طارق شاہ

محفلین

بغداد

دُکھ ہیں کہ موجزن ہیں دلِ داغدار میں
مصرُوف پھر بھی ہیں ہَمہ تن روزگار میں

یہ آگ کی تپش، یہ دُھواں اور سیلِ خُوں
گولے برس رہے دمادم دیار میں

بغداد جل رہا ہے مگر سو رہے ہیں ہم
آتے ہیں نام ذہن میں کیا کیا شُمار میں

ہر پُھول سرخ ہے سرِ شاخِ شجر یہاں
ٹُوٹا ہے ایک حشر ہی اب کے بہار میں

کچھ زور پر ہیں اور بھی بازوئے دُشمناں
کچھ رحم کی کمی بھی ہے پروردگار میں

کہتے ہو تم کہ لاؤگے پھر سے یہاں بہار !
کتنے گلوں کا ہوئے گا خُوں اُس بہار میں

شفیق خلش
١٩٩١ء
 
آخری تدوین:
Top