئی کہاں کی طرح کریں وہ ذکر ہمارا تو داستاں کی طرح بتائیں سنگِ در اپنا اِک آستاں کی طرح کسی کی بات کی پروا، نہ اِلتجا کا اثر فقیہہ شہر بھی بالکل ہے آسماں کی طرح وفورِ شوق وہ پہلا، نہ حوصلہ دِل کا ! ورُود غم...
  6. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی ::::: Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی پر کیا ہُوا کہ صبح تلک جان بھی نہ تھی آنے میں گھر مِرے، تجھے جتنی جھجک رہی اس درجہ تو میں بے سرو سامان بھی نہ تھی اِتنا سمجھ چُکی تھی میں اُس کے مِزاج کو وہ جا رہا تھا اور میں حیران بھی نہ تھی آراستہ تو خیر نہ تھی زندگی کبھی پر تجھ سے...
  7. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا ::::: Akbar Allahabadi

    غزلِ اکبر الٰہ آبادی سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا اکبر، یہ غزل میری ہے افسانہ کسی کا گر شیخ و برہمن سُنیں افسانہ کسی کا معبد نہ رہیں کعبہ و بُتخانہ کسی کا اﷲ نے دی ہے جو تمھیں چاند سی صُورت روشن بھی کرو جا کے سیہ خانہ کسی کا اشک آنکھوں میں آ جائیں عِوضِ نیند کے صاحب ایسا بھی...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اُن کی ہم لعْن کبھی طَعْن سے ہی پھرتے تھے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش اُن کی ہم لعْن کبھی طَعْن سے ہی پھرتے تھے ہم کب آواز سُنے بِن بھی، کبھی پھرتے تھے لے مُصیبت وہ محبّت میں کڑی پھرتے تھے صبح نِکلے پہ اندھیرے کی گھڑی پھرتے تھے اب اُسی شہر کے ہرگھر کو میں زِنداں دیکھوں ! جس کے کوچوں میں غم آزاد کبھی پھرتے تھے دیکھ کر جن پہ غزالوں کو بھی...
  9. طارق شاہ

    اعتبار ساجد اعتبار ساجد ::::: پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ::::: Aitibaar Sajid

    غزلِ اعتبارساجد پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خِرَد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ ! بس تِرے شہر میں اِک صاحبِ وحشت ہم تھے نام بخشا ہے تجھے کِس کے وفُورِ غم نے گر کوئی تھا تو تِرے مُجرمِ شُہرت ہم تھے رَتجگوں میں تِری یاد آئی تو احساس ہُوا...
  10. طارق شاہ

    مجیب خیرآبادی ::::: زِیست آوارہ سہی زُلفِ پریشان کی طرح ::::: Mujeeb Khairabadi

    غزلِ مجیب خیرآبادی زِیست آوارہ سہی زُلفِ پریشاں کی طرح دِل بھی اب ٹوُٹ چُکا ہے تِرے پیماں کی طرح تو بہاروں کی طرح مجھ سے گُریزاں ہی سہی میں نے چاہا ہے تجھے اپنے دِل و جاں کی طرح زندگی تیری تمنّا کے سِوا کُچھ بھی نہیں ہم سے دامن نہ بچا ابرِ گُریزاں کی طرح تیرے عارض کے گُلابوں کی مہک اور...
  11. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پھر کہیں چھُپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی پھر کہیں چُھپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ہم بھی رُسوا ہوچُکے اُن کی بھی شُہرت ہوچُکی دیکھ کر آئینہ، آپ ہی آپ وہ کہنے لگے ! شکل یہ پریوں کی، یہ حوُروں کی صُورت ہوچکی مر گئے ہم مر گئے، اِس ظُلم کی کچھ حد بھی ہے بے وفائی ہوچُکی، اے بے مروّت! ہوچُکی کثرتِ ناز و ادا نے صبر...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: وہی دِن، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش وہی دِن ، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے کہ بنے ہیں کیسے وہ سب کے سب مِری پستیوں کے، زوال کے یُوں اُبھر رہے ہیں نقوش سب، لِئے رنگ تیرے خیال کے نظرآئیں جس سے کہ دِلکشی، سبھی حُسن، سارے جمال کے گو یہ دن ہیں فُرق و ملال کے، مگررکھیں خود میں سنبھال کے وہ بھی یاد جس...
  13. طارق شاہ

