نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    احسن اللہ خان بیاؔں :::::: کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج :::::: Ahsan ullah KhaN bayaaN

    غزلِ احسن اللہ خان بیاؔں ۔ کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج مرنے کے پھر نہیں، نہ ہُوئے جو تمام آج تُو بزم سے اُٹھا، کہ ہُوئی تلخ مے کشی ! میں سچ کہوُں، شراب کو سمجھا حَرام آج غم جس کے پاس ہے، وہ فلاطُوں سے کم نہیں جمشید ہے وہ جس کو میسّر ہے جام آج اُس زُلف میں ہو گر، سَرِ مُو...
  2. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::::اے خوفِ مرگ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل اے خوفِ مرگ ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے پِھر کُچھ ہَوس رہے، نہ کوئی آرزُو رَہے فِتنہ رَہے، فساد رَہے، گُفتگُو رَہے منظُور سب مجھے، جو مِرے گھر میں تُو رَہے زُلفیں ہٹانی چہرۂ رنگیں سے کیا ضرُور بہتر ہے مُشک کی گُلِ عارض میں بُو رَہے اب تک تِرے سبب سے رَہے ہم بَلا نصیب اب تابہ حشر گور...
  3. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: لگی ذرا نہ طبیعت بہشت میں اپنی :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    غزل لگی ذرا نہ طبیعت بَہِشت میں اپنی زمِیں کے دُکھ تھے بہت سرنَوِشت میں اپنی اندھیرے گھر میں یہی روشنی کا رَوزَن ہے چُنی ہے آنکھ جو دِیوارِ خِشت میں اپنی اِنہی سِتاروں سے پُھوٹیں گے تِیرَگی کے شَجر جو آسمان نے بَوئے ہیں کشت میں اپنی اِسی لِئے تو پڑی اپنے پاؤں میں زنجیر کہ سرکشی تھی...
  4. طارق شاہ

    ڈاکٹر توصیؔف تبسّم:::::: تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت :::::: Dr. Tauseef Tabassum

    آگہی تم نے تو کہا تھا ہر حقیقت اِک خوابِ ابد ہے در حقیقت رنگوں کے سراب سے گُزر کر رعنائیِ خواب سے گُزر کر نیرنگئ زیست سب فسانہ کیا گردِشِ وقت، کیا زمانہ تاروں بھرے آسماں کے نیچے! کُھلتے نہیں نُور کے دَرِیچے تارِیک ہے زندگی کا رستا گہرے ہوں ہزار غم کے سائے چلتے رہو یُونہی چشم بَستہ اِک یاد...
  5. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی مناظرِ سَحَر کیا رُوح فزا جلوۂ رُخسارِ سَحر ہے کشمیر دلِ زار ہے، فِردَوس نظر ہے ہر پُھول کا چہرہ عَرَقِ حُسن سے تر ہے ہر چیز میں اِک بات ہے، ہر شے میں اَثر ہے ہر سمت بَھڑکتا ہے رُخِ حُور کا شُعلہ ہر ذرّۂ ناچِیز میں ہے طُور کا شُعلہ لرزِش وہ سِتاروں کی، وہ ذرّوں کا تبسّم...
  6. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز ::::::دل میں، اب طاقت کہاں خوننابہ افشانی کرے::::::Ahmad Faraz

    غزل دِل میں، اب طاقت کہاں خُوننابہ افشانی کرے ورنہ ،غم وہ زہر ہے، پتّھر کو بھی پانی کرے عقل وہ ناصح، کہ ہر دَم لغزِشِ پا کا خیال دِل وہ دِیوانہ، یہی چاہےکہ نادانی کرے ہاں مجھے بھی ہو گِلہ بے مہریِ حالات کا تُجھ کو آزردہ اگر میری پریشانی کرے یہ تو اِک شہرِ جنُوں ہے چاک دامانو، یہاں سب...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی! وُسعتیں دشت سی...
  8. طارق شاہ

    فراز حمد فراؔز ::::::یہ طبیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! :::::: Ahmad Faraz

    غزل یہ طبِیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! چارہ گر رَوئیں گے، اور غم خوار بن جائیں گے ہم ہم سَرِ چاک وفا ہیں اور تِرا دستِ ہُنر جو بنا دے گا ہَمَیں اے یار! بن جائیں گے ہم کیا خبر تھی اے نِگارِشعر! تیرے عِشق میں دِلبرانِ شہر کے دِلدار بن جائیں گے ہم سخت جاں ہیں، پر ہماری اُستواری پر نہ جا...
  9. طارق شاہ

    نواب حیدر نقوی راہؔی :::::: نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے !::::::Nawab Haider Naqvi, Rahi

    غزل نسلِ اِنساں میں محبّت کی کمی آج بھی ہے ! اور ازل سے جو مِلی کم نَظَرِی آج بھی ہے جُھکتی ہے اُس کی طرف اب بھی عیارِ انصاف ! وہ کہ ہر جُرم سے پہلے تھا بری آج بھی ہے یُوں تو پہلے سے نہیں اُس سے مراسم پھر بھی وہ جو ہم رشتگی پہلے تھی کبھی، آج بھی ہے جِس نے رکھّا ہے سیہ خانۂ دِل کو روشن شمع...
  10. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزل شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو ! یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری...
  11. طارق شاہ

