نتائج تلاش

  1. حسان خان

    دہلیِ قدیم میں لحظاتِ افطار

    عکاس: سید یوسف علی نقوی ماخذ: ایرنا ختم شد!
  2. حسان خان

    'رسالہ در احکامِ فقۂ حنفی' - فارسی زبان کی اولین نثری تصنیف

    'جوشِ خطابت' میں مجھ سے غیر مناسب عبارت استعمال ہو گئی تھی۔ نشان دہی کے لیے شکریہ۔ :)
  3. حسان خان

    چک چک باران بهار شیرین است ، در یاد دارم تو را

    بہار کی قطرہ قطرہ برستی بارش شیریں ہے۔ تم میری یادوں میں ہو۔ میرے دل میں لالہ زار کے ناز سے دیرینہ غم بیدار ہو گیا ہے۔ میں بیدل ہوں، میں بیدل ہوں۔ لوگوں نے میرے سینے پر خنجر مارا اور ہمیں جدا کر دیا۔ میرے وطن، میرے وطن!! آہ میری تقدیر یہی ہے۔ کیوں، کیوں، آخر کیوں؟
  4. حسان خان

    'رسالہ در احکامِ فقۂ حنفی' - فارسی زبان کی اولین نثری تصنیف

    وسطی ایشیا کے جس خطے میں موجودہ تاجکستان اور ازبکستان واقع ہیں اسے مسلم جغرافیائی ادب میں ماوراءالنہر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے اہم ترین ادبی اور ثقافتی مراکز سمرقند اور بخارا جیسے شہر رہے ہیں۔ اس خطے پر سن ۸۱۹ء سے لے کر سن ۹۹۹ء تک سامانی سلطنت کا تسلط رہا ہے۔ سامانی سلطنت تین اہم چیزوں کی...
  5. حسان خان

    جمیع احباب کو ماہِ رمضان کی آمد مبارک ہو۔

    جمیع احباب کو ماہِ رمضان کی آمد مبارک ہو۔
  6. حسان خان

    فارسی گو شاعر 'ادیب صابر ترمذی' کا تعارف اور اُن کا دیوان

    شرف الادباء شہاب الدین بن اسماعیل، معروف بہ ادیب صابر ترمذی، بارہویں صدی عیسوی کے مشہور شاعر تھے۔ وہ ایک اہلِ علم و ادب خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور اُن کے والد ادیب اسماعیل بھی علم و ادب کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ تذکرہ نویسوں کو ادیب صابر کے جائے تولد کے بارے میں اختلاف ہے۔ دولتشاہ کے مطابق وہ...
  7. حسان خان

    بوسنیائی قوم کا پانچ سو سالوں سے جاری دینی-ثقافتی تہوار

    قافلہ رواں دواں ختم شد! منبعِ اول منبعِ دوم تلمیذ محمود احمد غزنوی عمر سیف لئیق احمد قیصرانی
  8. حسان خان

    بوسنیائی قوم کا پانچ سو سالوں سے جاری دینی-ثقافتی تہوار

    امسال چونکہ فٹ بال عالمی کپ کا جوش و جذبہ حاوی تھا، اس لیے کچھ لوگوں نے بوسنیائی قومی فٹ بال ٹیم کے کپڑے پہن کر بھی جلوس میں شرکت کی۔ عثمانی دور کو ختم ہوئے بھی سو سال ہونے والے ہیں، لیکن بوسنیائی قوم کی ترکی سے وابستگی اور وفاداری میں ذرا بھی کمی نہیں آئی ہے۔ ویسے یہ جذبہ یک...
  9. حسان خان

    بوسنیائی قوم کا پانچ سو سالوں سے جاری دینی-ثقافتی تہوار

    بوسنیا کے صدر باقر عزت بیگوویچ سرائیوو زینیتسا کے مناظر جاری ہے۔۔۔
  10. حسان خان

    بوسنیائی قوم کا پانچ سو سالوں سے جاری دینی-ثقافتی تہوار

    بوسنیا میں ہر سال جون کے آخری ایام میں 'یومِ آیواز ددہ' کے نام سے ایک دینی-ثقافتی تہوار منایا جاتا ہے جس کی جڑیں پانچ سو سال پرانی ہیں۔ مقامی روایات کے مطابق ۱۴۸۳ء کے آس پاس 'آیواز ددہ' نامی ایک مسلمان درویش عثمانی بوسنیا میں آئے تھے۔ بوسنیا میں پروساتس گاؤں کے نزدیک ایک پانی کا چشمہ تھا جو ایک...
  11. حسان خان

    فارسی گو شاعر نورالعین واقف لاہوری کا تعارف اور اُن کا دیوان

    نورالعین نام اور واقف تخلص تھا۔ اس کا شمار پنجاب کے شرفاء میں ہوتا تھا۔ اس کے والد اور دادا بٹالہ کے قاضی تھے۔ یہ بٹالہ لاہور کا ایک قصبہ ہے۔ قدرت اللہ نے نتائج الافکار میں اس کے والد کا نام قاضی امانت اللہ لکھا ہے۔ خان آرزو کا بیان ہے کہ واقف مختلف علوم و فنون میں دستگاہ رکھتا تھا اور اس نے...
  12. حسان خان