    جوش ملسیانی ::::: بَلا سے کوئی ہاتھ مَلتا رہے ::::: Pandat Labhu Raam Josh Malsiyaani

    غزلِ جوش ملسیانی بَلا سے کوئی ہاتھ مَلتا رہے ! تِرا حُسن سانْچے میں ڈھلتا رہے ہر اِک دِل میں چمکے محبّت کا داغ یہ سِکّہ زمانے میں چلتا رہے ہو ہمدرد کیا، جس کی ہر بات میں شکایت کا پہلوُ نِکلتا رہے بَدل جائے خُود بھی، تو حیرت ہے کیا جو ہر روز وعدے بدلتا رہے مِری بے قراری پہ کہتے ہیں...
  14. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا ::::: Daagh Dehlvi

    داغ دہلوی ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا آپ کے پاس ہیں کیا؟ تیز نِگاہوں کے سِوا معذرت چاہیے کیا جُرمِ وَفا کی اُس سے کہ گُنہ عُذر بھی ہے، اور گُناہوں کے سِوا میں نہیں کاتبِ اعمال کا قائل، یا رب ! اور بھی کوئی ہے اِن دونوں گواہوں کے سِوا حضرتِ خِضر کریں دشت نوَردی بیکار ! ہم...
  15. طارق شاہ

    اُمید فاضلی ::::: اے دلِ خوُد ناشناس ایسا بھی کیا ::::: Umeed Fazli

    غزل اُمید فاضلی اے دلِ خوُد ناشناس ایسا بھی کیا آئینہ اور اِس قدر تنہا بھی کیا اُس کو دیکھا بھی، مگر دیکھا بھی کیا عرصۂ خواہش میں اِک لمحہ بھی کیا درد کا رشتہ بھی ہے تجھ سے بہت اور پھر یہ درد کا رشتہ بھی کیا کھینچتی ہے عقل جب کوئی حصار دُھوپ کہتی ہے کہ یہ سایہ بھی کیا پُوچھتا ہے...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: راتوں کو صُبح جاگ کے کرنا کہاں گیا ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش راتوں کو صُبْح جاگ کے کرنا کہاں گیا آہیں وطن کی یاد میں بھرنا کہاں گیا اُجڑے چمن میں اب بھی تمنّا بہار کی جو حسرتوں میں تھا کبھی مرنا کہاں گیا بھیجا ہے میری بُھوک نے مجھ کو وطن سے دُور مرضی سے اپنی میں کبھی ورنہ کہاں گیا سب یہ سمجھ رہے ہیں یہاں میں خوشی سے ہُوں خوشیوں میں غم...
  17. طارق شاہ

    صہبا اختر ::::: عہدِ حاضِر پر، مِرے افکار کا سایہ رہا ::::: Sehba Akhtar

    غزلِ صہبا اختر عہدِ حاضِر پر، مِرے افکار کا سایہ رہا ! بِجلیاں چمکیں بہت، میں ابر تھا چھایا رہا وہ خرابہ ہُوں، کہ جس پر روشنی رقصاں رہی وہ تہی دامن ہُوں جس کا فکر سرمایہ رہا کیا حرِیفانہ گزُاری ہے حیاتِ نغمہ کار میں زمانے کا، زمانہ میرا ٹُھکرایا رہا ایک شب، اِک غیرتِ خورشید سے مِلنے...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بغداد ::::: Shafiq Khalish

    بغداد دُکھ ہیں کہ موجزن ہیں دلِ داغدار میں مصرُوف پھر بھی ہیں ہَمہ تن روزگار میں یہ آگ کی تپش، یہ دُھواں اور سیلِ خُوں گولے برس رہے دمادم دیار میں بغداد جل رہا ہے مگر سو رہے ہیں ہم آتے ہیں نام ذہن میں کیا کیا شُمار میں ہر پُھول سرخ ہے سرِ شاخِ شجر یہاں ٹُوٹا ہے ایک حشر ہی اب کے بہار میں...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش " ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے " ٹھہرنا پل کو کہاں اختیارِ راہ میں ہے نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے دِیا ہے خود پہ جسے اختیار راہ میں ہے کہاں کا وہم! یقیں ہے مجھے اجل کی طرح وہ میں نے جس پہ کِیا اعتبار راہ میں ہے زیاں مزِید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو ! جسے ہے دِل...
  20. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے ::::: Ahmad Faraz

    غزل احمد فراز سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
Top