    جاوؔید لکھنوی :::::: جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی ::::::Javed Lakhnavi

    غزل جاوؔید لکھنوی جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی اُٹّھی چمک جو زخم میں سمجھا سَحر ہُوئی ہر ہر نَفَس چُھری ہے لئے قطعِ شامِ ہجر یا آج دَم نِکل ہی گیا، یا سَحر ہُوئی بدلِیں جو کروَٹیں تو زمانہ بدل گیا دُنیا تھی بے ثبات، اِدھر کی اُدھر ہُوئی جاتی ہے روشنی، مِری آنکھوں کو چھوڑ کے تارے...
  12. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی:::::: نہ مَیں دِل کو اب ہر مکاں بیچتا ہُوں ::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نہ مَیں دِل کو اب ہر مکاں بیچتا ہُوں کوئی خوب رَو لے تو ہاں بیچتا ہُوں وہ مَے جس کو سب بیچتے ہیں چُھپا کر میں اُس مَے کو یارو ! عیاں بیچتا ہُوں یہ دِل، جس کو کہتے ہیں عرشِ الٰہی سو اِس دِل کو یارو! میں یاں بیچتا ہُوں ذرا میری ہّمت تو دیکھو عَزِیزو ! کہاں کی ہے جِنس اور کہاں بیچتا ہُوں...
  13. طارق شاہ

    فانی ::::: آپ سے شرحِ آرزُو تو کریں ::::::Fani Badayuni

    غزل آپ سے شرح ِآرزُو تو کریں آپ تکلیف ِگفتگو تو کریں وہ نہیں ہیں جو، وہ کہیں بھی نہیں آئیے دِل میں جُستجُو تو کریں اہلِ دُنیا مجھے سمجھ لیں گے دِل کسی دِن ذرا لہُو تو کریں رنگ و بُو کیا ہے ،یہ تو سمجھا دو سیرِدُنیائے رنگ و بُو تو کریں وہ اُدھر رُخ اِدھر ہے میّت کا لوگ فانؔی کو قِبلہ رُو تو...
  14. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا مَیں چاہُوں اور کو تو یہ مُجھ سے نہ ہوسکا رکھتا ہُوں ایسے طالعِ بیدار مَیں، کہ رات ! ہمسایہ، میرے نالَوں کی دَولت نہ سو سکا گو، نالہ نارَسا ہو، نہ ہو آہ میں اثر ! مَیں نے تو دَرگُزر نہ کی، جو مُجھ سے ہو سکا دشتِ عَدَم میں جا کے نِکالُوں گا جی کا غم...
  15. طارق شاہ

    محسن نقوی :::::: نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی :::::: Mohsin Naqvi

    غزل نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی کیسے اُمّید کا چمکے گا سِتارہ کوئی حد سے زیادہ، نہ کسی سے بھی محبّت کرنا جان لیتا ہے سدا ، جان سے پیارا کوئی بیوفائی کے سِتم تم کو سمجھ آجاتے کاش ! تم جیسا اگر ہوتا تمھارا کوئی چاند نے جاگتے رہنے کا سبب پُوچھا ہے کیا کہَیں ٹُوٹ گیا خواب ہمارا...
  16. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  17. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: دِلِ زخمی سےخُوں اے ہمنشِیں کُچھ کم نہیں نِکلا ::::: Akbar Allahabadi

    غزل دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے ! کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا تجسُّس کی نظر...
  18. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: تاب لب حوصلہ وروں سے گئی::::: Mehshar Badayuni

    غزل تابِ لب حوصلہ وَروں سے گئی خُوئے پُرسِش بھی، خود سروں سے گئی کب سے لو تھی شُعاع ِ مہر اُترے آخر اِک جُوئے خُوں سروں سے گئی بنی ایذا ہی چارۂ ایذا زخم کی آگ نشتروں سے گئی شرمِ مِنقار، تشنگی کیا تھی تشنگی وہ تھی جو پروں سے گئی چھاؤں کیا دی نئی فصیلوں نے! آشنا دُھوپ بھی گھروں سے گئی...
  19. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے :::::: Fani Badayuni

    غزل وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے تماشا چاہیے تابِ نظر دے نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن ! وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے بچے گی...
  20. طارق شاہ

    شہریاؔر ::::::دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے!:::::: Shahryar

    غزل دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے! کِن بَلاؤں کے اثر میں آئے قہر آندھی کا ہُوا ہے نازِل پُھول، پھل پِھر بھی شجر میں آئے کب سے بے عکس ہے آئینہ چشم! کوئی تصوِیر نظر میں آئے کِتنی حسرت تھی ،کہ سیّاح کوئی دِل کےاِس اُجڑے نگر میں آئے قافلہ دِل کا ، کہیں تو ٹھہرے کوئی منزِل تو سفر میں آئے...
Top