    حکومتِ ترکی کی جانب سے ساختہ بایرام پاشا عیسیٰ بیگ مسجد کا افتتاح

    السلام علیکم :) ترکی زبان میں کوتاہ اور بلند مصوتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا جاتا اور نہ ہی ان سے مطلب میں کوئی تبدیل آتی ہے، اس لیے عربی رسم الخط میں بیرم اور بایرام دونوں ایک ہی لفظ تھے اور ایک ہی طرح پڑھے جاتے تھے۔ البتہ یہ بات بالکل درست ہے کہ ہماری زبان میں اس مذکورہ شخص کے نام کے لیے...
  13. حسان خان

    حکومتِ ترکی کی جانب سے ساختہ بایرام پاشا عیسیٰ بیگ مسجد کا افتتاح

    ختم شد! منبعِ اول منبعِ دوم منبعِ سوم منبعِ چہارم منبعِ پنجم تلمیذ محمود احمد غزنوی قیصرانی فلک شیر ساجد
  14. حسان خان

    حکومتِ ترکی کی جانب سے ساختہ بایرام پاشا عیسیٰ بیگ مسجد کا افتتاح

    ۱۹ جون یعنی گذشتہ جمعہ کو کوسووو کے شمالی حصے میں واقع اور البانوی-سرب نژادی جھڑپوں کی وجہ سے خبروں میں رہنے والے شہر میتروویچا میں ترک حکومت نے بایرام پاشا عیسیٰ بیگ نامی مسجد کا افتتاح کیا ہے۔ اس مقام پر عثمانی دور میں ۱۵۳۰ء میں تعمیر ہونے والی مسجد واقع تھی، جو ۱۹۹۹ء میں سربستان اور کوسووو کے...
  15. حسان خان

    فارسی گو شاعر شاہ فقیراللہ آفرین لاہوری کا تعارف

    اکثر لاہوریوں اور پاکستانیوں کو اب یہ بات ذرا عجیب لگے، لیکن غزنوی عہد سے لے کر بیسویں صدی تک لاہور فارسی ادب کا ایسا بڑا مرکز تھا جو اصفہان، تبریز اور بخارا کو بھی ٹکر دیا کرتا تھا۔ :)
  16. حسان خان

    فارسی گو شاعر شاہ فقیراللہ آفرین لاہوری کا تعارف

    شاہ فقیراللہ آفرین لاہوری پنجاب سے تعلق رکھنے والے فارسی گو شاعر تھے۔ وہ ۱۶۶۰ء عیسوی میں لاہور میں پیدا ہوئے جہاں انہوں نے اپنی پوری زندگی بسر کی۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق گجر برادری کے جویہ قبیلے سے تھا۔ انہوں نے مروجہ تعلیم حاصل کی، اور دورانِ تعلیم انہوں نے اچھی خاصی فارسی شاعری یاد کی اور...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نیست ممکن که به یک شهر دو سلطان باشد در دلِ هر که غمِ اوست غمِ عالم نیست (میر شمس‌الدین فقیر دهلوی) یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک ہی شہر میں دو سلطان ہوں؛ اسی لیے جس کے دل میں اُس (دوست) کا غم ہوتا ہے، اُس کے دل میں دنیا کا غم نہیں ہوتا۔ چاک می‌شد به برت جامهٔ تقویٰ چون من گر تو هم می‌شدی ای شیخ...
  18. حسان خان

    مرزا بیدل کی ماوراءالنہر اور افغانستان میں شہرت

    "بیدل کا نام ہم کو تاریخ کی ان پراسرار شخصیتوں میں شمار کرنا چاہیے جو دیس سے زیادہ پردیس میں عزت اور شہرت حاصل کرتی ہیں۔ نئے خیالات کی تخلیق ساری دنیا کے مفکرین کی یکساں خصوصیت ہے، مگر ان کی اشاعت کے لیے نئی زمینوں کی تسخیر سب نہیں کر پاتے۔ ہمارے دور کا ایک مستشرق، جان ریپکا، جس کی تاریخِ...
  19. حسان خان

    افغانستان کی فارسی اور پشتو نصابی کتب

    افغانستان آئینی لحاظ سے دولسانی ملک ہے، اس لیے حکومتِ افغانستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے تمام مکاتب میں پڑھائے جانے کے لیے فارسی اور پشتو زبانوں میں نصابی کتب مہیا کرے۔ اور جہاں تک ظاہر ہوتا ہے، حکومتِ افغانستان اس ذمہ داری سے بخوبی عہدہ برآ ہو رہی ہے۔ افغانستان میں مکاتب کا دورانیۂ تدریس...
  20. حسان خان

    فارسی گو شاعر ادیب پشاوری کا تعارف

    ادیب پشاوری کا اصل نام سید احمد بن شہاب الدین رضوی تھا۔ وہ موجودہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے نزدیک سن ۱۸۴۴ء میں پیدا ہوئے اور اُن کے مطابق وہ مشہور صوفی بزرگ شہاب الدین عمر سہروردی (متوفی ۱۲۳۴ء) کی نسل میں سے تھے۔نوجوانی کے دوران ان کے والد اور متعدد رشتے دار برطانویوں اور افغان قبائل کے...
Top